کراچی کو لوٹ کا مال سمجھا ہواہےجو آتا ہے فٹ پاتھ پر کاروبار شروع کرلیتا ہے:میئر کراچی وسیم اختر

میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ شہر کے 6 اضلاع میں تجاوزات کی نشاندہی کرلی ، اس کے خلاف ترتیب وار کارروائی کی جائے گی ، فلاحی پلاٹوں پر قبضے کو بھی ختم کرایا جائے گا،سپریم کورٹ میں پلان جمع کرادیا، جب اعلی عدالت حکم کردیتی ہے تو ہر ادارہ اس کے تابع آجاتا ہے، کوئی بھی سیاسی جماعت مخلص ہوتی تو کراچی میں تجاوزات اس حد تک نہ پہنچتے، شہر کے نوے فیصد حصے پر تجاوزات ہیں اور 50 فیصد کچی آبادیاں بن چکی ہیں۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے میئر کراچی نے کہا کہ جو کر چکے ہیں اور جو کرنے جا رہے ہیں اس کا پلان سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا اور اعلی عدالت کا واضح حکم آگیا جس کے بعد غیر قانونی شادی ہالز، نالوں پر عمارات کے خلاف بھی کارروائی کریں گے۔وسیم اختر نے کہا کہ جب سپریم کورٹ حکم کردیتا ہے تو ہر ادارہ اس کے تابع آجاتا ہے، ہم کسی کو تکلیف نہیں پہنچانا چاہتے چاہے وہ کوئی بھی زبان بولتا ہو اور نہ ہی کسی کا کاروبار ختم کرنا چاہتے ہیں۔میئر کراچی نے کہا کہ قبضہ کرنے والوں اور مافیا سے واگزار کرائے گئے مقامات پر دوبارہ نہیں آنے دیں گے، جو کرائے پر تھے ان کا انتظام کریں گے اور متاثرین کے معاوضے کے لیے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن جائزہ لے گی۔وسیم اختر نے کہا کہ سیاست چمکانے اور لوگوں کو کنفیوز کر نے والے سیاسی جغادری کہیں نظر نہیں آئے، نہ ٹی وی پر بیٹھ کر چیخنے والے پی ٹی آئی کا کوئی نظر آیا اور نہ فاروق ستار نظر آئے جو رونا رو رہے تھے کہ میئر اور کے ایم سی نے ظلم کردیا۔میئر کراچی نے کہا کہ فاروق ستار مجھے استعفی دینے کا مشورہ دے رہے تھے اور جماعت اسلامی کہاں ہے، یہ مگر مچھ کے آنسو تھے اور عوام کو بے وقوف بنانا تھا۔انہوں نے بتایا کہ صدر میں صرف ایمپریس مارکیٹ سے تجاوزات گرائے ہیں، ملبہ اٹھانے اور فٹ پاتھ وغیرہ کے لیے 20 کروڑ روپے کی درخواست کی تھی اور عدالت نے سندھ حکومت کو ہدایت کی ہے کہ یہ رقم جلد سے جلد جاری کرے۔وسیم اختر کا کہنا تھا کہ کوئی بھی سیاسی جماعت مخلص ہوتی تو کراچی میں تجاوزات اس حد تک نہ پہنچتے، شہر کے نوے فیصد حصے پر تجاوزات ہیں اور 50 فیصد کچی آبادیاں بن چکی ہیں، ان میں سیاسی جماعتوں کا ہاتھ ہے سب کی غلطیاں شامل ہیں۔میئر کراچی نے کہا کہ سیاست اپنی جگہ لیکن کراچی کا ستیاناس کردیا گیا ہے، کراچی کو لوٹ کا مال سمجھا ہوا ہے اور جو آتا ہے فٹ پاتھ پر کاروبار شروع کرلیتا ہے، یہ کب تک ہوتا ہے رہے گا ہمیں اپنا شہر ٹھیک کرنا ہے۔

ای پیپر دی نیشن