لاہور (نیوز رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چئیرمین عمران خان نے کہا ہے کہ کسی کو مہنگائی کی نہیں، میری گھڑی کی پڑی ہے، میری ذاتی گھڑی ہے بیچوں یا جو مرضی کروں۔ لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہم پر چوروں کا ٹولہ مسلط ہے۔ پاکستان دیوالیہ ہوگیا تو جن لوگوں کا پیسہ باہر پڑا ہوا تھا، انہیں فرق نہیں پڑے گا۔ معیشت تباہی کے نرغے میں کیوں ہے، اسے سمجھنے کیلئے 2 واقعات کافی ہیں، عمران خان نے کہا کہ پاکستان ڈیفالٹ کر جائے گا تو کوئی بیرونی سرمایہ کاری نہیں ہو گی۔ ملک پر مسلط 2 خاندانوں نے معیشت تباہ کر دی۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ اسٹیبشلمنٹ سمیت ہر طبقے سے پوچھتا ہوں کیا آپ کو فکر نہیں پاکستان کدھر جا رہا ہے؟ یہ ہمیں سلیکٹڈ کہتے تھے، اب تو کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے کہ سلیکٹڈ کون ہے؟۔ عمران خان نے کہا کہ ملک معاشی تباہی کی طرف جا رہا ہے، ہمیں اس بحران سے الیکشن ہی نکال سکتا ہے۔ سلمان شہباز بھی اب ڈرائی کلین ہوگئے، سب کو معلوم ہے کہ جنرل باجوہ نے انہیں این آر او ٹو دیا۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ یہ مقدمات ڈھونڈ رہے ہیں کہ مجھے نا اہل کروایا جائے، اداروں کو ملک کا سوچنا چاہیے۔ اسی مہینے اسمبلی سے نکل جائیں گے، دسمبر میں ان شاءاللّٰہ ہماری تیاری ہو جائے گی۔ عمران خان نے کہا کہ ابھی تک کوئی تبدیلی نظر نہیں آئی، نیا آرمی چیف آیا ہے ان کو وقت دینا چاہیے، ہم نے ان کی بڑی اچھی چیزیں سنی ہیں، جنرل عاصم کی بڑی تعریفیں سنی ہیں وہ حافظ قرآن ہیں، امید کرتا ہوں جنرل عاصم امر بالمعروف پر چلیں گے۔ ہم ان سے امید لگا کر بیٹھے ہیں۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ 75 سالہ سینیٹر اعظم سواتی کو زیرِحراست تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ انہیں ان کے پوتے پوتیوں کے سامنے پیٹا گیا، ایک حصے کو گرا کر ان کے گھر پر جبراً تالے چڑھائے گئے۔ قوانین کو مکمل طور پر نظر انداز کیا جا ریا ہے۔ درجنوں مقدمات کے ذریعے اعظم سواتی کو ایک سے دوسرے صوبے میں گھسیٹنے کا سلسلہ جاری ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف نے مزید کہا کہ اعظم سواتی کیس کے برعکس کرپشن اور منی لانڈرنگ میں ملوث سلمان شہباز نامی ایک اشتہاری کو این آر او ٹو کے ذریعے جھاڑ پونچھ کر پاک صاف کر دیا گیا ہے اور وہ پاکستان لَوٹ آیا ہے۔ وہ ہونے والا ہے جو تاریخ میں نہیں ہوا۔ شریف خاندان کی کرپشن 30 سال سے چل رہی ہے۔ بیرونی قرضوں کی قسطیں ادا نہ کرنے پر ملک ڈیفالٹ کرنے جا رہا ہے۔ ہمیں 2018ءمیں حکومت ملی سب سے بڑا خسارہ 20 ارب ڈالر تھا۔ تیل کی ریکارڈ قیمتوں کے باوجود ہم نے عوام کو ریلیف دیا۔ وہ چینلز جو ہمارے دور میں مہنگائی بڑھنے پر شور مچاتے تھے وہاں سناٹا چھایا ہوا ہے۔ بول نہیں رہے۔ ان کو عمران خان کی گھڑی کی پڑی ہوئی ہے۔ ہم نے 6 ڈیموں پر کام شروع کیا۔ ہمیں صنعتیں بحال کرنے میں 3 سال لگے۔ آج ہر ماہ پاکستان کی برآمدات 18 فیصد گر رہی ہیں۔ کوئی ملک برآمدات بڑھائے بغیر ترقی نہیں کر سکتا۔ آج مہنگائی 24 فیصد پر پہنچ چکی‘ کسی کو فکر نہیں۔ پچاس سال میں سب سے زیادہ مہنگائی آج ہے۔ جب تک برآمدات نہیں بڑھائیں گے‘ ڈالرز کیسے آئیں گے۔ ایکسپورٹس نہیں بڑھیں گی تو کیسے ایشین ٹائیگرر بنا لیں گے۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ انہیں این آر او ٹو دیا گیا پاکستان کا کریڈٹ رسک 100 فیصد بڑھ چکی ہے۔ نواز شریف الٹا لٹک جائے تب بھی وہ الیکشن نہیں ہونے دے گا۔ اسے پتہ ہے وہ جب بھی الیکشن کرائے گا ہار جائے گا۔ جب بھی الیکشن کرائے گئے تحریک انصاف کامیاب ہوئی۔ یہ شکست کے خوف سے الیکشن نہیں کرائیں گے۔ سب کو معلوم ہے انہیں ملک کے طاقتور نے این آر او ٹو دیا۔ پہلے مریم بچ گئی‘ پھر اسحاق ڈار ڈرائی کلین ہو گیا۔ اسٹیبلشمنٹ ان کے ساتھ تھی اور سلیکٹڈ ہمیں کہتے تھے اب تو کسی کو شک نہیں ہونا چاہئے کہ کون سلیکٹڈ ہے۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ فٹ بال ورلڈ کپ کے کوارٹر فائنل میں پرتگال سے جیت اور سیمی فائنل میں رسائی پر مراکش کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
عمران