مقبوضہ کشمیر میں لاپتہ افراد کے والدین کی تنظیم ”اے پی ڈی پی“ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کی طرف سے مسلط کردہ فوجی محاصرے کی وجہ سے کشمیریوں کے معمولات زندگی بری طرح سے متاثر ہیں۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق” اے پی ڈی پی“ نے سری نگر میں جاری ایک رپورٹ میں کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر میں نافذ کیا جانے والا غیر معینہ مدت کا کرفیو دراصل ایمرجنسی کا نفاذ ہے جس کے نتیجے میں مزید پابندیاں عائدکی گئیں اور کشمیریوں کے حقوق غصب کیے گئے۔ مقبوضہ کشمیر رواں برس 5 اگست سے سخت فوجی محاصرے میں ہے جب نریندرمودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت نے ملکی آئین کی دفعات 370 اور 35 اے کو ختم کردیا جن کی وجہ سے کشمیر اور کشمیریوں کو خصوصی درجہ حاصل تھا۔ اس غیر قانونی اور یکطرفہ اقدام کے ساتھ ہی مقبوضہ علاقے میں بڑے پیمانے پر سیاسی رہنماﺅں ، کارکنوں اور عام لوگوں کی گرفتاریوں اور پابندیوں کا سلسلہ شروع کیا گیا جبکہ انٹرنیٹ سروسز بند کر دی گئیں۔اے پی ڈی پی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ مذکورہ دفعات کے خاتمے سے لوگوں کے حقوق بشمول صحت کی دیکھ بال ، تعلیم اور مذہبی آزادی کے حقوق متاثر ہوئے جبکہ پابندیوں کی وجہ سے ہسپتالوں میں آنے والے مریضوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے اور یوں صحت کی دیکھ بھال تک رسائی محدود ہو گئی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ محاصرے اور پابندیوں کی وجہ سے ہسپتالوں میں اہم جراحیاں منسوخ کر دی گئیں کیونکہ انٹرنیٹ کی عدم فراہمی کی وجہ سے ڈاکٹروں کیلئے یہ ممکن نہیں تھا کہ وہ پیچیدہ نوعیت کے آپریشنوں کے حوالے عالمی سطح کے معروف سرجنوں کے ساتھ مشاورت اور تبادلہ خیال کر سکیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ناکہ بندی کی وجہ سے مختلف مقامات پر ادویات کی کمی ہے اور اس سب کے ذہنی صحت پر بھی سنگیں اثرات مرتب ہونے کے امکانات ہیں۔ رپورٹ میں تعلیم کے شعبے کی بھی ایک بھیانک تصویر پیش کرتے ہوئے کہا گیا کہ بڑے پیمانے پر فوجیوں کی تعیناتی نے اگر چہ مقبوضہ وادی کے تقریباً تمام شعبوں کو متاثر کیا ہے لیکن سب سے زیادہ متاثر تعلیم کا شعبہ ہوا ہے اور گزشتہ چار ماہ سے تعلیمی ادارے بند ہیں ۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ جامع مسجد سرینگر میں گزشتہ 17ہفتوں سے نماز جمعہ ادا نہیں کرنے دی گئی جبکہ عام شہریوں کو عدالتوں تک رسائی حاصل نہیں ہے لہذا انہیں انصاف میسر نہیں۔دریں اثنا بھارتی فوجی محاصرہ جمعرات کو مسلسل 130ویں روز بھی برقراررہا جسکی وجہ سے وادی کشمیر اورجموں خطے کے مسلم اکثریتی علاقوں میں غیر یقینی صورتحال بدستور قائم ہے۔ مقبوضہ علاقے میں دفعہ 144کے تحت سخت پابندیاں نافذ ہیں ، چپے چپے پر لاکھوں بھارتی فوجی تعینات ہیں جبکہ انٹرنیٹ اورپری پیڈ موبائل فون سروسز بدستور معطل ہیں جسکے سبب معمولات زندگی بری طرح سے مفلوج ہیں ۔