اسلام آباد (این این آئی+ آئی این پی+ صباح نیوز) سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہاہے کہ افغانستان میں داعش کی موجودگی پاکستان کےلئے مستقل خطرہ ہے۔ منگل کو پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب کے دوران سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ پاکستان تمام اہم طاقتوں سے رابطے میں ہے۔ پاکستان اور چین کے تعلقات ایک مثال ہیں۔ چین وہ ملک ہے جس سے پاکستان ہر مسئلے پر بات کرتا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کے دورے سے ان تعلقات کو نئی جہت ملی ہے۔سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ سی پیک اور چینی سرمایہ کاری کی وجہ سے گزشتہ کچھ برسوں میں پاکستان کی معاشی حالت میں بہتری آئی ہے۔ پوری دنیا اب چینی صدر کے ون بیلٹ ون روڈ کے وژن کی قائل ہو رہی ہے۔ پاکستان اور خطے کو کئی اہم مسائل کا سامنا ہے ¾ ہم نے کئی برسوں تک دہشت گردی کا سامنا کیا ہے۔ افغانستان کے مسئلے کا حل لازمی ہے۔ افغانستان میں داعش کی موجودگی پاکستان کے لیے مستقل خطرہ ہے۔ علاقائی اور عالمی طاقتوں کو افغان مسئلے کے حل کا ادراک ہو گیا ہے ¾اس حوالے سے ہونے والی تمام کوششوں کو سراہتے ہیں اور افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کی بھی حمایت کرتے ہیں۔مقبوضہ کشمیر پر بھارتی مظالم سے متعلق تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی رپورٹ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تصدیق ہوئی ہے۔ برطانوی پارلیمنٹ کے کشمیر پر گروپ کی رپورٹس نے بھارت کا چہرہ بے نقاب کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے سارک تنظیم کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ بھارت ہی سارک سربراہ اجلاس کے راستے میں رکاوٹ ہے۔تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔ خطے میں امن کی خاطر وزیر اعظم نے بھارت کے ایک قدم کے جواب میں دو قدم آگے بڑھنے کی بات کی۔ وزیر اعظم نے اپنے خط میں مذاکرات بحالی کی تجویز دی۔ پاکستان بھارت وزرائے خارجہ کی نیو یارک میں ملاقات طے کرنے کے بعد بھارت نے منسوخ کی۔ تہمینہ جنجوعہ نے کہا ہے بھارت نے سارک تنظیم کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ بھارت سارک سربراہی اجلاس سکے راستے میں رکاوٹ ہے۔ پاکستان مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات پر بات چیت کے لئے تیار ہے۔ پاکستان میں چین کے سفیر یاو¿ جنگ نے تقریب سے خطاب کرتے کہا پاکستان میں نئی حکومت کے قیام کے بعد سی پیک کو مزید وسعت دینے کا فیصلہ ہوا ہے۔ یاو¿ جنگ نے کہا کہ معاشی ترقی کے ذریعے غربت اور انتہا پسندی کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ چین کا ون بیلٹ اینڈ روڈ پروجیکٹ معاشی ترقی کا وژن ہے۔ اس کے تحت چین نے 60 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ اس پروگرام کا مقصد ہمسایوں کے ساتھ ترقی کے شعبے میں تعاون کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ون بیلٹ ون روڈ وژن کے تحت سی پیک سب سے بڑا پروجیکٹ ہیں۔ جس کے 22 منصوبوں میں سے کچھ مکمل ہوگئے ہیں اور کچھ پر کام جاری ہے۔ پاکستان میں نئی حکومت کے قیام کے بعد سی پیک کومزید وسعت دینے کا فیصلہ ہوا ہے ¾ یہ فیصلہ وزیر اعظم عمران کے دورہ چین کے دوران ہواہے۔یاو¿ جنگ نے کہا کہ چین ہمسایہ ممالک کے مابین روابط کو فروغ دینا چاہتا ہے۔ چین خطے میں امن اور استحکام کا حامی ہے۔ جنوبی ایشیا میں سیکیورٹی سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ افغانستان کا معاملہ سب سے اہم ہے۔ چین نے قیام امن کیلئے افغانستان اور بھارت کے ساتھ معاملات کے حل کے لئے بات چیت بھی کی ہے۔
تہمینہ جنجوعہ