اوسلو (نیٹ نیوز + اے ایف پی + آن لائن) دنیا کی کم عمر ترین نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے 2015ء میں پاکستان واپس آنے کا اعلان کر دیا ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امتحان ختم ہونے کے بعد پاکستان جا رہی ہوں کیونکہ مجھے اپنے ملک کی خدمت کرنی ہے اس لئے پاکستان واپسی اور وہاں کے لوگوں سے ملنا بہت ضروری ہے۔ جلد پاکستان جاﺅں گی اور اپنے ملک کی خدمت کرنا چاہتی ہوں۔ نوبل انعام سے ملنے والی رقم پاکستان میں ہی تعلیم کے فروغ کے لئے استعمال کی جائے گی۔ میں سوات سے تعلیم کی فروغ کا کام شروع کروں گی، وہاں اچھے سکینڈری سکولز کی کمی ہے لڑکیوں کی اچھی تعلیم کے لئے بھی یہ ضروری ہے۔ تعلیم کے حوالے سے کام کرنا ضروری ہے اس لئے پاکستان کے عوام سے امید ہے کہ وہ میرا ساتھ دیں گے۔ تعلیم کا فروغ میرا ذاتی پلان نہیں ہے میں تو سب بچوں کی آواز اٹھا رہی ہوں۔ جامعات اور تدریسی ادارے بنانا حکومتوں کی ذمہ داری ہوتی ہے ہمارا کام تو آگاہی پھیلانا ہوتا ہے۔ ہم حکومت اور عالمی رہنماﺅں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تعلیم پر توجہ دیں۔ دریں اثنا نارویجن وزیراعظم ایرینا سولبرگ کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملالہ یوسف زئی نے کہا ہے کہ وہ دیکھ رہی ہیں کہ آئندہ 20 سال میں وہ پاکستان کی وزیر اعظم ہوں گی، سیاست میں قدم ر کھنے کا فیصلہ کیا ہے ایک دن آئے گا جب لوگ مجھے ووٹ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے وطن کی خدمت کرنا اور اسے ترقی کے میدان میں آگے بڑھتا ہوا دیکھنا چاہتی ہوں کیونکہ میں ایک محب وطن پاکستانی ہوں اور یہی وجہ ہے کہ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ سیاست میں قدم رکھوں، ایک دن آئے گا جب لوگ مجھے ووٹ دیں گے اور اکثریت حاصل کر کے میں پاکستان کی وزیراعظم بن جاو¿ں گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ سابق وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کی شخصیت سے بہت متاثر ہیں اور زندگی میں آگے بڑھنے کا جذبہ بھی ان ہی سے حاصل کیا۔ جہاں خواتین پر اتنی پابندیاں ہوں کہ آگے بڑھنا دشوار ہوجائے مگر بے نظیر بھٹو ایک مثال ہیں کیوں کہ انہوں نے اپنی لگن اور بہادری سے یہ کرکے دکھایا۔ ادھر امریکی کانگرس میں ملالہ یوسفزئی اور کیلاش ستیارتھی کے اعزاز میں قرارداد کی منظوری دی گئی ہے جس میں دونوں کو امن کی علامت قرار دیا گیا ہے۔ امریکی سینٹ میں سینیٹر ٹام چارکن نے قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ ستیارتھی نے ذاتی طور پر چائلڈ لیبر سے 82,000 بچوں کو محفوظ کیا ہے ملالہ صرف گیارہ سال کی عمر سے اپنے ملک میں تعلیم کو فروغ دیکر دنیا بھر میں تعلیم تک رسائی کی ایڈووکیٹ بن گئی۔ قرارداد میں کہاگیا ہے کہ کیلاش ستیارتھی نے بھی خواتین کی تعلیم کے لئے اپنی زندگی کو خطرے میں ڈالا، خواتین کی تعلیم کے لئے اہم اقدامات کئے۔
ملالہ