لاہور، اسلام آباد (نیوز رپورٹر، وقائع نگار خصوصی) عثمان بزدارکی زیر صدارت کابینہ کمیٹی برائے امن وامان کے اجلاس میں پی آئی سی میں وکلاء کی ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کے واقعہ کے بارے میں ابتدائی رپورٹ پیش کی گئی۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ نے افسوسناک واقعہ کی رپورٹ پیش کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت کی رٹ کو ہر صورت بحال رکھا جائے گا۔ پی آئی سی میں وکلاء کی ہنگامہ آرائی اور توڑپھوڑ بلاجواز اور غیر قانونی عمل ہے۔ جن وکلاء نے قانون ہاتھ میں لیا ہے ان کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں، پیرا میڈیکل سٹاف، مریضوں اوران کے لواحقین کے ساتھ ایسا ناروا سلوک کسی صورت قابل برداشت نہیںجن کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہنگامہ آرائی کے دوران علاج نہ ملنے سے بعض مریضوں کے جاں بحق ہونے کے واقعہ پر دلی دکھ اور افسوس ہوا ہے ۔فیاض الحسن چوہان پر تشدد کا واقعہ افسوسناک ہے - ہماری تمام تر ہمدردیاںمظلوموں کے ساتھ ہیں۔ اس واقعہ پر نہ صرف انصاف ہوگا بلکہ انصاف ہوتا ہوا نظر بھی آئے گا۔ ظالم کو قانون کے تحت سزا ضرور ملے گی۔وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے ہسپتال میں ہنگامہ آرائی اورتشدد کے ذمہ داروں کی نشاندہی کی جائے اور ذمہ داروں کے خلاف قانون کے تحت مقدمات درج کیے جائیں ۔ ہسپتال میں علاج معالجے کی سروسز کو ڈسٹرب نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز کی گاڑیوں کو پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا اور پنجاب حکومت اس ضمن میں نقصانات کا جائزہ لیکر معاوضہ دے گی۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ کمیٹی برائے امن وامان باقاعدگی سے روزانہ کی بنیاد پر میٹنگ کرے اور صورتحال پر کڑی نظر رکھے۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیاکہ افسوسناک واقعہ میں ملوث 34وکلاء کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ نے واقعہ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور اورصوبائی سیکرٹری سپشلائزڈ ہیلتھ اینڈ میڈیکل ایجوکیشن سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ کوئی قانون سے بالا ترنہیں ۔دل کے ہسپتال میں ایسا واقعہ ناقابل برداشت ہے ۔پنجاب حکومت ذمہ داروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرے گی۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد،انسپکٹرجنرل پولیس،ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ اورسیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کمیٹی میں شامل ہوںگے۔عثمان بزدار نے بھارتی لوک سبھاکی جانب سے شہریت کے متنازعہ بل کی منظوری کے اقدام کی شدید مذمت کی ہے ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ کالے قانون کی منظوری سے نام نہاد جمہوریت کی دعویدار مودی سرکار کا سیاہ چہرہ بے نقاب ہو گیا ہے اور جمہوریت کے لبادے میں چھپے ہوئے فاشسٹ ہندو کے گھناؤنے عزائم عیاں ہو گئے ہیں - انہوںنے کہا کہ متنازعہ شہریت بل بین الاقوامی انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے اور مقبوضہ کشمیر کے بعد اب مودی سرکار نے پورے بھارت میں مسلمانوں پر زمین تنگ کر دی ہے -یہ کالا قانون جمہوریت کے نام نہاد دعویداروں کے اپنے منہ پر زناٹے دار طمانچہ ہے-عثمان بزدارنے سینئر صحافی و سابق منیجنگ ڈائریکٹر اے پی پی مسعود ملک کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ نے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے پارلیمنٹ ہائوس میں ملاقات کی جس میں ملکی تازہ ترین سیاسی صورتحال، پنجاب میں جاری منصوبوں اور ملکی معیشت کے حوالہ سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ تحریک انصاف اور اس کی اتحادی جماعتوں کے ارکان قومی اسمبلی بھی وزیراعلیٰ سے ملے۔ پنجاب میں جاری ترقیاتی عمل کے حوالہ سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اس موقع پر ارکان قومی اسمبلی نے وزیراعلیٰ پنجاب کو اپنے ا پنے حلقوں کے مسائل سے آگاہ کیا۔