پشاور (بیورو رپورٹ) پشاور ہائیکورٹ نے شہدائے آرمی پبلک سکول کی یادگارپرخرچ کی جانے والی رقم کی تحقیقات کے حوالہ سے دائردرخواست پرحکم امتناعی جاری کرتے ہوئے محکمہ خزانہ کومزیدرقم کی ادائیگی سے روک دیاہے کیس کی سماعت عدالت عالیہ کے جسٹس اکرام اللہ خان اورجسٹس ا عجازانورپرمشتمل دورکنی بنچ نے سانحہ ا ے پی ایس میںشہیدہونے والے طالبعلم صاحبزادہ عمرخان کے والدفضل خان ایڈوکیٹ کی جانب سے دائررٹ کی سماعت کرتے ہوئے جاری کئے ایڈوکیٹ فضل شاہ کے مطابق صوبائی حکومت نے شہداء اے پی ایس کی یادمیںشایان نشان یادگاربنانے کا اعلان کیاتھاجس کیلئے محکمہ خزانہ کی جانب سے ایک کروڑ50لاکھ روپے جاری کئے گئے تھے تاہم کئی مہینے گزرنے کے باوجودیادگارتعمیرنہیںکی گئی تاہم اب جبکہ شہداء اے پی ایس کی برسی قریب آگئی توصوبائی حکومت نے ناقص پلاسٹک کے میٹریل سے ایک یادگارتعمیرکی گئی، حکومت کی جانب سے اس پرآنے والے خرچہ کے بارے میںبتایاگیاہے کہ یادگارپر6لاکھ روپے،بیوٹیفکیشن پر3لاکھ،لائٹس پر2جبکہ جنگلہ وغیرہ ہٹانے اوردوبارہ تعمیرکرنے پر10لاکھ روپے خرچ کئے گئے ہیںحالانکہ درخواست گزارکے مطابق دیکھاجائے توپورے کام پرایک لاکھ روپے خرچہ بھی کیاگیانظرنہیںآتااورنہ ہی یہ شہدائے اے پی ایس کے شایان نشان نظرآتاہے انہوںنے موقف اختیارکیاہے کہ والدین نے حکومت سے یادگاربنانے کامطالبہ نہیںکیاتھالہذااس میںکرپشن کرکے شہداء کے بچوںکوبدنام نہ کیاجائے۔ انہوں نے عدالت سے تعمیرات پرکئے جانے والے خرچہ کی ریکارڈطلب کرنے کی استدعابھی کی ہے کیس کے دوران یہ بھی بتایاگیاکہ مذکورہ فنڈزمیںسے82لاکھ روپے کوکتب خریدنے کیلئے بھی استعمال کیاجائے گاجوکہ غیرقانونی ہے رٹ میںچیف سیکرٹری خیبرپی کے، سیکرٹری فنانس،سیکرٹری وڈائریکٹرآرکائیوزوہائیرایجوکیشن محکمہ پلاننگ اینڈڈویلپمنٹ اورپشاورڈویلپمنٹ اتھارٹی کوفریق بنایاگیاہے جن سے جواب طلب کرتے ہوئے فاضل عدالت نے حکم ا متناعی جاری کردی کہ منصوبہ کیلئے مزیدرقم جاری نہ کی جائے۔