واشنگٹن (اے پی پی) بھارت میں وزیراعظم نریندرا مودی کے دور حکومت میں مسلم مخالف مہم اور مسلمان شہریوں پر حملوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا۔یہ بات معروف امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے اداریہ میں کہی گئی۔ ’’نفرت نے محبت کی علامت تاج محل کو بھی داغدار کردیا‘‘ کے عنوان میں تحریر کئے گئے۔ اداریے کے مطابق ہندو انتہا پسند بھارت میں سب سے بڑا محرک بن کر سامنے آئے ہیں اور ان پر مسلمانوں کو ہراساں اور بدنام کرنے کا بھوت سوار ہوچکا ہے۔ حتیٰ کہ وہ مسلمانوں سے اپنی نفرت کی وجہ سے تاج محل جیسے تاریخی ورثے کی اہمیت کو بھی محض اس وجہ سے تسلیم کرنے کو تیار نہیں کہ یہ ایک مسلم حکمران نے تعمیر کروایا تھا۔ مغل بادشاہ شاہجہان کی طرف سے اپنی بیوی ممتاز محل کی یاد میں تعمیر کروایا گیا یہ مقبرہ عجائبات عالم میں شامل ہے اور لازوال محبت کا استعارہ ہے۔ اس حقیقت کے باوجود بھارتی حکام نے دو ماہ قبل ریاست اتر پردیش جس کے شہر آگرہ میں تاج محل واقع ہے، کے سیاحتی بروشر سے اس کا تذکرہ مٹادیا۔ ایک اور رہنما ونے کاٹیار یہ دور کی کوڑی لائے ہیں کہ تاج محل دراصل تیجو محل ہے جو ہندوئوں کے دیوتا شیو کا مندر ہے جو انتہائی مضحکہ خیز دعویٰ ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی کے دور حکومت میں نہ صرف مسلمانوں پر حملوں اور ان کے خلاف دیگر جرائم میں اضافہ ہوا ہے بلکہ بی جے پی کے انتہا پسند رہنما اب کھلم کھلا یہ کہنے لگے ہیں کہ بھارت میں مسلمانوں کو قابل نفرت دشمنوں نہیں تو اس حیثیت سے رہنا ہوگا کہ وہ ہندوئوں کے رحم و کرم پر رہیں۔ اخبار نے اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ ساری صورتحال اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ تاج محل جیسے قیمتی ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لئے غیر معمولی اقدامات کئے جائیں اور اسے ہندو انتہا پسندوں سے لاحق خطرات سے بچایا جائے۔