قومی اسمبلی : ہندو مذہب میں شراب کی ممانعمت قانون سازی ہونی چاہیے‘ حکومتی رکن : اپوزیشن کی مخالفت واک آﺅٹ

اسلام آباد (خصوصی نمائندہ)قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی رکن کا بل اپوزیشن کی مخالفت کی وجہ سے پیش نہ ہو سکا ¾ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی نے بار بار گنتی کرانے کا مطالبہ اپوزیشن کے ایوان سے واک آﺅٹ پر مسترد کر دیا کچھ دیربعد اپوزیشن ارکان ایوا ن میں واپس آگئے ۔ قومی اسمبلی میں ڈاکٹر رمیش کمار نے دستور (ترمیمی) بل 2018ءایوان میں پیش کیا ¾ بل کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے کہا مذہب کی بنیاد پر شراب کی بات کی جاتی ہے تو یہ ہمارے ساتھ انصاف نہیں۔ ہندوﺅں کی مذہبی تعلیمات کے مطابق شراب کی سختی سے ممانعت ہے۔ اس حوالے سے قانون سازی ہونی چاہیے۔ پارلیمانی سیکرٹری ملیکہ بخاری نے کہا سینٹ میں اسی طرح کا بل پیش کیا گیا تھا قائمہ کمیٹی میں بھی زیر غور آیا تھا اس بل کو بھی کمیٹی میں بھیج دیا جائے۔ اس پر ایوان سے رائے لی گئی اور اپوزیشن جو اس وقت ایوان میں اکثریت میں تھی‘ نے اس تحریک کی مخالفت کی جس پر بل مسترد کردیا گیا۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا یہ ملک اسلام کے نام پر بنا ہے۔ ایوان میں بل صرف پیش کئے جارہے ہیں یہ منظور نہیں ہو رہے‘ یہ معمول کی کارروائی ہے اس لئے بل کمیٹی کو ارسال کیا جائے۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا ایوان کی رائے مقدم ہے۔ بعد ازاں ڈپٹی سپیکر نے رمیش کمار وینکوانی کے بار بار اصرار پر کہا وہ اس معاملے پر ایوان میں ووٹنگ کرانا چاہتے ہیں تاہم اس دوران اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا ایوان نے اکثریت میں اس تحریک کو مسترد کیا ہے ۔اس لئے گنتی نہیں ہو سکتی تاہم اپوزیشن ارکان گومگوں کی کیفیت میں ایوان سے واک آﺅٹ کرگئے جبکہ واک آﺅٹ کے معاملے پر اپوزیشن لیڈر سمیت دیگر ارکان نوید قمر اور دیگر کو بھی قائل کرتے رہے تاہم اپوزیشن نے واک آﺅٹ کیا اور جلد ہی ایوان میں واپس آگئے۔اجلاس کے دور ان دستور (ترمیمی) بل 2018ءقومی اسمبلی میں پیش کیا گیا اس سلسلے میں ڈاکٹر رمیش کمار وینکوانی نے تحریک پیش کی دستور (ترمیمی) بل 2018ءپیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ پارلیمانی سیکرٹری ملیکا بخاری نے کہا کہ وومن یونیورسٹیوں کے قیام کے لئے فاضل رکن آرٹیکل 25(ب) میں ترمیم چاہتے ہیں۔ اس کے لئے ہمیں متعلقہ اداروں سے رجوع کرنا پڑے گا۔ بل کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔ ڈاکٹر رمیش کمار وینکوانی نے بل کے اغراض و مقاصد پیش کئے۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد ڈاکٹر رمیش کمار وینکوانی نے بل ایوان میں پیش کیا۔ جو متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ اجلاس کے دور ان دستور (ترمیمی) بل 2018ءکے آرٹیکل 51 اور 59 میں ترمیم کا بل پیش کرنے کی تحریک کثریت رائے سے مسترد کردی گئی۔ قومی اسمبلی میں کشور زہرہ نے دستور (ترمیمی) بل 2018ءکے آرٹیکل 51 اور 59 میں ترمیم کی اجازت چاہی ¾پارلیمانی سیکرٹری ملیکا بخاری نے اس کی مخالفت نہ کرتے ہوئے اسے کمیٹی کو بھجوانے کا کہا ¾ ڈپٹی سپیکر نے ایوان سے رائے لی تاہم اکثریت رائے نے اس کی مخالفت میں رائے دی اور یوں بل پیش کرنے کی اجازت نہ مل سکی جس پر کشور زہرا نے کہا کہ وہ احتجاجاً اپنے دوسرے بل پیش نہیں کریں گی۔ اجلاس کے دور ان بیواﺅں‘ مخنث خواتین‘ غیر شادی شدہ اور معذور خواتین کے لئے گھر پر مبنی کاروباری مواقع بل 2018ءسپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں محرک نے واپس لے لیا۔ نفیسہ عنایت اللہ خٹک نے بیواﺅں‘ مخنث خواتین‘ غیر شادی شدہ اور معذور خواتین کے لئے گھر پر مبنی کاروباری مواقع بل 2018ءپیش کرنے کی اجازت چاہی۔ شیریں مزاری نے کہا کہ یہ بل سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہے ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ نفیسہ عنایت اللہ نے کہا کہ انہیں ابھی دو تین گھنٹے پہلے معلوم ہوا ہے کہ سپریم کورٹ نے روک رکھا ہے اس لئے میں اس کو واپس لیتی ہوں تاہم وزارت انسانی حقوق ان خواتین کے لئے اقدامات اٹھائے تاکہ انہیں روزگار کے مواقع میسر آسکیں۔اجلاس کے دور ان پاکستان نفسیات کونسل بل 2018ءقومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا جسے مزید غور کے لئے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ قومی اسمبلی میں ریاض فتیانہ نے پاکستان نفسیات کونسل بل 2018ءپیش کرنے کی اجازت چاہی۔ انہوں نے کہاکہ یہ دیگر ریگولیٹری باڈیز کی طرح ریگولیٹری باڈی ہوگی جو ایسے اداروں‘ تنظیموں کے معاملات کی دیکھ بھال کر سکے گی۔ پارلیمانی سیکرٹری نوشین حامد نے کہا کہ یہ اہم بل ہے۔ 30 فیصد آبادی دماغی امراض کا شکار ہے۔ اس بل کو کمیٹی کو بھجوایا جائے۔ ایوان سے رائے لینے کے بعد انہوں نے بل ایوان میں پیش کیا جسے کمیٹی کو ارسال کردیا گیا۔اجلاس کے دور ان انتخابات (ترمیمی) بل 2018ءقومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا‘ بل اپوزیشن رکن عبدالاکبر چترالی کی جانب سے پیش کیا گیا۔ عبدالاکبر چترالی نے انتخابات (ترمیمی) بل 2018ءپیش کرنے کی اجازت چاہی۔ انہوں نے بل کے اغراض و مقاصد سے آگاہ کیا۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے اس کی مخالفت نہ کرتے ہوئے کہا کہ اسے کمیٹی کو ارسال کردیا جائے۔ جس پر ایوان سے رائے لینے کے بعد کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ اجلا س کے دور ان معذور خواتین اور بیواﺅں کے لئے چھوٹے کاروبار شروع کرنے کے حوالے سے کاروباری مواقع بل 2018ءقومی اسمبلی میں دوبارہ لائے جانے پر حکومت اور اپوزیشن نے اتفاق کیا ۔اجلاس کے دور ان آفتاب جہانگیر نے کہا کہ ہمارے قائد نے ایک معذور کو رکن بنایا تاہم ایوان میں اس حوالے سے آنے والے بل کو مسترد کیا گیا ہے جو زیادتی ہے۔ اس بل کو دوبارہ زیر غور لایا جائے تاکہ اس پر سیر حاصل بحث ہو سکے۔ سید نوید قمر نے کہا کہ اس بل کو دوبارہ نہ لیا جائے آئندہ منگل کو دوبارہ پیش کیا جائے ہم اس کی سپورٹ کریں گے۔ وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ دوبارہ اس کا نوٹس دیا جائے۔ جس پر ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ اس کے لئے دوبارہ نوٹس دیا جائے۔ اجلاس کے دور ان قومی اسمبلی میں لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز (ترمیمی) بل 2018ءپیش کردیا گیا۔ قومی اسمبلی میں عالیہ کامران نے تحریک پیش کی کہ لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز (ترمیمی) بل 2018ءپیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ پارلیمانی سیکرٹری ملیکا بخاری نے بل کی مخالفت نہیں کی اور بل کو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد عالیہ کامران نے بل ایوان میں پیش کیا۔اجلاس کے دور ان دستور (ترمیمی) بل 2018ءقومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا‘ یہ بل رقبے کے اعتبار سے نشستیں مختص کئے جانے کے حوالے سے ہے‘ بل کا مقصد صوبائی اسمبلی کی دو نشستیں بحال کرنا ہے۔ مولانا عبدالاکبر چترالی نے تحریک پیش کی کہ دستور (ترمیمی) بل 2018ءپیش کیا۔ پارلیمانی سیکرٹری ملیکا بخاری نے کہا کہ اس بل پر وزارت پارلیمانی امور اور الیکشن کمیشن سے رائے لینی ہے ہم اس کی مخالفت نہیں کرتے۔مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ چترال کے رقبہ کے لحاظ سے اس کی پارلیمنٹ کی نشستیں کم ہیں۔ پہلے یہاں صوبائی اسمبلی کی دو نشستیں تھیں اب ایک کردی گئی ہے۔ بل کا مقصد صوبائی اسمبلی کی دو نشستیں بحال کرنا ہے۔ تحریک کی منظوری کے بعد عبدالاکبر چترالی نے بل ایوان میں پیش کیا جو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ نکتہ اعتراض پر نواب محمد یوسف تالپور نے کہا گنے کے کاشتکاروں کو ان کے ماضی کے بقایا جات ادا نہیں کئے جارہے۔ پنجاب اور سندھ میں شوگر ملیں سرکاری قیمت کے حساب سے رقم دینے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ سندھ میں گنے کے کاشتکاروں کو سرکاری نرخوں کے حساب سے قیمت کی ادائیگی یقینی بنانے کے لئے حکومت کردار ادا کرے۔ ایسا نہ ہوا تو سندھ کے کاشتکار شدید احتجاج کریں گے۔مسلم لیگ (ن) کے رکن راﺅ محمد اجمل خان نے کہا حکومت کی طرف سے ایک لاکھ ٹن یوریا بروقت درآمد نہ کی گئی تو اس سے کاشتکاروں کو نقصان ہوگا‘ کسان خوشحال تو مزدور بھی خوشحال ہوگا۔ اجلاس کے دور ان وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ جون تک مسلم لیگ (ن) کی حکومت رہی ہے۔اساتذہ کا مسئلہ انہوں نے کیوں نہیں حل کیا۔ ہر سال ان اساتذہ کے لئے پی سی ون بنتا تھا۔ پھر ان کو تنخواہ دی جاتی تھی۔ سابق حکومت نے اس مسئلے کا جامع حل نہیں نکالا۔ یہ مسئلہ گزشتہ پانچ سے سات برسوں سے ہر سال اٹھایا جاتا رہا ہے۔ اس مسئلے کا مستقل حل تلاش کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ پی سی ون بنا کر سی ڈی ڈبلیو پی سے منظور کرالیا گیا ہے۔ ایکنک کی منظوری کے بعد تنخواہیں ان کو ادا کردی جائیں گی۔ اس کے لئے تین ارب روپے درکار ہوں گے۔ اساتذہ کا مطالبہ ہے کہ انہیں مستقل کیا جائے جس کےلئے مختلف اداروں سے بات چیت کرکے مسئلہ کو مستقل بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔ قبل ازیں مہناز اکبر عزیز نے کہا کہ ڈی چوک میں بنیادی ایجوکیشن کمیٹی کے اساتذہ گزشتہ دس دنوں سے دھرنا دے کر بیٹھے ہیں۔ متعلقہ وزارت میں سے کوئی بھی ان کے پاس نہیں گیا۔ پورے پاکستان سے اساتذہ آئے ہوئے ہیں۔ گزشتہ دس ماہ سے انہیں تنخواہ نہیں دی گئی۔ اجلاس کے دور ان قومی ادارہ احتساب (ترمیمی) بل 2018ءحکومت کی استدعا پر موخر جبکہ لیگل پریکٹیشنرز و بار کونسلز (ترمیمی) بل 2018ءپیش کردیا گیا۔ متحدہ مجلس عمل کی خاتون رکن عالیہ کامران نے قومی ادارہ احتساب (ترمیمی) بل پیش کرنے کی اجازت چاہی تاہم حکومت کی استدعا پر انہوں نے بل واپس لے لیا۔ بعد ازاں انہوں نے لیگل پریکٹیشنرز و بار کونسلز (ترمیمی) بل 2018ءپیش کرنے کی اجازت چاہی جس کی حکومت کی جانب سے مخالفت نہیں کی گئی جس پر انہوں نے بل پیش کیا اور اسے مزید غور کے لئے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ اجلاس کے دوران قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے رکن ریاض الحق کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ میثاق جمہوریت کی طرز پر میثاق معیشت جیسا چارٹر بنانے کےلئے پیشرفت ہونی چاہیے۔ اس حوالے سے عالمی شہرت یافتہ ماہرین معاشیات کو بلایا جائے اور اس ایوان کی تجاویز کو سامنے رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پانی کے معاملے پر بھی یہاں بحث ہونی چاہیے۔ یہاں سے 20 سے 30 سال کے لئے جو چارٹر بنیں گے تو اس سے عوام کو احساس ہوگا کہ اس ایوان کو ان کی فکر ہے۔ قبل ازیں ریاض الحق جج نے مطالبہ کیا کہ میثاق جمہوریت کی طرز پر میثاق معیشت پر بھی دستخط ہونے چاہئیں۔ اجلاس کے دور ان رومینہ خورشید عالم نے تحریک پیش کی کہ قومی مرکز برائے انسداد پرتشدد انتہا پسندی بل 2018ءپیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار خان آفریدی نے کہا قومی سلامتی اور دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے نیکٹا میں غور جاری ہے۔ موجودہ حکومت کی تمام تر توجہ قومی سلامتی پر ہے۔ حکومت پہلے ہی اس معاملے پر غور کر رہی ہے۔ فاضل رکن کو مارچ تک کا انتظار کرنا چاہیے۔ شہریار آفریدی نے بل کی مخالفت کی۔ تحریک کی محرک کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کے سوالات کے جواب میں شہریار آفریدی نے کہا کہ مارچ 2019ءمیں بل کے مسودے میں شامل تحفظات کو شامل کرلیا جائے گا۔ جن امور کا اس میں تذکرہ ہے ان پر نیکٹا میں غور جاری ہے۔قومی اسمبلی کا اجلاس (آج) بدھ کی صبح 11 بجے تک کے لئے ملتوی کردیا گیا۔
قومی اسمبلی

ای پیپر دی نیشن