وزیراعظم نے شیخ رشید کو پی ڈی ایم لانگ مارچ سے نمٹنے کا ٹاسک دیا 

اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے وزیر اعظم عمران خان نے اپوزیشن کے ایجی ٹیشن کا موثر طور پر مقابلہ کرنے کے لئے  وفاقی کابینہ میں ردو بدل کیا ہے۔ شیخ رشید احمد کو پی ڈی ایم کے لانگ مارچ سے نمٹنے کا ٹاسک دیا ہے۔ شیخ رشید، عمران خان کے سیاسی مخالفین کے خلاف جارحانہ بیان بازی میں شہرت رکھتے ہیں۔ شیخ رشید احمد جن کے پاس پچھلے 30سال کے دوران نواز شریف، ظفر اللہ جمالی، شوکت عزیز کے ادوار میں اطلاعات و نشریات، لیبر و افرادی قوت، ریلوے ثقافت، صنعت و پیدوار کھیل، ثقافت، سیاحت، امور نوجوانان اور سمندر پار پاکستانیوں کے قلمدان رہے ہیں تاہم وزارت داخلہ کا قلمدان ان کو پہلی بار ملا ہے۔ شیخ  رشید احمد کی وزیر داخلہ بننے کی دیرینہ خواہش تھی۔ وزیراعظم عمران خان نے شیخ رشید احمد کی دیرینہ خواہش پوری کردی۔ کیونکہ شیخ رشید احمد نے حکومت بنتے ہی  وزیر اعظم سے وزارت داخلہ کے قلمدان کی فرمائش کی تھی لیکن اس وقت ان کو وزارت ریلوے کا قلمدان دے دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے شیخ رشید احمد کو  وزیر داخلہ بنا کر اپوزیشن کو یہ پیغام دیا ہے کہ وہ اپوزیشن کے دبائو میں نہیں آئیں گے اور اپوزیشن کی تحریک کا مقابلہ کریں گے۔ ذرائع کے مطابق موجودہ وفاقی کابینہ میں شیخ رشید احمد اور شاہ محمود قریشی کا شمار سینئر اور تجربہ کا وزراء میں ہوتا ہے۔ وزیراعظم کے سابق معاون خصوصی نعیم الحق نے شیخ رشید کو وزارت ریلوے لینے پر آمادہ کیا تھا۔ پچھلے اڑھائی سال کے دوران  وزیراعظم نے وفاقی کابینہ میں تین بار ردوبدل کیا ہے تاہم شیخ رشید احمد کو وفاقی وزارت داخلہ کا قلمدن ملکی سیاسی صورت حال کے پیش نظر دیا ہے۔ وفاقی کابینہ میں رواں برس اپریل میں تبدیلی کی گئی تھی جس کے تحت خسرو بختیار کو وفاقی فوڈ سیکیورٹی کی وزارت سے ہٹا کر اقتصادی امور، حماد اظہر کو اقتصادی امور کی جگہ وزارت صنعت جبکہ کشمیر کمیٹی کے چیئرمین فخر امام کو وزارت غذائی تحفظ دی گئی تھی۔قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی تشکیل کے بعد سے لے کر گزشتہ برس اپریل تک وفاقی وزیر داخلہ کا قلمدان وزیراعظم عمران خان کے پاس ہی تھا تاہم 19 اپریل 2020ء کو بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ سے وزیر امور پارلیمان کی وزارت لے کر انہیں وفاقی وزیر داخلہ  بنایا گیا وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ کے تقرر سے قبل شہریار آفریدی وزیر مملکت برائے داخلہ کی ذمہ داریاں بھی انجام دے چکے ہیں گزشتہ برس اپریل میں ہونے والی تبدیلیوں میں فواد چوہدری سے  وزارت ِ اطلاعات و نشریات کا قلمدان لے کر  وزارت  سائنس اینڈ ٹیکنالوجی  کا وزیر بنا دیا گیا غلام سرور خان سے وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم کا چارج واپس لے کر وزیر ہوابازی  بنا دیا  گیا تھاعبدالحفیظ شیخ منتخب رکن اسمبلی نہیں ہیں اور وزیر اعظم نے آئین کی دفعہ 91 کی شق 9 کے تحت انہیں وزیر کا منصب تفویض کیا ہے۔قبل ازیں وزیر داخلہ شیخ رشید اور وزیر انسداد منشیات اعجاز شاہ نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات بھی کی۔ ادھر وزیر اعظم عمران خان سے شیخ رشید احمد نے ون آن ون  ملاقات ہوئی جس میں ملک کی سیاسی صورتحال سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں  وزیر اعظم نے وزارت داخلہ کی نئی ذمہ داری نمٹانے بارے انہیں گائیڈ لائن دی   وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پارٹی رہنمائوں کا اجلاس بھی ہوا جس میں ملکی  سیاسی اور معاشی صورتحال حال پر  تبادلہ خیال کیا گیا  وزیراعظم نے کابینہ میں ہونے والی حالیہ تبدیلیوں پر بھی حکومتی اور پارٹی رہنماؤں کو اعتماد میں لیا۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے شیخ رشید کو ٹیلی فون کرکے وزیر داخلہ بننے پر مبارکباد دی ہے۔ اور اس  امید  کا اظہار کیا کہ وہ  وزارت داخلہ احسن طریقے سے چلائیں گے۔ آپ جیسا دور اندیش سیاستدان وزارت داخلہ بہتر طور پر چلا سکتا ہے۔ صدر نے کہا کہ امید ہے کہ بطور وزیر داخلہ آپ کی تقرری سے معاملات بہتر ہونگے۔   وفاقی وزیر خزانہ کا قلمدان سنبھالنے کے بعد ڈاکٹر حفیظ شیخ اب ای سی سی سمیت کابینہ کی 3 بین الوزارتی کمیٹیوں کی سربراہی کرسکیں گے جب کہ ساتھ ہی دیگر 7 کابینہ کمیٹیوں میں بطور رکن شرکت کرسکیں گے۔ وزیر اعظم نے حفیظ شیخ سے ریونیو اور ایف بی آر کا قلمدان واپس لے لیا  ہے۔ ذرائع کے مطابق حفیظ شیخ کے بطور مشیر کے عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد  وزیراعظم نئے مشیر ریونیو  اور ایف بی آرکا تقررکریں گے   وزیراعظم ایک وقت میں 5 مشیر رکھ سکتے ہیں اور اس وقت ایک مشیر کا عہدہ خالی ہے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...