امریکا کی ریاست نیوجرسی میں پولیس اور مسلح افراد کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ نیو جرسی کے میئر کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے یہودی مارکیٹ کو نشانہ بنایا۔ رپورٹ کے مطابق میئر اسٹیون فیولوپ نے حملے کو یہود مخالف قرار دینے س انکار کیا اور کہا کہ سی سی ٹی وی ویڈیو میں مسلح افراد کو شہر کی سڑکوں سے جاتے ہوئے کوشر گروسری کے باہر رکتے ہوئے دیکھا گیا جہاں وہ اپنی وین سے باہر آئے اور فورا فائرنگ شروع کردی۔حملے کی تحقیقات کرنے والے ریاست کے اٹارنی جنرل اور قانون نافذ کرنے والے کسی ادارے نے حملے میں یہودیوں کو نشانہ بنانے سے متعلق تصدیق نہیں کی ۔سٹی پبلک سیفٹی کے ڈائریکٹر جیمز شیے نے کہا کہ یہ دہشت گردی کا واقعہ معلوم نہیں ہوتا جبکہ پولیس نے حملہ آوروں سے متعلق فوری طور پر کوئی معلومات جاری نہیں کیں۔گزشتہ منگل کی دوپہر کو ہونے والی فائرنگ میں ایک پولیس افسر، 2 حملہ آور اور جائے وقوعہ پر موجود 3 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔پولیس سربراہ مائیکل کیلی نے کہا کہ فائرنگ ایک قبرستان کے قریب شروع ہوئی جہاں غیرقانونی ہتھیاروں کے خلاف کارروائی کرنے والی یونٹ کے 40 سالہ رکن جوزف سیلز حملہ آوروں کو روکنے کی کوشش میں ہلاک ہوئے۔حملہ آور چوری کی گئی وین میں کوشر مارکیٹ کی جانب گئے جہاں انہوں نے رائفل کے ذریعے پولیس کے ساتھ جھڑپ کا آغاز کیا اور شہر میدانِ جنگ میں تبدیل ہوگیا۔بعدازاں پولیس کو گروسری اسٹور سے 5 افراد کی لاشیں ملیں جن میں حملہ آور اور دیگر 3 افراد شامل تھے جو فائرنگ کے وقت اسٹور میں موجود تھے۔پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ 3 افراد پولیس کی نہیں بلکہ مسلح افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہوئے۔میئر اسٹیون فیولوپ نے کہا کہ سیکیورٹی کیمرے کا جائزہ لینے کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ مسلح افراد نے مارکیٹ کو نشانہ بنایا۔انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ ہمارے سی سی ٹی وی سسٹم کے جائزے کے بعد یہ واضح ہوگیا کہ دونوں افراد نے کوشر گروسری کی جگہ کو نشانہ بنایا۔تاہم میئر نے خبردار کیا کہ میں نے یہود مخالف کا لفظ استعمال نہیں کیا جبکہ تحقیقات جاری ہیں۔
ّنیوجرسی: یہودی گروسری اسٹور پر حملے میں 6 افراد ہلاک
Dec 12, 2019 | 17:11