اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی) پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماﺅں نے کہا ہے کہ نیب جانب دار ادارہ بن چکا ہے اور چیئرمین نیب کو اپنی غیر جانبداری ثابت کرنا ہوگی، وزےر اعظم دھمکےاں دےتے ہےں اور نےب ان پر عمل کرتا ہے ، سسٹم کا تحفظ چاہتے ہےں ، جو بھی سرکاری خزانے سے تنخواہ لیتے ہیں ان کا احتساب ہونا چاہیے، سول ملٹری اور سیاستدانوں کا برابر احتساب ہونا چاہیے۔ جب بھی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری جلسہ کرتے ہیں تو 48 گھنٹوں کے اندر نیب کا نوٹس آجاتا ہے۔ پیپلزپارٹی 1990 ءسے بھگت رہی ہے۔ آصف علی زرداری پر گزشتہ دور میں بنائے گئے مقدمات میں سے کسی میں بھی سزا نہیں ہوئی۔ زمین کی خریداری کے حوالے سے کیس میں 21 سال بعد بلاول بھٹو زرداری کو بلایا گیا ہے ہم چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کو بلانے کی سخت مذمت کرتے ہیں اگر نفرتیں بوئیں گے تو نفرتیں ہی کاٹیں گے۔ موجودہ حکومت ایک بل بھی پاس نہیں کروا سکی لیکن پیپلزپارٹی نے اپوزیشن کو ساتھ لے کر اٹھارہویں ترمیم منظور کروائی۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سید نیئر حسین بخاری‘ مولا بخش چانڈیو ‘ فرحت اللہ بابر اور ڈاکٹر نفےسہ شاہ نے اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا، نذیر ڈھوکی بھی ان کے ہمراہ تھے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے سیکرٹری جنرل سید نیئر حسین بخاری نے کہا کہ گزشتہ دنوں سے چیئرمین نیب کی طرف سے چیئرمین بلاول بھٹو کو طلب کیا گیا ہے کہ ان پارٹیوں کو مضبوط کرنے کیلئے دوسری پارٹیوں کو توڑنے کے حوالے سے نیب کا ہمیشہ سے کردار رہا ہے۔ 1997ءمیں زمین کی خریداری کے حوالے سے اسلام آباد میں ایک مقدمہ درج ہوا تھا اس میں لوگوں نے ضمانتیں کروالیں اس وقت بھی الزام لگایا گیا کہ زمین کی خریداری غلط کی گئی ہے لیکن زمین خریدنا جرم نہیں لیکن سرکاری زمین کو الاٹ نہیں کروائی گئی تھی اور اس کیس میں اکیس سال بعد چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو طلب کیا گیا ہے اور 1997 ءمیں یہ مقدمہ آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کے خلاف نہیں تھا۔ اس وقت چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ایک سال کے تھے، اگر زمین کی خریداری سے زیادہ قبضہ کیا ہوتا تو حد بندی کروالی جاتی اگر کوئی تجاوز کیا گیا تو اس کا حل بھی موجود تھا نیب نے پرانا ریکارڈ نہیں دیکھا اور چیئرمین بلاول بھٹو کے خلاف نوٹس جاری کردیا۔ ہم اس کا مقابلہ کریں گے چیئرمین بلاول بھٹو عوام سے رابطہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایوب ‘ یحییٰ ‘ ضیاءاور مشرف کا دور بھی دیکھا اور اب ان کو بھی دیکھ لیں گے۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ نیب سیاسی ادارہ بن چکا ہے اور چیئرمین سیاسی اشاروں پر کام کرتے ہیں اور سیاسی مقاصد کیلئے استعمال ہورہے ہیں۔ نیب کے قوانین میں ترمیم ہونی چاہیے۔ اس میں عدلیہ ملٹری اور سیاستدانوں کیلئے ایک ہی قانون ہونا چاہیے۔ جو بھی سرکاری خزانے سے تنخواہ لیتے ہیں ان کا احتساب ہونا چاہیے۔ مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ چیئرمین نیب سابق جج ہیں ان کو اپنی غیر جانبداری ثابت کرنا ہوگی ہم جمہوریت کو چلانا چاہتے ہیں اگر ہماری قیادت کے ساتھ ایسا رویہ رکھا گیا تو ہم اس کی سخت مزمت کریں گے پاکستان پیپلزپارٹی چاہتی ہے کہ جمہوریت چلے لیکن آمریت کے راستے پر چل کر جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
پی پی رہنما