رواں سال بھی خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات میں کمی نہ آسکی

رواں سال بھی خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات میں کمی نہ آسکی، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو خواتین کی ہراساں کرنے سے متعلق 7 ہزار سے زائد شکایات موصول ہوئیں۔تفصیلات کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کرائم سرکل کو رواں سال 7 ہزار سے زائد شکایات موصول ہوئیں۔ موصول ہونے والی زیادہ تر شکایات خواتین کو ہراساں کرنے سے متعلق ہیں۔ایف آئی اے سائبر کرائم سندھ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر فیض اللہ کاریجو کا کہنا ہے کہ 2 ہزار 136 شکایات ثبوتوں کے ساتھ ملی ہیں۔ سنہ 2019 میں 450 انکوائریز کی گئیں جن پر 26 افراد کو گرفتار کیا گیا۔فیض اللہ کا کہنا ہے کہ 60 کیسز پر تاحال تفتیش جاری ہے۔ ایف ا?ئی اے کو موصول ہونے والی دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ سائبر فراڈ کی شکایات ہیں۔خیال رہے کہ اس سے قبل قومی اسمبلی میں پیش کی جانے والی ایک رپورٹ میں وزارت داخلہ نے اعتراف کیا تھا کہ وفاقی دار الحکومت میں خواتین محفوظ نہیں۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک سال کے دوران زنا بالجبر کے واقعات میں 160 فیصد اضافہ ہوا۔اسمبلی کو بتایا گیا کہ ایک سال میں زیادتی کے 39 واقعات ہوئے۔ 2015 میں زیادتی کے واقعات کی تعداد 15 تھی۔دوسری جانب پاکستانی کمیشن برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ چند سالوں میں خواتین کے خلاف جرائم بشمول تشدد و زیادتی کے واقعات رپورٹ ہونے کی تعداد میں تشویش ناک اضافہ ہوچکا ہے۔کمیشن کے مطابق سنہ 2004 سے 2016 تک 7 ہزار 7 سو 34 خواتین کو جنسی تشدد یا زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔وزارت انسانی حقوق کی جانب سے جاری کردہ ایک اور رپورٹ کے مطابق صرف جنوری 2012 سے ستمبر 2015 کے عرصے کے دوران 344 اجتماعی یا انفرادی زیادتی کے واقعات پیش آئے۔

ای پیپر دی نیشن