نوازشریف زرداری آخری الیکشن لڑ چکے‘ اب زندگی میں سپنس ہے‘ باقی دن جیل میں گزارنا ہیں یا گھر : فواد چوہدری

اسلام آباد (ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ نواز شریف اور آصف زرداری اپنا آخری الیکشن پہلے ہی لڑچکے ہیں، ان کی زندگی میں تو اب یہ سسپنس ہے کہ انہوں نے اپنی آخری عمر گھر یا جیل گزارنی ہے، زرداری اور نواز شریف کی سیاست سے گورننس کے نظام میں بہت تنزلی آئی، موجودہ حکومت میں تمام وزارتوں نے اخراجات میں خاطر خواہ کمی کی ہے اور اس کا پاکستان کے خزانے کو فائدہ پہنچے گا، ملک میں ٹیکس کلچر کو پروان چڑھانا ہوگا، تاریخ میں آج تک کابینہ کا 9 گھنٹے کا طویل اجلاس نہیں ہوا، وزیراعظم عمران خان نے یہ ایک نئی روایت ڈالی ہے، عمران خان حکومت کو عوام کی امانت سمجھ کر اور اللہ کے خوف سے جس طرح چلا رہے ہیں، ہم مدینہ کی ریاست کی سوچ کی طرف چل رہے ہیں، وزیراعظم کی عوام کےلئے کوشش اور خلوص میں کوئی شبہ نہیں۔ پالیمنٹ ہاﺅس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں فواد حسین نے کہا کہ وزیراعظم کی عوام کےلئے کوشش اور خلوص میں کوئی شبہ نہیں ہے اور جس طریقے سے وہ آگے بڑھ رہے ہیں ہمیں امید ہے کہ ان کے ذہن میں جو ماڈل ہے انشاءاللہ وہ حاصل کریں گے، ماضی میںجو ایک بار وزیر بن جاتے تھے اس کے بعد گاڑیوں اور مراعات میں لگ جاتے،کوئی حساب کتاب نہیں ہوتا تھا، پہلی بار اس حکومت میں یہ معاملہ شروع ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو کوئی سیاسی چیلنج درپیش نہیں ہے، حزب اختلاف کی دونوں جماعتوں کو اندرونی کوشش ہے کہ ان مقدمات سے کیسے بچنا ہے، قانون سے کیسے بچنا ہے، جو پیسے کمائے ہیں ان کو ٹھکانے کیسے لگانا ہے ان کی سیاست اب یہی کچھ رہ گئی ہے اس لئے وہ ہمارے لئے سیاسی چیلنج نہیں ہیں لیکن اس کے باوجود ہم اپنے آپ کو عوام کے سامنے جوابدہ سمجھتے ہیں لہذا وزیراعظم عمران خان کی سیاست کا محور یہ ہے کہ آپ کا احتساب ہونا چاہیئے، چاہے وہ وزیر یا بیوروکریٹس ہوں ، نواز شریف اور آصف زرداری کا اقتدار کسی بھی کوشش کے بغیر ان تک پہنچا اسلئے انہوں نے اس کی قدر نہیں کی، گزشہ سالوں میں زرداری اور نواز شریف کے سیاست میں آنے اور ایک متوسط قسم کی ذہنیت کی قیادت سے پاکستان کی سیاست اور گورننس کے نظام اور اداروں میں تنزلی آئی۔ عمران خان 22 سال کی کوشش اور جدوجہد کے نتیجے میں ایک مقام پر پہنچے ہیں، عمران خان نے اقتدار میں آکر گاڑیاں اور بھینسیں فروخت کیں تو ان پر تنقید ہوئی کہ اس سے ملک کی معیشت نہیں چلتی لیکن وہ اس سے اپنے وزیروں اور حکومتی لوگوں کو پیغام دے رہے تھے کہ یہ حکومت پچھلی حکومت کی طرح نہیں ہوگی اور یہ کہ انہیں اپنے آپ کو ٹیکس دینے والوں کے پیسے کا جوابدہ سمجھنا پڑے گا۔ لندن میں نوازشریف کے علاج پر 3لاکھ 27ہزار927 ڈالر یعنی تقریباً 4کروڑ روپے ٹیکس دہندگان کے پیسے سے خرچ ہوئے، 4کروڑ روپیہ پی آئی اے کے جہاز کے خرچ پر ہوا جو انہیں علاج کےلئے لے کرگیا اور پھر خالی واپس آیا، نواز شریف کو اپنا علاج کرانے کےلئے سرکاری خزانے کی کیا ضرورت تھی وہ تو خود ارب پتی ہیں، جاتی امراءمیں انہوں نے ایک اینٹ بھی اپنے پیسوں سے نہیں لگائی، جب شہباز شریف برسر اقتدار اور نواز شریف وزیراعظم نہیں تھے تو پنجاب ہاﺅس میں چائے بھی سرکار کے پیسوں سے پلائی جاتی تھی۔ پی ٹی آئی کی حکومت میںوزیر اعظم کو یہ فکر ہوتی ہے کہ ایک ایک پیسہ کیسے خرچ ہو رہا ہے، ہمارا چیلنج سیاسی نہیں، گورننس کا ہے اور گورننس کے ساتھ معیشت کا چیلنج ہے،گزشتہ حکومتیں انتہائی متوسط درجے کی تھیں، انہوں نے صرف یہ کیا کہ باہر سے قرضے لئے اور قرضے اپنی عیاشیوں پر خرچ کئے، ہمیں جو پاکستان ملا ہے وہ معاشی طور پر کھوکھلا پاکستان ملا اور اسے ہم بہتر کر رہے ہیں۔ پاکستان میں 70 ہزار افراد ٹیکس ریٹرن جمع کراتے ہیں، 21کروڑ کے ملک میں70 ہزار لوگ اپنی آمدنی 2 لاکھ سے زائد مانتے ہیں باقی سارے یا تو ریٹرن جمع نہیں کراتے یا کہتے ہیں کہ ہماری آمدنی 2 لاکھ روپے سے کم ہے، دکانوں پر چلے جائیں ان کے بجلی کے بل 5،5لاکھ ہیں اور کہتے ہیں کہ آمدنی 2لاکھ سے کم ہے، موبائل فونز پر دو وجوہات کی بناءپر ٹیکس لگادیا ہے، ایک یہ کہ ٹیکس ادا ہونا چاہیئے، دوسرا یہ کہ آپ دو یا ڈھائی ارب روپے کے موبائل منگواتے ہیں، ایک ملک جہاں پینے کا پانی نہیں ہے، صحت اور تعلیم کے مسائل ہیں، سٹنڈ گروتھ ہے وہاں اگر آپ اتنے زیادہ موبائل فون، میک اپ کا سامان منگوائیں گے، مہنگی پنیر اور دیگر اشیاءمنگواتے رہیں گے تو پیسے کہیں نہ کہیں سے تو جانے ہیں، ہماری اشرافیہ اور امیر طبقہ غریب آدمی پر اتنا بوجھ نہ ڈالے اور غریبوں کا بھی تھوڑا خیال کریں۔ پاکستان میں بہت بڑا غریب طبقہ ہے اس کےلئے کچھ سوچنا ہے لہذا ٹیکس کلچر لانا پڑے گا، اس وقت غیر معمولی حالات ہیں اسلئے غیر معمولی کام کرنا پڑے گا، وزیراعظم سمجھتے ہیں کہ بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے، ہمارے اہداف بہت بڑے ہیں۔ سعد اور سلمان رفیق کی گرفتار پر رد عمل میں فواد چوہدری نے کہا ہے کہ جنہوں نے گاجریں کھائیں ان کے پیٹ میں درد ہوگا، گرفتاریوں کا مطلب ہے ملک درست سمت میں آگے بڑھ رہا ہے ۔ سعد رفیق کی گرفتاری ضمانت منسوخی کے بعد کی گئی ہے ۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ ان گرفتاریوں اور حمزہ شہباز شریف کو روکے جانے سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ، یہ لوگ جن مقدمات میںپکڑے گئے ہیں وہ ہم نے نہیں بنائے ، جو پکڑرہے ہیں انہیں بھی ہم نے نہیں لگا یا، ہم نے نیب قانون بنانے والوں میں ہیں نہ موجود عہدیداروں میں لگانے والوں میں ہیں ۔ ادارے خود مختار ہیں ، انہیںگرفتار کر رہے ہیں ، ہمیںان کے مقدمات کا نہیں پتہ ہے ۔ ہمیں بس یہ معلوم ہے کہ انہوں نے بہت پیسے کھائے ہیں
وزیراطلاعات

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...