کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی کی 6 میونسپل کارپوریشنوں کے 90 فیصد فنڈز تنخواہوں کی نذر ہو رہے ہیں‘ بقایا دستیاب فنڈز سے بلدیاتی ادارے چلائے جا رہے ہیں‘ کے ایم سی کے 100 فیصد فنڈز تنخواہوں میں جا رہے ہیں ہر ماہ 25 سے 30 کروڑ روپے اضافی فنڈز کی ضرورت ہوتی ہے‘ ضلعی بلدیاتی ترقیاتی امور وصول شدہ ٹیکسز سے سرانجام دئیے جا رہے ہیں۔ ضلعی بلدیات ترقیاتی امور وصول شدہ ٹیکسز سے سرانجام دے رہی ہے‘ ایڈورٹائزمنٹ پر بورڈ پابندیوں کی وجہ سے ٹیکس وصولیوں میں بھی فرق آ چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق چارجڈ پارکنگ کو کرپشن سے پاک کیا جائے تو ضلعی بلدیات کے ریونیو میں اضافہ ہو سکتا ہے ان تمام کاموں کے ساتھ سندھ حکومت کو فوری طور پر او زیڈ ٹی فنڈز پر نظرثانی کرنی چاہئے‘ 10 سال سے مناسب فنڈنگ نہ ہونے سے بلدیاتی ادارے تباہی کے دہانے پر ہیں‘ منتخب بلدیاتی نمائندے اسی وجہ سے ابھی تک کراچی میں خاطر خواہ بلدیاتی خدمات سے عاری ہیں۔ قانونی طور پر ہر سال او زیڈ ٹی فنڈز میں 15 فیصد اضافہ ہونا چاہئے تھا۔ سندھ حکومت نے اعلیٰ عدلیہ کے احکامات پر بلدیاتی انتخابات کروا دئیے تاہم مناسب فنڈنگ نہ کر کے بلدیاتی اداروں کو مفلوج کر دیا گیا ہے۔