ریاض(بی بی سی) سعودی عرب میں 35 سال کے بعد پہلی مرتبہ کمرشل سینما گھروں کو کام کرنے کی اجازت دیدی گئی ہے۔ سعودی عرب کی حکومت کا کہنا ہے آئندہ سال کے آغاز میں عوامی سینما گھروں پر عائد پابندی ختم کر دی جائیگی۔ سعودی وزیر برائے ثقافت و اطلاعات عواد بن صالح العوّاد کا کہنا ہے کہ ریگولیٹرز نئے سینما گھروں کو لائسنس جاری کرنے کے طریقہ کار پر غور کر رہے ہیں۔ خبر رساں ادارے العربیہ کے مطابق انکا کہنا تھا کہ امید ہے کہ آئندہ سال مارچ 2018 میں پہلا سینما کھل جائیگا۔ اس فیصلے کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے ملک میں شہریوں کیلئے تفریح اور ملکی معیشت کی بہتری کیلئے فراہم کئے جانیوالے مواقع کی سلسلے میں شروع کی گئی مہم کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔ گزشتہ دنوں لبنانی گلوکارہ حبا تواجی کی دارالحکومت ریاض کے کنگ فہد ثقافتی مرکز میں پرفارمنس کو پذیرائی حاصل ہوئی تھی۔ اس کے علاوہ ملک کا قومی دن منانے کی تقریب کو مخلوط رکھا گیا تھا جس میں پہلی دفعہ سعودی عرب کی سڑکوں پر لوگوں نے الیکٹرانک طرز کی موسیقی پر سڑکوں پر رقص کیا تھا۔ پچھلے ہفتے معروف یونانی موسیقار یانی نے بھی ریاض میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا تھا جہاں تقریب میں مخلوط ماحول تھا اور گانا گانے والوں میں خواتین بھی شامل تھیں۔