اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ پی ڈی ایم کرونا کے بڑھتے کیسز کے باوجود جلسہ کرنا چاہتی ہے۔ کچھ غیر ذمہ دار سیاستدان اب لاہور میں اپنا پروگرام کر رہے ہیں۔ اندازہ ہے کہ جیسے جیسے سردی آئے گی غیر ذمہ دار سیاسی جماعتوں کی سرگرمیاں بڑھیں گی اور کرونا پھیلے گا۔ وہ تو آگے بڑھتے جا رہے ہیں لیکن جن جن شہروں میں جلسے ہوئے وہاں پر کرونا کا پھیلاؤ بہت بڑھ گیا ہے۔ اس کا عکس ہسپتالوں میں مریضوں کی صورت میں سامنے آنا شروع ہو گیا ہے۔ ان کی بوکھلاہٹ کا یہ عالم ہے کہ جو اقدام آخر میں کرنا تھا وہ غلطی سے انہوں نے پہلے کر دیا۔ قوم کا پیسہ لوٹا۔ نواز شریف اور آصف علی زرداری کرپشن کے سلطان ہیں۔ انہوں نے ملک میں ایسا ماحول بنایا ہے کہ صرف پیسے والے ہی سیاست کر سکیں۔ ان کا یہ کہنا کہ ان سے کوئی رابطے میں ہے جھوٹ ہے، یہ اپنے لئے راستہ مانگ رہے ہیں۔ کرپشن کے مقدمات پر این آر او کیلئے دو سال تک مختلف طریقوں سے انہوں نے ہم پر دباؤ ڈالا۔ ان کو راستہ چاہئے تو وہ ہم انہیں دیدیں گے لیکن این آر او نہیں ملے گا۔ حکومت اپوزیشن کو راستہ دینے کو تیار ہے لیکن راستہ دینے کا مطلب این آر او نہیں۔ یہ خود کو بند گلی میں لے آئے۔ استعفوں کا ڈھونگ رچایا ہے۔ 160 استعفوں کے کاغذ کا کیا انبار ہو گا۔ مولانا فضل الرحمن کو علی امین گنڈا پور نے شکست دی اور ان کی سیاست کو تالہ لگایا۔ جبکہ وفاقی وزیر امور کشمیر علی امین گنڈاپور نے شبلی فراز کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ پی ڈی ایم لوٹا مال بچانے کیلئے بنائی گئی ہے۔ لوٹا مال بچانے کیلئے عوام کی جانیں خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن کو ان کے اپنے عوام نے مسترد کیا ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے اربوں روپے کی کرپشن کی۔ انہوں نے اقتدار میں رہ کر اربوں روپے کمائے۔ کرپشن ثابت کر کے دکھاؤں گا۔ یہ کہتے ہیں کہ آر یا پار‘ بالکل ٹھیک کہتے ہیں ان کیلئے آر یا پار کی ہی صورتحال ہے۔ میں عدالت میں فضل الرحمن کی تمام جائیدادیں ثابت کروں گا۔ یہ مجھے چیلنج کریں۔ علی امین گنڈا پور نے مولانا فضل الرحمن پر سنگین الزامات لگاتے ہوئے جواب طلب کر لئے۔ پہلا سوال یہ ہے کہ مولانا فضل الرحمن ملک کو کمزور کرنے والی بیرونی قوتوں کے ساتھ کام کرتے رہے ہیں۔ آپ بھارتی را اور برطانوی ایم آئی سکس سے رابطے میں تھے، کیا کر رہے تھے۔ بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کے ساتھ آپ کی میٹنگ ہوئی، قوم کو بتائیں اس میں کیا بات ہوئی۔ تیسرا سوال یہ کہ آزادی مارچ سے پہلے اور اس دوران آپ کے بین الاقوامی قوتوں سے متواتر رابطے تھے، کیا بات ہو رہی تھی۔ چوتھا سوال یہ کہ فرقہ واریت کی سازش میں مولانا فضل الرحمن حصہ لے رہے تھے۔ مولانا نے فرقہ وارانہ فسادات کیلئے فنڈز دیئے۔ مولانا فضل الرحمن نے فتویٰ دیا تھا کہ عورت کی حکمرانی حرام ہے۔ پھر ڈیزل پرمٹ لیکر فتویٰ واپس لیا۔ یہ بچ نہیں سکتے۔ یہ بے نقاب ہو چکے ہیں۔ مولانا میرے سوالوں کی تردید کر دیں تو میں ثبوت دوں گا۔ انہوں نے ہر حکومت کا حصہ بن کر اربوں روپے لوٹے ہیں۔وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ فضل الرحمان کے دو گھر اور ایک پلاٹ ڈی آئی خان میں ہے ۔ ایک بنگلہ ایف 8 اسلام آباد میں ہے ، ایک فلیٹ دبئی میں ہے ۔ پشاور کراچی اور کوئٹہ میں دکانیں ہیں ایک گھر اور 5 ایکڑ زرعی زمین عبدالخلیل ڈی آئی خان میں ہے ، ایک گھر مدرسہ اور 5 ایکڑ زمین شور کوٹ میں ہے ۔ مولانا نے تین ارب کی زمین چک شہزاد میں خرید کر فروخت کر دی ۔ فضل الرحمان کی 47 لاکھ کی کمرشل اراضی بھی ہے ۔ پندرہ لاکھ کی کمرشل اراضی عبدالخلیل ڈی آئی خان میں ہے ۔ شور کوٹ میں 25 لاکمھ کی کمرشل اراضی ہے ۔