لاہور سے اسلام آباد اور اسلام آباد سے لاہور کی جانب سفر دو مختلف شاہرات پر مختلف طرح سے دل و دماغ پر اثرات چھوڑگیا۔ یہ سفر جی ٹی روڈ پر قدرے سستا اور کم فاصلے پر محیط ہے لیکن کچھ مشکلات اور مشاہدات پر مبنی ہے۔ اس سفر کے دوران ٹریفک کا رش اور لوگوںکی بھیڑبھاڑ کا سامنا ہوتا ہے۔ خصوصاً ایسے شہروں سے گزرتے ہوئے جہاں پر روڈ کے اطراف میں آبادی ہے یا پھر دکانیں اور بازار بنے ہوئے ہیں۔ خطرناک بات یہ ہے کہ لوگ اکیلے دوکیلے یا پھر ٹولیوںکی شکل میں بڑی بے تکلفی سے سڑک پار کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ سائیکل اور موٹرسائیکل والوں کو بھی اس بات کی خاص پرواہ نہیں ہوتی کہ یہ جی ٹی روڈ ہے اور گاڑیاں کافی تیزرفتاری سے گزر رہی ہیں۔ یہی لاپروائی اکثر بڑے حادثات کا موجب بن جاتی ہے۔ ضرورت اس امر کی محسوس ہوئی کہ عام عوام کو اور تعلیمی اداروں میں طالب علموں کو ٹریفک کے قوانین اور اصول بتائے جائیں یعنی ان میں ٹریفک سینس پیدا کی جائے یہاں تک کہ سڑکیں عبور کرنے ، ریل کی پٹڑیاں پار کرنے وغیرہ کے بارے میں انہیں اچھی طرح تعلیم و تربیت دی جائے تاکہ وہ یہ آگہی آگے بھی پھیلائیں اور لاعلمی کی وجہ سے ہونے والے حادثات کا سدباب ہو۔
دوسری جو چیز دوران سفر ناگوار گزرتی ہے وہ ہیں ناجائز تجاوزات، اچھی بھلی کشادہ سڑکیں ان تجاوزات کی وجہ سے تنگ ہو رہی ہیں۔ سڑکوں تک بڑھی ہوئی عمارتیں ، دکانیں، ریڑھیاں سڑکوں پر پارک شدہ گاڑیاں سب کچھ ہمارے اداروں کی نااہلی اور ہماری عوام کی ذہنی پسماندگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ حالانکہ راستوں کو رکاوٹوں سے پاک رکھنے کا تصور نہ صرف ہمارے مذہب نے دیا ہے بلکہ تمام مہذب معاشروں میں یہ تصور پایاجاتا ہے تاکہ مسافروں کا سفر بغیر کسی دشواری کے کٹے اور وہ بخیریت اپنی منزل مقصود پر پہنچ جائیں۔
ایک اور چیز جس کا سامنا جی ٹی روڈ پر سفر کرتے ہوئے ہوتا ہے وہ ہے ٹریفک جام۔ اگر خدانخواستہ کوئی ایکسیڈنٹ ہوجائے یا کوئی ٹرک یا ٹرالی الٹ جائے تو ایک دم سڑک بلاک ہوجاتی ہے اور تمام ٹریفک تعطل کا شکار ہوجاتی ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ فوری طور پر کرین وغیرہ کا انتظام ہو اور متاثرہ وہیکل(Vehicle)کو وہاں سے ہٹا دیا جائے اور ٹریفک کو بحال کر دیا جائے لیکن اکثر ایسا ہوتا نہیں ہے اور ٹریفک بحال ہونے میں کافی وقت صرف ہوجاتا ہے۔ ایک اور عجیب بات یہ دیکھنے میں آئی ہے کہ ایسی جگہوں پر جہاں کوئی ایکسیڈنٹ وغیرہ ہوتا ہے وہاں لوگوں کا ہجوم اکٹھا ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے ریسکیو ٹیموں کو اچھی خاصی دشواری کا سامنا ہوتا ہے۔ یہاں پر پھر وہی بات آئیگی کہ عوام میں شعور و آگہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے کہ غیرمتعلقہ لوگ ایسی جگہوں پر اکٹھے ہوکر متاثرین کیلئے مزید مشکلات کا باعث نہ بنیں۔اسکے علاوہ اللہ بھلا کرے ٹریفک پولیس کا یہ بھی جگہ جگہ ناکے لگا کر کھڑی ہوتی ہے جو اچھی خاصی رواں دواں ٹریفک کو روکنے کا باعث بنتی ہے۔ حالانکہ یہ ہماری سکیورٹی کیلئے ہے لیکن اس کا طریقہ کار اس قدر بھونڈا ہوتا ہے کہ لگتا نہیں کہ انہیں سوائے لوگوں کے سفر کو دشوار بنانے کے کوئی خاطرخواہ کامیابی ہوتی ہوگی۔ موٹر وے پر یہ سفر نسبتاً آرام دہ ہے اگرچہ تھوڑا طویل اور مہنگا ہے وہاں بڑا خطرہ تیزرفتاری ہے کیونکہ اوورسپیڈنگ(Over Speading) کی وجہ سے گاڑیاں اکثر بے قابو ہوکر حادثے کا شکار ہوجاتی ہیں۔خاص طور پر سالٹ رینج پر بریکس فیل ہونے کی وجہ سے کئی حادثات ہوچکے ہیں لہٰذا موٹروے پر چلنے والی گاڑیاں تکنیکی اعتبار سے بہترین حالت میں ہونی چاہیے اور ڈرائیورز کو گاڑیاں مقررہ سپیڈ سے تیز نہیں چلانی چاہیے۔ موٹروے پر واقع سروس ایریاز کا معیار بھی کافی بہتر ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان میں جو جگہیں باقاعدہ پلاننگ سے بنائی گئی ہیں اور وہاں کے متعلقہ ادارے بھی قوانین و ضوابط کی پاسداری کرواتے ہیں تو وہاں کے حالات کافی بہتر ہیں۔چونکہ موٹروے پر سفر نسبتاً پُرسکون ہے لہٰذا دوران سفر گاڑی کی کھڑکی سے باہر نظر آنے والے خوبصورت نظارے دل موہ لیتے ہیں۔بے اختیار دل تشکرآمیز جذبات سے بھر جاتا ہے۔اللہ تعالیٰ کا صدشکر کہ اس چھوٹے سے سفر میں کئی مناظر بدلتے ہیں کہیں معدنیات کے خزانے چھپائے ہوئے پہاڑ اور کہیں سرسبزو شاداب میدانی علاقے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم پر اللہ تعالیٰ کی رحمتوں اوربرکتوںکا کوئی شمار نہیں ہیں۔اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے شکرگزار بندوں میں شامل کر لے ، ہمارے عمل بھی ایسے کر دے کہ ہم اپنے آپ کو ان نعمتوں کا اہل ثابت کرسکیں۔ اسی سوچ کے ساتھ میرے ذہن میں قرآن مجید کی سورۃ سبا کی وہ آیات گونجیں جن میں ذکر ہے اُن سرسبز و شاداب زرخیز بستیوں کا جنہیں وہاں کے باسیوں کی ناشکریوں اور نافرمانیوں کی وجہ سے اجاڑ دیا گیا اور اب وہاں چند بیری کی جھاڑیوں اور اُن پر لگے ہوئے چند بیروں کے علاوہ کچھ نہیں بچا۔ اللہ نہ کرے کہ ہمارے وطن عزیز پر ایسی نوبت آئے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے عطاکردہ تمام وسائل سے محروم ہوجائیں۔اس سوچ کے ساتھ دل سے بے اختیار دعا نکلی کہ یااللہ ہمیں صراط مستقیم پر چلا دے ان لوگوں کے راستے پر جن پر تیرا انعام ہوا نہ کہ اُن لوگوں کے راستے پر جو گمراہ ہوئے۔ آمین