راولپنڈی (سٹاف رپورٹر)ریلوے لوکو شیڈ کالونی کے مسائل جوں کے توں ریلوے کالونی میں سوئی گیس کی بندش ہے بجلی کی عدم فراہمی ہوتی ہے اور پانی کا نظام تلپٹ ہوچکا ہے گندگی کے ڈھیر جگہ جگہ ہے جس سے ڈینگی ملیریا اور ہیپیٹائٹس ہو رہا ہے ریلوے لوکو شیڈ کو بھی بے یارودو مددگار کیا جارہا ہے سینٹری ورکر غائب ہے سٹاف مختلف بلاکوں کی صفائی نہیں کر پاتا جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر ہیں گٹر کی صفائی نہ ہونے کی وجہ سے گٹر کی گندگی لوگوں کے کارکنوں کے اندر چلی جاتی ہے ڈی ایم او کو درخواست دینے کے باوجود اہلکار کام کرنے نہیں آتے پانی کی پائپ لائن لیک ہے اور سوئی گیس کے میٹروں کی لیکیج عام ہوچکی ہیں اور محکمہ سوئی گیس غفلت کی نیند سو رہا ہے گیس کی لیگ کی وجہ سے کوئی بڑا حادثہ ہونے کا اندیشہ ہے اور پائپ لائنوں میں جگہ جگہ سے گیس لیک ہو رہی ہے ڈی ایس ریلوے آن لائن اور فیس بک پہ کسی بھی درخواست اور اپیل پر کوئی ایکشن نہیں ہوپاتا صرف شکایات سن لی جاتی ہے اور لوگ شکایات کرنے کے بعد بھی پریشان ہے ریلوے ہسپتال میں علاج معالجے کی سہولتیں کم ہے ادویات کی فراہمی انتہائی کم ہے ڈی ایس ریلوے میڈیکل سپریٹنڈنٹ ریلوے اسپتال اور ایڈمنسٹریٹر ریلوے ہسپتال اور رجسٹرڈ ٹریڈ یونین کے ایک ایک نمائندے پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جو ریلوے ملازمین کے ریلوے اسپتال میں مسائل کو گفتگو اور افہام و تفہیم کے ساتھ حل کر سکے اور ایک ماہ بعد ان کا باقاعدہ ریلوے اسپتال میں اجلاس ہونا چاہیے حکومت کی جانب سے مقرر کردہ متاثرین ملازمین بحال کمیٹی برائے قومی اسمبلی کے چیئرمین قادر خان مندوخیل سے التماس ہے کہ 2000 مشرف دور میں جن لوگوں کو چھوٹی چھوٹی وجوہات پر نوکریوں سے نکال دیا گیا ہے ان کا فوری طور پر کیسوں کا جائزہ لیا جائے اور انہیں نوکریوں پر بحال کیا جائے