ہائیکورٹ: پسند کی شادی کرنیوالی لڑکی کو شوہر کے ساتھ بھجوانے پر ورثا کا ہنگامہ جج کمرہ عدالت سے اٹھ کر چلے گئے

لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائی کورٹ میں پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کو شوہر کے ساتھ بھجوانے پر لڑکی کے ورثا نے کمرہ عدالت میں ہنگامہ کردیا۔ جسٹس سردار شمیم اٹھ کر چلے گئے۔ جسٹس سردار شمیم نے صفیہ بی بی کی حبس بے جا کی درخواست پر سماعت شروع کی تو عدالتی حکم کے مطابق ایس ایچ او گارڈن ٹائون نے لڑکی کو بازیاب کرا کر عدالت میں پیش کیا۔ لڑکی نے بیان دیا کہ اس نے عطا وقار سے پسند کی شادی کی اور کزن زاہدہ کے گھر رہ رہی ہے جبکہ بہنوئی لطیف نے اس کی شادی عطا وقار سے کروائی جس پر والدین جان سے مارنا چاہتے ہیں۔ فاضل جج نے لڑکی کے بیان پر شوہر کے ساتھ بھجوانے کا حکم دیا تو لڑکی کی والدہ صفیہ بی بی، بڑی بہن رخسانہ اعجاز نے کمرہ عدالت میں ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے کہا کہ لڑکی خوفزدہ ہو کر عدالت میں جھوٹ بول رہی ہے، لڑکی کا عطا وقار کے ساتھ نکاح نامہ ایک دن قبل رجسٹرڈ ہوا ہے، اصل میں رخسانہ کے شوہر لطیف نے دھوکہ دہی کے ساتھ اپنی سالی سے خفیہ شادی کی ہے اور لڑکی حاملہ بھی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شریعت کے مطابق کوئی آدمی ایک ہی وقت میں دو بہنوں سے شادی نہیں کر سکتا لہٰذا لڑکی کو والدین کے ساتھ بھجوایا جائے، فاضل جج نے لڑکی کے ورثا اور وکیل کو ہنگامہ آرائی ختم کرنے کا کہا مگر وہ باز نہ آئے جس پر فاضل جج لڑکی کو شوہر کے ساتھ بھجوانے کا حکم برقرار رکھتے ہوئے کمرہ عدالت سے اٹھ کر چلے گئے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...