ترکی کے مشرقی خطے کردستان میں علیحدگی کی تحریک جو دہائیوںسے جاری تھی جس کی سرپرستی اسرائیل امریکہ سمیت مختلف مغربی طاقتیں کررہیںتھیں،جہاں کے پی پی کی شکل میںایک بڑی گوریلاتحریک برپا تھی ترکی کے لیے ایک بڑا مسئلہ تھا اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے اردگان نے دلیرانہ قدم اٹھایاا ور داخلی خود مختاری دیتے ہوئے دہائیوںکے اضطراب کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا،موجودہ حکومتی حلیف پارٹی کردوںکے ساتھ مفاہمت کے خلاف ہے یہی وجہ ہے کہ مادر لینڈ پارٹی نئے اتحادکے نتیجے میںکرد ووٹرزاے کے پارٹی سے مایوس ہیں، گزشتہ بلدیاتی انتخابات میںاستنبول اور انقرہ کی اہم بلدیات کرد ووٹر ز کی مخالفت کی وجہ سے جو قبل ازیں اے کے پارٹی کے حصے میں آتے تھے اپوزیشن نے جیت لیں،اس منظر نامے میںمادر لینڈ پارٹی سے اتحاد برقرار رکھنے کی صورت میںکرد ووٹر ز جوکل ووٹرزکے دس فیصد سے زائد ہیںکا ایک بڑا تناسب اے کے پارٹی کے خلاف پڑ سکتاہے،یوں مستقبل میںان داخلی اور خارجی چیلنجزسے عہدہ براہ ہونااردگان کے لیے ایک بڑا معرکہ ہوگا۔مسئلہ کشمیرپر صدر اردگان اور ان کی حکومت کا اقوام متحدہ ،او آئی سی اور دوطرفہ سطح پربڑا جاندار کردار رہاجس کے نتیجے میں بھارتی لابی بھی بڑی متحرک ہوچکی ہے،ترکی تعمیراتی کمپنیوں کے بھارت میں اربوں ڈالر کے پروجیکٹس معلق ہوگئے،جنرل اسمبلی میں اردگان کے خطاب کے ردعمل میںبھارتی وزیر خارجہ کا طے شدہ دورہ منسوخ کردیاگیا،ترک کاروباری حلقوںکے نزدیک بھارت ایک بڑی تجارتی منڈی ہے،جسے نظر انداز نہیںکیاجاسکتا،ترکی اور بھارت میںدوطرفہ تجارت دس ارب ڈالر ز کی سطح پر ہے،پاک ترک دوطرفہ تجارتی حجم سے دس گنازیادہ ہے،کاروباری حلقوں کے ساتھ ساتھ بھارت کی ثقافتی یلغار بھی جاری ہے،بالخصوص بڑے پیمانے پر بھارتی فلموںکی ترکی ڈبنگ کے ذریعے نفوذ کاسلسلہ جاری ہے،نیز بھارتی سیاح بھی بڑے پیمانے پر ترکی کا رخ کررہے ہیں،بھارت کی متذکرہ جہتوں میںحکمت عملی کے تداراک کے لیے باہم تجارت اور ثقافتی تعلقات کو مزید فروغ دینا ہوگا،ارطغرل ڈرامہ نے جہاں ساری دنیامیں اثرات مرتب کیے ہیںوہیں ترکی کے نوجوانوں کو بھی اپنے قابل فخر ماضی کی بازیافت پر مسرت ہوئی ،پاکستان کے معیاری تاریخی ڈرامے کسی دور میں مقبول تھے بھارتی ثقافت کے توڑ کا ذریعہ بن سکتے ہیں،پاک ترک تعلقات میںبرادرانہ تعلقات جوش و خروش کے باوجود ہزاروں کی تعداد میں غیر قانونی پاکستانی جو ہیومن ٹریفگنگ کے ذریعے ایجنٹوں کاترنوالہ بنتے ہیں یہ یورپ جانے کے بہانے ترکی میںپھنس جاتے ہیںباہم تعلقات کو متاثر کررہے ہیں،حکومت پاکستان کو ٹھوس اقدامات کے ذریعے اس سلسلے کو روکنا ہوگاورنہ ان غیرقانونی افراد میں جرائم پیشہ افراد مستقبل میںدرد سر بن سکتے ہیں۔ترکی اپنے شاندار تاریخی ماضی اور ارتقائی جمہوری عمل اور ادارتی ومعاشی ترقی کے حوالے سے مسلم دنیا میں امید کامرکز ہے،امت مسلمہ کے مسائل سے وابستگی کے حوالے سے سے بھی ترک قیادت اور قوم قائدانہ کردار ادا کررہی ہے،ہماری دعا ہے کہ ترکی میں اسلامی اور جمہوری تحریکیں اور ادارے باہم مربوط کردار ادا کریں،تاکہ جو پیش رفت طویل عرصہ کی جدوجہد سے حاصل ہوئی وہ مستحکم ہواور ترکی پاکستان ،افغانستان ایران اور وسطی ایشیائی ممالک ایسے نیوکلیس بنیں جو امت اور انسانیت کی ترقی کا ذریعہ ہوں۔(ختم شد)
ترکی: سیکولرازم سے اسلام کی طرف پیش رفت اور چیلنجز
Dec 12, 2021