اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) پاکستان نے کہا ہے کہ آزادانہ استصواب رائے ہی مسئلہ کشمیر کے حتمی حل کا واحد ذریعہ ہے۔ اس حل کے بارے میں سلامتی کونسل کی قرادادوں کو بھارت نے بھی تسلیم کر رکھا ہے۔ یہ قراردادیں اب بھی قابل عمل ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کی طرف سے مسئلہ کشمیر کے حل میں مدد کی پیشکش کی تعریف کرتے ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے پریس بریفنگ کے دوران اپنے تحریری بیان میں کہا ہے کہ پاکستان نے اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں فلسطینی کابینہ کے رکن زین ابو عین کے قتل کی مذمت کی ہے۔ بے گناہ فلسطینیوں کے قتل کا سلسلہ روکنا چاہئے۔ پاکستان توقع کرتا ہے کہ اقوام متحدہ، اسلامی کانفرنس تنظیم اور عالمی ادارے اس سلسلہ میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ پاکستان فلسطینی عوام اور حکومت کے دکھ میں برابر کی شریک ہے۔ ترجمان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ہی پاکستان ا ور بھارت کے درمیان تمام تر کشیدگی کی بنیادی وجہ ہے۔ اس خطہ میں امن استحکام اور دیرپا ترقی کیلئے اس مسئلہ کا حل انتہائی اہم ہے۔ بان کی مون کی جانب سے کشمیریوں کو مذاکراتی عمل میں شامل کرنے کی بات قابل تحسین ہے۔ پاکستان کو یقین ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حتمی حل کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق ہی ہو گا جو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر میں آزادانہ اور شفاف استصواب رائے کے ذریعہ ہی ممکن ہے۔ پاکستان بھارت کے ساتھ بامقصد اور نتیجہ خیز مذاکرات کیلئے پرعزم ہے تاکہ جموں و کشمیر سمیت تمام مسائل پرامن طریقہ سے طے ہو سکیں۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہوں کا اجلاس چودہ اور پندرہ دسمبر کو ہو رہا ہے، سرتاج عزیز پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے۔ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈا پر موجود ہے۔ کنٹرول لائن پر دونوں طرف اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین موجود ہیں۔ یہ کسی کی مرضی کا معاملہ نہیں، یہ قردادیں اب بھی متعلقہ اور قابل عمل ہیں۔ سی آئی اے کے پرتشدد حربوں کے بارے میں تازہ رپورٹ پر ترجمان نے کہا کہ ہم سی آئی اے کے قیدیوں پر کئے جانے والے تشدد کے طریقوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔ ہم اس رپورٹ کے اقتباسات اور اس پر عمل ملاحظہ کر رہے ہیں۔ ہم اس معاملہ میں شفافیت پر زور دیتے ہیں۔ امریکی سینٹ نے بھی کہا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے دوران عالمی انسانی قوانین پر عملدرآمد ہونا چاہئے۔ بھارت میں تین سو مسلمانوں کو زبردستی ہندو بنانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ ان رپورٹوں کی صحت کی تصدیق کریں گی۔ ان سے سوال کیا گیا کہ بھارت نے چین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان میں انفراسٹرکچر منصوبے ختم کرے تو ترجمان نے جواب دیا بھارتی مطالبہ کا جواب دینا چین کا کام ہے لیکن جہان تک پاکستان کا تعلق ہے پاکستان تمام ترقیاتی منصوبے جاری رکھے گا۔ ان منصوبوں سے آزاد جموں و کشمیر کے عوام کو فائدہ پہنچے گا۔ بھارت بھی تو مقبوضہ کشمیر میں ترقیاتی منصوبوں پر کام کرتا ہے۔ پاکستان نے افغانستان میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے پانچ ملین ڈالر رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملالہ کی کامیابی پر ہم سب کو فخر ہے، ہر سطح پر اس کا اظہار کیا گیا ہے، ہمیں علم نہیں کہ وہ پاکستان آنا چاہتی ہیں اور کب آئیں گی، ان کی آمد کا خیرمقدم کرینگے۔ جہاں تک ملالہ کو لاحق خطرات کا تعلق ہے تو بدقسمتی سے گزشتہ تیس برسوں کے دوران ایسے حالات رونما ہوئے جن کے باعث پاکستان کو سلامتی کی صورتحال کا جس کا پوری قوم دلیری سے مقابلہ کر رہی ہے۔ پاکستان بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر سمیت تمام متنازعہ معاملات پر مذاکرات کےلئے تیار ہے، مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے شروع کئے گئے بجلی کے منصوبوں پر کوئی اعتراض نہیں۔ اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں فلسطینی وزیر زیادابوعین کی شہادت کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایسا ظالمانہ اقدام ہے جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ معصوم اور بے گناہ فلسطینیوں کے قتل عام کا سلسلہ بند کیا جائے۔ اقوام متحدہ، او آئی سی اور عالمی برادری اس واقعے کا نوٹس لیں، اسرائیل کو ظالمانہ اقدامات سے روکیں۔ انہوں نے کہا کہ پوری پاکستانی قوم اور حکومت فلسطینی عوام کے ساتھ ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتی ہے، پاکستان سمجھتا ہے کہ آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست جس کی سرحدیں 1967ءکے مطابق اور دارالحکومت القدس الشریف ہونے کے قیام تک خطے میں امن واستحکام قائم نہیں ہو سکتا۔
دفتر خارجہ