اسلام آباد (آئی این پی) روس کے ساتھ پاکستان کا ممکنہ تیل درآمدی معاہدہ اسلام آباد کی توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے اور ملک کو تیل کے بڑھتے ہوئے درآمدی بل میں کمی لانے میں مدد فراہم کرے گا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان دنیا میں خام تیل درآمد کرنے والا 35 واں بڑا ملک ہے۔ 2021 میں پاکستان نے خام تیل کی درآمد پر 1.92 بلین ڈالر خرچ کیے۔ روس کا سستا تیل بلاشبہ پاکستان کے معاشی دباؤ کو دور کرے گا۔ ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے فاسٹ سکول آف مینجمنٹ کے ڈین فیکلٹی، ڈاکٹر ایوب صدیقی نے کہا کہ روس کے ساتھ تیل کے ممکنہ معاہدے کا پاکستان کی معیشت پر زیادہ اثر پڑے گا۔ ''تیل کی مصنوعات پاکستان کے مجموعی درآمدی بل کا بڑا حصہ بنتی ہیں، اس لیے اگر پاکستان روس سے سستا تیل درآمد کرنا شروع کر دیتا ہے، تو اس سے درآمدی بل کو کم کرنے میں کافی مدد مل سکتی ہے۔ بچائے گئے زرمبادلہ کو برآمدات پر مبنی شعبوں کی ترقی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے تاکہ اقتصادی ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کو روس سے خام تیل کے ساتھ ساتھ پیٹرول اور ڈیزل جیسی ریفائنری مصنوعات پر بھی رعایت ملے گی۔ تاہم، انہوں نے رعایتی تیل کے نرخوں کا ذکر نہیں کیا اور صرف اتنا کہا کہ قیمتوں پر جنوری میں تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ ایوب صدیقی نے مزید کہا کہ ممکنہ اسلام آباد ماسکو تیل کے معاہدے سے نہ صرف پاکستان کو کم مہنگے تیل کی درآمد کے حوالے سے فائدہ ہوگا بلکہ اس سے روس کے زیر التوا دیگر منصوبوں کو دوبارہ پٹری پر لانے میں مدد ملے گی۔ ان منصوبوں میں پاور پراجیکٹ CASA1000 کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ 1.16 بلین ڈالر کا منصوبہ ہے جو اس وقت زیر تعمیر ہے جو افغانستان اور پاکستان کو پن بجلی برآمد کرنے کی اجازت دے گا۔ ایوب صدیقی نے زور دے کر کہا کہ اگر پاکستان اور روس تیل کا معاہدہ کرتے ہیں تو یہ منصوبہ دوبارہ شروع کیا جا سکتا ہے۔؎