لاہور+ اسلام آباد (نامہ نگار+ نیوز رپورٹر+ وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) بلاول اور مریم نواز نے حکومت سے بات نہ کرنے کا اعلان کر دیا ہے ۔ مریم نواز نے کہا کہ حکومت کو گھر بھیج کر دم لیں گے ، حکومت جاتی دیکھ کر انہیں پارلیمنٹ یاد آ گئی ،عوام عمران خان کو این آر او نہیں دیں گے ۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اسٹیبلمنٹ یا کٹھ پتلی سے بات نہیں ہو گی ، مذاکرات کرنے کا وقت ختم ہو گیا ۔ حکومت کی پریشانی سب کے سامنے ہے۔ دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا ہے کہ مل کرچلیں گے، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے تمام فیصلوں پرمن وعن عمل کیاجائیگا۔ پیپلزپارٹی ذرائع کیمطابق بلاول بھٹو اورمریم نواز کی ملاقات میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت مخالف تحریک کے دوسرے مرحلے میں جارحانہ اندازاپنایا جائیگا۔گرفتاریوں کی صورت میں شدید احتجاج کیا جائیگا، 13 دسمبر کے بعد پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں سخت مؤقف اختیا ر کیاجائیگا۔پی ڈی ایم کوانتخابی اتحادمیں بدلنے پر بھی بات کی گئی ہے۔ ن لیگی ذرائع کیمطابق لانگ مارچ، استعفوں، شٹرڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال پر تبادلہ خیال کیا گیا، 13 دسمبر کا جلسہ روکنے کی کوشش پر شہر بھر میں احتجاج کیا جائیگا۔ بلاول بھٹو زرداری نے مریم نواز شریف سے ان کی دادی بیگم شمیم اختر کے انتقال پر تعزیت کی۔ ملاقات میں حکومت مخالف تحریک اور ارکان اسمبلی کے استعفوں کے معاملے پر بات چیت کی گئی۔ دونوں نے کل مینار پاکستان کے جلسے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے میڈیا سے بات کی۔ بلاول نے کہا کہ کل لاہور میں تاریخی جلسہ ہوگا۔ حکومت کی پریشانی سب کے سامنے ہے۔ پی ڈی ایم کی تحریک تیزی اور کامیابی سے جاری ہے۔ ہم سمجھتے ہیں پی ڈی ایم کا پہلا فیز کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ پی ڈی ایم کے قیام کے وقت سے اس کو توڑنے اور دراڑ پیدا کرنے کے خواب دیکھے جا رہے ہیں۔ پارٹی قیادت کے پاس 31 دسمبر تک استعفے جمع ہو جائیں گے۔ پہلے عمران دھمکیاں دیتے تھے۔ ان کا بیانیہ ہر روز بدل جاتا ہے۔ اب وہ بات چیت کیلئے تیار ہیں۔ کٹھ پتلی حکومت سے بات چیت کا وقت گزر گیا۔ کٹھ پتلی خود بخود گھر چلا جائے تو اچھا ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ ملاقات میں پی ڈی ایم کے اگلے پلان پر بھی بات ہوئی۔ وہ دن اب دور نہیں کہ پی ڈی ایم حکومت کو گھر بھیج کر دم لے گی۔ سلیکٹڈ کو کہتے ہیں راستے سے ہٹ جاؤ۔ حکومت والے ہم سے رابطے کر رہے ہیں کہ پارلیمنٹ میں آؤ۔ وزراء ہم سے رابطے کر ہے ہیں۔ ہمیں ان کی بات سننے میں دلچسپی نہیں۔ عمران یہی کہتے تھے این آر او نہیں دونگا۔ اب بات چیت کیلئے تیار ہیں۔ اب پی ڈی ایم سے این آر او مانگ رہے ہیں۔ کٹھ پتلی حکومت کو جاتے دیکھ کر بات چیت اور پارلیمنٹ یاد آ گئی۔ وزراء ذہنی پستی کا شکار ہیں۔ سلیکٹڈ نواز شریف اور پی ڈی ایم سے مقابلے کا دعویٰ کرتا تھا۔ مجھے تو لگتا ہے اس کا مقابلہ ڈی جے بٹ اور کرسیوں‘ ٹینٹوں والوں سے ہے۔ ہماری پرامن تحریک ہے۔ ہم خون خرانہ نہیں چاہتے۔ علاوہ ازیں مریم نواز نے جلسے سے متعلق پیغام جاری کردیا ہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ مینار پاکستان پر حق اور سچ پر کھڑے لوگوں نے قرارداد پاس کی تھی۔ حق اور سچ 13 دسمبر کو ایک نئی تاریخ رقم کرینگے۔ 13 دسمبر صرف ایک جلسے کا نہیں بلکہ فیصلے کا دن ہے۔ فیصلہ اپنے حق کے حصول کا، یا پھر فیصلہ موجودہ بدترین حالات سے سمجھوتے کا۔ اب تک آپ نے جس طرح پی ڈی ایم کے ہونے والے جلسوں میں حکومتی جبر، بربریت اور ہٹ دھرمی کو اپنے جذبہ عظیم سے شکست دی، وہ بے مثال ہے۔ گھروں سے نکلیے، اپنی آواز اور بھرپور شمولیت سے اس فیصلے پہ مہر ثبت کر دیں۔ اور بتا دیں ان جعلی حکمرانوں کو کہ جبر کی رات کٹ چکی، اب ان شاء اللہ ایک آزاد صبح طلوع ہونے کو ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ میرے پاس دھڑا دھڑ استعفے آ رہے ہیں۔ سندھ حکومت کی قربانی سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔ حکومت تحریک سے خوفزدہ ہے۔ 31 دسمبر سے پہلے سارے استعفے میری جیب میں ہونگے۔ استعفوں سے متعلق پارٹی کی سی ای سی میں مشاورت ہوگی۔ پاکستان کی تاریخ میں کوئی لانگ مارچ اتنا کامیاب نہیں ہوگا‘ جتنا پی ڈی ایم کا ہوگا۔ علاوہ ازیں ایک ٹویٹ میں مریم نواز نے کہا ہے کہ حکومتی گھبراہٹ اور خوف کا یہ عالم ہے کہ مذاق بھی حقیقت میں ڈھل گیا ہے۔ گزشتہ روز لوگ مذاق میں کہہ رہے تھے کہ کرسی اور ٹینٹ سروس والوں کے بعد عمران خان اب ہوٹل والوں کے پیچھے پڑ جائیں گے۔ مریم نواز نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے تحریر کیا کہ میرا بدلہ عوام سے مت لو۔ کبھی کسی حکومت کو ایسی اوچھی حرکتیں کرتے نہیں دیکھا۔ لاہوری انہی حرکتوں کے خاتمے کے لیے مزید زور و شور سے باہر نکلیں گے۔
پی ڈی ایم کے فیصلوں پر من وعن عمل ہوگا، حکومت سے بات نہیں کرینگے: مریم نواز، بلاول
Dec 12, 2020