تنازعات کے باعث سارک ممالک میں اقتصادی ترقی نہ ہوسکی، تجارت خسارے کا شکار

لاہور (رپورٹ: احسن صدیق) سارک تنظیم کے اہم رکن ممالک کے درمیان تنازعات کے باعث تیز رفتار اقتصادی ترقی کا آغاز نہیں ہوسکا ہے۔ سارک تنظیم کے ممالک کی مجموعی جی ڈی پی کا تناسب 2012ءاور 2013ءمیں 5.97 فیصد رہا جو 2011ءمیں سارک تنظیم کے رکن ممالک کی مجموعی جی ڈی پی کے 6.5 فیصد تناسب کے مقابلے میں 0.53 فیصد کم ہے۔ اس طرح سارک تنظیم کے رکن ممالک کی مجموعی تجارت خسارے کا شکار رہی۔ دستیاب اعداد و شمار کے مطابق 2012ءمیں سارک تنظیم کے رکن ممالک کا تجارتی خسارہ مجموعی طور پر 2 کھرب 47 ارب 39 کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہا جو 2011ءمیں سارک ممالک کے مجموعی تجارتی خسارہ 2 کھرب 14 ارب 36 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 33 ارب 3 کروڑ 60 لاکھ ڈالر زائد ہے۔ سارک ممالک کی 2012ءمیں مجموعی برآمدات کا حجم 3 کھرب 54 ارب 61 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہا اور درآمدات کا حجم 6 کھرب 2 ارب ایک کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہا۔ 2011ءمیں سارک ممالک کی برآمدات کا حجم 3 کھرب 65 ارب 27 کروڑ 90 لاکھ ڈالر اور درآمدات کا حجم 5 کھرب 79 کروڑ 63 لاکھ 90 ہزار ڈالر رہا۔ اعداد و شمار کے مطابق سارک تنظیم کے رکن ممالک افغانستان میں خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والے افراد کی شرح 36 فیصد تھی، بنگلہ دیش میں اس کی شرح 2010ءمیں 31.5 فیصد تھی۔ بھوٹان میں 23.2 فیصد تھی جبکہ مالدیپ کے اعداد و شمار دستیاب نہیں۔ بھارت میں یہ شرح 29.8 فیصد، نیپال میں 25.2 فیصد، سری لنکا میں 8.9 فیصد تھی۔ پاکستان میں 2006ءکے اعداد و شمار کے مطابق خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی تعداد 22.3 فیصد تھی۔ واضح رہے اب غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق یہ شرح 40 فیصد سے زائد ہے۔ سارک چیمبر آف کامرس کے نائب صدر افتخار علی ملک نے بتایا سارک ممالک کے مابین تنازعات ختم کرکے ہی پائیدار تجارت ممکن ہے جس کے بعد تیز رفتار اقتصادی ترقی ہوگی۔ پاکستان اور بھارت کے تنازعات کا واحد حل مذاکرات میں ہے۔ بھارت کو خطے میں بڑے بھائی کا کردار ادا کرتے ہوئے چھوٹے بھائیوں کا خیال رکھنا چاہئے۔ پاکستان بھارت کو توانائیاں خطے سے بھوک اور بیماریوں کے خاتمے پر صرف کرنی چاہئے۔ انسٹیٹیوٹ آف اسلامک بینکنگ اینڈ فنانس کے چیئرمین ڈاکٹر شاہد حسن نے کہا بھارت کا پاکستان سے رویہ نہ صرف غیر دوستانہ بلکہ دشمنی پر مبنی ہے۔ امریکہ بھارت کو خطے میں بالادستی دلانے کی کوششیں کررہا ہے اور بھارت پاکستان سے تجارتی روابط یا تعلقات میں بہتری لانے کی بجائے صرف اس چیز میں دلچسپی رکھتا ہے کہ پاکستان اسے زمینی راستے سے افغانستان تک رسائی دے۔ بھارت نے یہ رویہ تبدیل نہ کیا تو سارک تنظیم کا مستقبل روشن نہیں ہے۔

سارک/ تجارت

ای پیپر دی نیشن