کراچی (آئی این پی) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈی جی نیب کراچی کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا ہے تم لوگ اپنی حدود سے باہر نکل رہے ہو، لوگوں کو بلا کر ذلیل کرتے ہو، سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں منگل کو سینئر وکیل سلمان حامد کو نیب کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹس کیخلاف کیس کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس نیب کے اعلیٰ افسر نصیر اعوان کی سخت سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیئے شرم نہیں آتی لوگوں کو تنگ کرتے ہو؟ تم لوگ اپنی حدود سے باہر نکل رہے ہو، ڈانٹ سن کر نظریں جھک گئیں مگر شرم نہیں آتی۔ نیب افسر نے عدالت کو بیان دیا ایک کیس کے ملزم نے بیان دیا تھا وکیل سلمان حامد نے اجازت کے بغیر کیس دائر کیا جس پر نیب نے تفتیش کیلئے وکیل سلمان حامد کو نوٹس جاری کیا۔چیف جسٹس نے ایک بار پھر سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کوئی پیشہ وارانہ کام کرے تو اسے نوٹس جاری کرتے ہو؟ لوگوں کے ذاتی جھگڑے میں تمہارا کیا کام ؟ لوگوں کو بلا کر ذلیل کرتے ہو کیا اللہ نے تمہیں اس کام کے لئے مقرر کیا ہے؟ لوگوں کو بلا کر پگڑیاں اچھالتے ہو کیا تفتیش کا یہی طریقہ ہے؟ افراد کو بلا کر تھانہ دکھاتے ہو اور6 ماہ تک سپریم کورٹ کو بھی پتا نہیں چلتا بندہ کہاں گیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تمہیں پہلے بھی خبردار کیا تھا یہ سب چھوڑ دو، سلمان حامد کو تفتیش کے لیے صرف سوالنامہ بھجوایا جا سکتا ہے۔ سپریم کورٹ نے نیب کو سلمان حامد کو طلب کرنے سے روک دیا۔ قبل ازیں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے باہر وکلاءنے سابق جج اور سینئر وکیل سلمان حامد سے انکوائری پر نیب کے خلاف شدید نعرے بازی کی، وکلاءنے چیف جسٹس سے ملاقات کرنے کی درخواست کی جس پر چیف جسٹس نے احتجاجی وکلا کو کورٹ روم نمبر 1 میں بلا لیا۔سپریم کورٹ کے احاطے میں چیئرمین نیب کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔ سابق جج سندھ ہائیکورٹ اور وکیل سلمان حامد کو نیب کے نوٹس پر احتجاج کرتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کی قیادت میں وکلاءبرادری کی بڑی تعداد چیئرمین نیب مردہ باد۔ ظلم کے ضابطے۔ ہم نہیں مانتے۔ نیب کی غنڈہ گردی نہیں چلے گی۔ فلک شگاف نعرے لگاتے ہوئے وکلاءسپریم کورٹ کراچی رجسٹری بلڈنگ میں داخل ہوگئے اور پہلے بار روم اور پھر ججز گیٹ کے باہر شدید نعرے بازی کرکے احتجاج ریکارڈ کرایا۔
نیب افسر/ چیف جسٹس