خبر ایجنسی کےمطابق امریکی خفیہ ادارےکےڈائریکٹر جان برينن نےورجینیا میں سی آئی اے کے ہیڈ کوارٹرز میں نیوزکانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ تفتیش کےدوران تفتیشی افسران نے احکامات کے برخلاف قيديوں پر تشدد کيا،، تاہم انہوں نے اس دوران سینیٹ کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد اپنے ادارے کا دفاع بھی کیا اور کہا کہ قیدیوں پر تشدد کےکوئی احکامات نہیں دئیےگئےتھے،،،جان برینن کاکہناتھکہ نائن الیون کےبعد دہشت گردی کے حملوں سےبچنےکےلیےجو پروگرام اپنایا گیا اس سے مطلوبہ نتائج حاصل ہوئے اور لوگوں کی جانیں محفوظ بنانے میں مدد ملی تھی،،دوسری جانب سینیٹ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ’واٹر بورڈنگ‘ اور نیند پوری نہ ہونے دینے کے ’ظالمانہ‘ طریقوں سے ایسی کوئی معلومات حاصل نہیں کی جاسکی تھیں کہ جن سے لوگوں کی زندگیاں بچائی جانے میں مدد ملتی،،،سی آئی اے نے اس بارے میں سیاست دانوں کو گمراہ کیا تھا
امريکی سينٹرل انٹيلي جنس ايجنسی کےسربراہ جان برينن نے تسليم کيا ہے کہ نائن الیون کےبعد گرفتارہونے والے قیدیوں سےتفتیش کےدوران "غير انسانی اورگھناؤنے"طريقےاستعمال کيے گئے،
Dec 12, 2014 | 17:19