قومی اسمبلی اجلاس پیرکو طلب، رواں  مالی سال کا دوسرا منی بجٹ منظور کرایاجائیگا

Dec 12, 2021


اسلام آباد (عترت جعفری)قومی اسمبلی کا اجلاس پیر13دسمبر  شام 4بجے طلب کیا گیا ہے ،اسمبلی  کے اس سیشن میں رواں مالی سال کا دوسرا منی بجٹ پیش کر کے منظور کرایا جائے گا اور ترمیمی فناننس ایکٹ کی کاپی آئی ایم ایف کو بھیجی جائے گی تاکہ جنوری کے وسط میں آئی ایم ایف کے بورڈ کے اجلاس سے پہلے قرض پروگرام کی بحالی  شرط کی پورا کیا جا سکے ،مشیر خزانہ شوکت ترین نے ایک  انٹر ویو میں کہہ چکے ہیں کہ حکومت ائی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے تحت منی بجٹ لا رہی ہے تاہم اس میں کھانے پینے کی اشیا پر دی جانے والی ٹیکس چھوٹ ختم نہیں ہوگی ، منی بجٹ میں درامدی میک اپ کا سامان، کپڑے، جوتے اور پرفیومز سمیت دیگر درامدی اسائشی سامان اوراشیاء تعیش پر کسٹم ڈیوٹی بڑھائی جائے گی، اس کے علاوہ مقامی طور پر تیار ہونے والی کچھ اشیاء پر بھی 5فیصد کی چھوٹ ختم کرکے سیلز ٹیکس کی شرح 12 سے بڑھا کر 17 فی صد کی جائیگی ،ذرائع نے بتایا ہے کہ مجوزہ بجٹ آئندہ ہفتے کے دوران پہلے ای سی سی اور بعدازاں کابینہ میں پیش ہو گا اور اس کی منطوری لی جائے گی جس کو اسمبلی سیشن میں مشیر خزانہ پیش کر دین گے ،سینیٹ کی مجلس قائمہ خزانہ اس پر14روز میں سفارشات دے گی،جس کے بر ترمیی بل کو منظور کرایا جائے گا ،ذرائع نے بتایا ہے کہ ایف بی آر کے ریونیو کے ہداف کو بڑھایا جا رہا ہے ،سیلز ٹیکس کی کافی تعداد میں ایگزامشنز ختم ہوں گی ،درامدی گاڑیوں پر بھی ٹیکس بڑھیں گے ،منی بجٹ میں300 ارب روپے سے ذائد کا اضافی بوجھ عوام کی جانب منتقل کیا جائے گا ،  جنرل سیلز ٹیکس کے نظام میں میں مختلف اشیاء اور سیکٹرز کو دستیاب578ارب روپے کی جنرل سیلز ٹیکس کی چھوٹ میں کم و بیش200ارب روپے کی چھوٹ ختم کر دی جائے گی  جبکہ جنرل سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں بھی کچھ اشیاء  پر جی ایس ٹی اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی رعائتی شرحیں ختم کر دی جائیں گی  اور ان کے موجودہ رعاتی ریٹ جن میں5فیصد، 7فیصد، 10فیصد، 12فیصد،14فیصد اور 16فیصد ختم کر کے ان کی شرح17فیصد کر دی جائے گی کسٹمز ڈیوٹی کی رعایتی شرح ختم کر کے کسٹمز ٹیرف میں موجود شرحیں لاگو کرنے سے ملک میں غیر ضروری درآمدات کے حجم میں بھی کمی لائی جا سکے گی  اور کسٹمز ڈیوٹی کے ریونیو میں بھی اضافہ ممکن ہو سکے گا اس وقت کسٹمز کے نطام میں سالانہ چھوٹ اور رعایت کے سبب قومی خزانے کو287ارب روپیکی لاگت کا سامنا ہے ،  بچوں کو پلائے جانے والے غیر ملکی دودھ اور غیر ملکی کوراک پر8ارب20کروڑارب روپے کی چھوٹ ہے  ڈبل روٹی پر چھوٹ کے سبب4ارب27کروڑ روپے،   ناشتے میں استعمال ہونے والے سیرئیلز پر چھوٹ پر5ارب46کروڑ روپے،  مرغیوں اور مویشیوں کی کوراک کیلئے درآمد ہونے والے سورج مکھی،  خشک دودھ کی درآمد پر17ارب روپے،  لنڈے کے کپڑوں کی درآمدات4ارب روپے کی چھوٹ دستیاب ہے

مزیدخبریں