کوئی ملک اکیلا اقتصادی مسائل پر قابو نہیں پاسکتا، ترقی کیلئے امن ناگر پر ہے: احسن اقبال

اسلام آباد (این این آئی+صباح نیوز+ آئی این پی) وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی اور اصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ ہمیں معاشی ترقی کیلئے انسانی وسائل کی ترقی پر توجہ مرکوز کر نا ہوگی ٗدنیا کو دہشتگردی اور انتہا پسندی کے چیلنجوں کا سامنا ہے اور ترقی کیلئے امن وامان کا قیام ناگزیر ہے ٗہمیں اپنی آئندہ نسلوں کیلئے قدرتی وسائل کا تحفظ یقینی بنانا ہوگا۔ وہ پیر کو یہاں اقتصادی تعاون تنظیم کی ریجنل پلاننگ کونسل کے 28ویں اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ عصر حاضر کی ٹیکنالوجیز اور ایجادات کے ساتھ دنیا صنعتی انقلاب کی دہلیز پر پہنچ گئی ہے اور ہمیں مستعدی سے کام کر نا ہوگا جس کا مقصد اپنے عوام کو چیلنجوں سے عہدہ بر آہونے کیلئے تیار کرنا ہے۔ انہوںنے کہاکہ 2050ء تک ایشیاء کے پاس دنیا کے جی ڈی پی کا 52فیصد سے زائد حصہ ہوگا اور ای سی او کے رکن ملک اجتماعی تعاون کے ذریعے اس سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کر سکتے ہیں۔ ہمیں منظم جرائم اور منشیات کی روک تھام کے لئے باہمی تعاون بڑھانے پر غور کرنا ہوگا، زراعت، صنعت، توانائی اور معدنیات کے شعبوں باہمی تعاون سے رکن ممالک کے عوام کو روزگار اور مسائل کے خاتمے میں مدد ملے گی۔ احسن اقبال نے ای سی او کے رکن ملکوں کے درمیان زیادہ تجارت اور اس مقصد کیلئے سڑک، ریل اور فضاء کے ذریعے نقل وحمل کے مؤثر نیٹ ورک کی ترقی پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ رکن ملکوں کے درمیان براہ ر است پروازوں کے علاوہ تاجروں اور عوام کیلئے ویزوں کو آسان بنانے اور تعاون کیلئے بھی اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ منصوبہ بندی کے وزیر نے تاپی اور کاسا 1000 جیسے منصوبوں پر اطمینان کا اظہار کیا تاہم انہوں نے کہا کہ ای سی او کو توانائی کے شعبوں میں وسیع تعاون کیلئے کام کرنا چاہئے۔ احسن اقبال نے کہا کہ موجودہ حکومت نے بجلی قلت اور دہشت گردی پر قابو پا لیا‘ ہم بلند ترین شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے اور رواں مالی سال کیلئے ہمارا ہدف 6 فیصد ہے۔ اجلاس سے خطاب میں سیکرٹری جنرل اقتصادی تعاون تنظیم خلیل ابراہیم آقا نے کہا کہ آئندہ سال کیلئے مختلف نئی تجاویز اور پروگرامز پر غور کیا جائے گا۔ دریں اثناء میڈیا سے گفتگو میں چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ سی پیک کاغذ کا ٹکڑا تھا، (ن) لیگ نے اسے حقیقت بنایا، پشاور سے افغانستان اور وسطی ایشیا تک راہداری بنا رہے ہیں، سی پیک کے نتیجے میں ہم جو انفراسٹرکچر بنا رہے ہیں وہ پاکستان کو وسطی ایشیا، مغربی ایشیا اور چین سے ملائے گا۔ ہم پشاور سے کابل اور سینٹرل ایشیا تک کوریڈور بنا رہے ہیں۔ دوسرا کوئٹہ، ہرات اور ترکمانستان جنوب میں ایک اور راہداری بن رہی ہے۔ یہ تمام انفراسٹرکچر کے منصوبے پاکستان کے لئے بے حد اہم ہیں۔ اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم دھرنوں کی بجائے اقتصادی ترقی کے منصوبوں پر توجہ دیں کیونکہ 21ویں صدی اقتصادی مقابلے کی صدی ہے اور ہم نے ماضی میں بہت کچھ کھویا ہے اور اب ہمیں زیادہ تیز چلنے کی ضرورت ہے۔ آئی این پی کے مطابق اپنے خطاب میں احسن اقبال نے کہا کہ اکیلا کوئی بھی ملک اقتصادی مسائل پر قابو نہیں پاسکتا‘ خطے میں خوشحالی لانے کے لئے سب کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا‘ 2050ئv تک دنیا کی ترقی میں پچاس فیصد حصہ ایشیاء کا ہوگا‘ خطے کی خوشحالی کے لئے امن و امان کا قیام اہم ہے‘ خطے کے ممالک کے درمیان تجارتی روابط بڑھانے کے وسیع امکانات ہیں‘ امیر اور غریب ممالک کے درمیان فرق کو ختم کرنا ہوگا۔

ای پیپر دی نیشن