طرزِزندگی بدلنے کی ضرو رت 


دنیا بھرمیں ٹرانسپور ٹ فضائی آلودگی پیدا کرنے میں بڑا اہم کردار ادا کرتی ہے۔گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں اورانجن کی حدت بھی کاربن پرنٹ میں اضافہ کی بڑی وجہ سمجھی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ اب دنیا بھرمیںالیکٹر ک گاڑیاں بڑ ی تیزی سے وجود میں آرہی ہیں تاکہ ایک گرین اور کلین انر جی کی منزل کی جانب سفر تیزی سے طے ہو سکے۔ اب تو دنیا بھر میں پٹرو ل کا ایسا معیار قائم کیا جارہا ہے کہ جس کے نتیجہ میں گاڑیاں کم دھواں چھو ڑیں۔ اسی لئے یہ ضرو ری ہے کہ گاڑیوں کی باقاعدہ سر و س کرائی جائے تاکہ وہ کم سے کم فضا ئی آلودگی کا باعث بنیں۔اس وقت صرف بھارت میں الیکٹر ک گاڑیاں بنانے والی 400کمپنیاں مو جو د ہیں۔ چین کا ذکر کریںتو اس نے 2021ءمیں اتنی الیکٹر ک گاڑیاں فروخت کیںکہ دنیا کے تمام مما لک نے مل کر 2020ءاتنی الیکٹرک گاڑیاںفرو خت نہیں کیں۔چین نے اس شعبہ میں اتنی ترقی کی ہے کہ وہ اب تک الیکٹرک گاڑیوں کے 300 ماڈل بنا چکا ۔ پور ی دنیا میں اس و قت 30سرکردہ الیکٹر ک مینو فیکچرر کمپنیاں ہیں جو بڑی تیزی سے آرڈر پورے کر رہی ہیں۔آپ کے علم میں یہ ہو نا چاہئے کہ پوری دنیا میںحد ت پیدا کرنے والے لاتعداد عوامل میں اربوں فوٹو کاپی مشینوں سے پیدا ہونیوالی حدت قابل ذکر ہے ۔غیر ضرور ی فو ٹو کاپیاں کرانے کے رجحان کو رویں،کسی بھی پرنٹڈ کاغذکی دوسری سائڈ بھی استعمال اگر کی جاسکتی ہو تو ضرورکریں ۔یہی وجہ ہے کہ اب دنیا بھر میں پیپر لیس آفس اورتعلیمی ادارے وجود میں آرہے ہیں۔ اس کے علاوہ دنیا بھرمیں جہاں بھی جن مکانوں ، دفاتر اور کار و باری اداروں میں فالتو بلب جل رہے ہو نگے وہ فضا میں حدت پیدا کرنے کا باعث بن رہے ہیں، بجلی بھی ضائع ہو رہی ہیں اورآ پ کی جیب پر بھی ایک بوجھ پڑ رہا ہے لہٰذا ضر و ری ہے کہ ہم فالتو بتیاں بجھا کر ایک ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیں۔نئی چیزیں بنانے سے کہیں بہتر ہے کہ انھیں ری سائیکل کریں۔ٹی وی سمیت بجلی کی وہ تمام چیزیں جو رات کے او قات میں مکمل آف کی جا سکتی ہیں انھیں ضرو ر پلگ آف کر دیں ۔ظاہر ہے فرج پلگ آف نہیں کیا جا سکتا ۔فرج اور بلب سے لے کر اے سی تک تمام اشیاءانر جی ایفی شنٹ خریدیں۔ ایسی چیزیں جن کے خراب ہونیکاخدشہ ہو انھیں برقت ہی بدل لیں۔کوشش کریں کہ کپڑے ا نڈور سوکھنے کیلئے ڈالیں۔کپڑے دھونے کیلئے گرم کے بجائے ٹھنڈے پانی کو ترجیح دیں۔ایل ای ڈی لائٹ بلب استعمال کریں ،یہ مہنگے ہونیکی وجہ سے خریدنے میں مہنگے تو ہیں مگر دیر پا ہو تے ہیں اور بجلی کی بچت کرتے ہیں۔پانی کی پلاسٹک بو تلیں خرید نا بند کریں اور نلکے کا عام پانی پینے کو تر جیح دیں، یہ دنیا بھر میں پسند کیا جاتا ہے ۔ڈ سپو ز بل کے بجائے ری یو ز بل نیپیز ماحول دو ست ثابت ہو سکتے ہیں ۔کسی بھی طر ح کے کپڑوں کو ان ڈرائیرز میں نہ سکھائیں جن میں گرم ہو ا استعمال ہوتی ہے ۔پانی ضائع ہو نے سے بچانے کیلئے پائپو ں کی لیکج کو کنٹرو ل کریں۔زیادہ سے زیادہ سبز یاں اور ہر بل مصنو عات گھروں پر اگائیں۔اس سے ماحول بھی بہتر ہو گا ،بچت بھی ہو گی۔گاڑی کو ایک رفتار پر چلائیں۔اس اقدام سے سالانہ آپ کے پٹرو ل ڈیزل گیس کی کھپت میں حیرت انگیز کمی واقع ہو گی ۔کار اپنی ضرو رت کے مطابق چھو ٹی خریدیں،جہاں ممکن ہو کار کے بجائے موٹر سائیکل استعمال کریں۔کو شش کریں پبلک ٹرانسپور ٹ استعمال کریں۔کار کی باقاعدگی سے سروس کراتے رہیں کم ہوا والے ٹائر انجن اور سٹیرنگ پر بوجھ بنتے ہیںاور زیادہ ایندھن استعمال کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ ڈبوں میں پیک خوراک کے بجائے مقامی سبزیاں پھل خریدیں ورنہ زیادہ آپ بہت ویسٹ کا ذریعہ بنیں گے۔شاپنگ کیلئے ری یو زبل اورکپڑے کا بیگ استعمال کریں۔گھر میں باغبانی اور گملوں کیلئے بارش کا جمع کیا گیا پانی استعمال کریں۔دنیابھر میں شیمپو اور کاسمیٹکس کی بوتلیں پلاسٹک کا کوڑ ا بڑھانے میںبڑ ا اہم کردار کرتی ہیں۔کم ازکم اگر خواتین ساشے والا شیمپو استعما ل کریں تو بڑی حد تک پلاسٹک و یسٹیج میں کمی واقع ہو سکتی ہے ۔آخر میں معلومات کی غرض سے یہ بتا تے چلیں کہ مو سمی تبد یلی ا ورمو سمیاتی تبدیلی میں بنیادی فر ق یہ ہے کہ ایک مو سم کے بعد جب دو سرا مو سم آنے لگتا ہے تو ہم کہتے ہیں کہ مو سم تبدیل ہو رہا ہے ۔ مو سم گر ما کے بعد مو سم سرما آتاہے تو یہ ایک موسمی تبدیلی ہے۔ کئی برس بعد جب ایک مخصوص مقام کا عمو می مو سم،درجہ حرارت تبدیل ہو تا ہے تو ماہر ین اسے ایک بڑی تبدیلی قرار دیتے ہیں۔یعنی جب یہ بات نوٹ کی جائے کہ کسی مخصوص مقام پر موسم بہت زیادہ گرم رہناشروع ہو جائے جہاں پہلے کبھی ایسا دیکھنے میں نہیں آیا یا انتہائی گرم مو سم والے علاقے میں مسلسل سر د مو سم رہنا شروع ہو جائے تو یہ مو سمیاتی تبدیلی ہے ۔

ای پیپر دی نیشن