امریکا نے پاکستان کومذہبی پابندیوں کی خصوصی تشویشی لسٹ میں معاشی پابندیوں سےاستثنی دے دیا

وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان کے ساتھ امریکہ کا رویہ بدلتاہوا نظر آ رہاہے اور اب پاکستان کو سفارتی میدان میں ایک اور بڑی کامیابی مل گئی ہے ۔امریکا نے مذہبی آزادی کی خلاف ورزی سے متعلق خصوصی تشویش والی فہرست میں شمولیت کے باجود پاکستان کو ممکنہ معاشی پابندیوں سے استثنی دے دیا ہے۔واضح رہے کہ گذشتہ روز امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں اعلان کیا گیا تھا کہ بین الاقوامی ایکٹ برائے مذہبی آزادی 1998 کے تحت پاکستان سمیت ایران، سعودی عرب، چین، تاجکستان، ترکمانستان، سوڈان، برما، اریٹریا اور شمالی کوریا کے نام مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں پر خصوصی تشویش والی فہرست میں شامل کیے جارہے ہیں، جس کا مقصد اقلیتوں سے روا رکھے جانے والے سلوک پر دباؤ بڑھانا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ کی اس فہرست کے تحت پاکستان پر معاشی پابندیاں لگ سکتی تھیں، تاہم عالمی مذہبی آزادی کے حوالے سے امریکی سفیر سیم براؤن بیک کا کہنا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے پاکستان سے متعلق استثنیٰ جاری کردیا ہے، جس کے باعث پاکستان کو باعث تشویش ممالک پر عائد معاشی پابندیوں سے مستثنیٰ قرار دے دیا گیا ہے۔ایک نیوز کانفرنس کے دوران سیم براؤن بیک کا کہنا تھا کہ پاکستان کو استثنیٰ دینا امریکا کے اہم قومی مفاد میں ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ امریکی وزیر خارجہ نے سعودی عرب اور تاجکستان کے لیے بھی استثنیٰ جاری کیا ہے۔ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ امریکی استثنی پانے والے ملکوں پر جرمانہ عائد نہیں کیا جائے گا۔واضح رہے کہ پاکستان نے مذہبی آزادی کی پامالی کے امریکی الزام پر مبنی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے اسے 'یک طرفہ' اور 'سیاسی جانبداری' پر مشتمل قرار دیا تھا،جس کے بعد پاکستان کی جانب سے بھی احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔

پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ سے متعلق بیان مسترد کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ جیوری کی ساکھ اور غیر جانبداری پر سنجیدہ سوالات موجود ہیں کیونکہ پاکستان ایک کثیرمذہبی معاشرہ ہے جہاں مختلف مذاہب کے لوگ ساتھ رہتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن