نماز مےں شےطانی وسو سے آنا قدرتی عمل ہے ۔ حضرت علی ؓنے شےطانی وسوسو ں کے بغےر دو نفل نماز پڑھنے کا ارادہ فرماےا تونبی کرےم نے فرماےا کہ اےسا ناممکن ہے اور پڑھ لےنے پر اپنی قمےض بطور تحفہ عناےت فرما نےکا وعدہ فرماےا۔ نماز ختم ہونے سے چند سےکنڈ پہلے حضرت علی ؓکو ےہ وسوسہ پےدا ہوا کہ سرکار کے پاس تو دو قمےصےں ہےں پتہ نہےں مجھے کون سی عناےت فرمائےں گے۔ اللہ کے بعد نبی کرےم سے بڑا صاحب علم بھلا کون ہو سکتاہے ۔ اصل مےں تو ےہ اپنے چچا زاد بھائی کو نوازنے کا بہانہ تھا ٭عرب کے قبےلہ "طا" کا مشہور حاتم طائی غرباءمسکےنوں کے اپنے امےر رشتہ داروں سے ماےوس ہونے کے بعدبڑے زعم سے اپنے پاس طلب مدد کے لئے آنے والوں کا ےوں احترام کرتا تھا کہ دعوت مےں موجود امےر لوگوں کی نظر بچا کر غرےبوں کی پلےٹوں مےں خاموشی سے اشرفےاں بھی رکھوا دےا کرتا تھا تاکہ دوسروں کے سامنے عزت نفس بھی مجرو ح نہ ہو اور خالی ہاتھ واپس لوٹنے سے مےرے پاس انے کا زعم بھی نہ ٹوٹے ٭اندرون پنجاب کے اےک مشہورشہرمےں اےک نوجوان کو بات بات پر شرط لگانے کا جنون تھا ۔ ہم عمروں کی محفل مےں جذبات مےں آکر چھپکلی کھا کر ہزار روپےہ تو جےت گےا ۔ لےکن بمشکل ساٹھ ستر قدموں پر واقع گھر مےں داخل ہونے کے بعد گر کر فوت ہو گےا ٭سخت تلاش کے باوجود گم شدہ گھوڑا نہ ملنے پر مالک نے برائے نام قےمت پر فروخت کردےنے کی شرط باندھ لی اتفاق سے گھوڑا مل جانے پر سخت پرےشان ہوا اور شرط کے نقصان سے بچنے کے لئے ترمےم شدہ شرط سے گھوڑے کے خرےدار کے لئے زبردستی ساتھ تےن گنا زائدقےمت پر بکرا بھی شامل کر کے اپنے نقصان سے بچنے کا بندوبست کر لےا ٭کسی گاﺅں کے بے نماز مراثی اور مولوی کی ان بن ہوگئی لوگوں سے شرط باندھے مولوی نے نمبردار سے مل کر نماز نہ پڑھنے تک اسکا حقہ پانی بند کروا دےا ۔ مجبور مراثی نے چند دن بعد باجماعت نمازعصر کے بعد سجدے سے سر نہ اٹھاےا تو جھنجوڑنے پر مدتوں پہلے مرجانے والے پےروں کے حوالے سے کہنے لگا کہ انہوں نے مجھے خواب مےں بتاےا ہے کہ اس گاﺅں کے لوگ بہت نےک ہےں اور جس آدمی کے پاس بھی اس مولوی کے سر کا کوئی اےک بھی بال ہوگا وہ پکا جنتی ہو گا ےہ سنتے ہی سارے لوگوں نے جنتی بننے کے چکر مےں مولوی صاحب کو دبوچ کر اور بال نوچ کے گنجا کر کے جنت کی ٹکٹ لے لئے ۔ مولوی صاحب خون آلود سر کے ساتھ ہائے ہائے کر رہے تھے کہ مراثی نے ان کا سر اپنی گود مےں رکھتے ہوئے زےر لب مسکرا کر کہا کہ اور کتنے لوگوں سے شرطےں باندھ کر مجھے باجماعت نمازےں پڑھواﺅ گے ٭ہوٹل مےں کھانا کھانے کے بعد دونوں نوجوان بل ادا کرنے کے متمنی تھے ہوٹل سٹاف کے روبرو کچھ دور کے کھمبے کو پہلے باتھ لگا کر واپس آنے والے سے وصولی طے ہوئی چنانچہ شرط لگا کر دونوںبھاگے او ر پھر بھاگتے ہی چلے گے ٭ اےک کسان نے اپنا بےل گم ہوجانے پر تما م نزدےکی درباروں پر چڑھاووں کی شرط مان لی ۔ اس کی بےوی نے بےل کی قےمت سے بھی زےادہ کی شرط پر اعتراض کےا تو کسان بولا کہ اےک بار بےل ہاتھ آجانے دے، مےں تمام شرائط سے خود نبٹ لوں گا ٭ اےک بزرگ پاﺅں گھسےٹتے ہوئے جا رہے تھے کہ کچھ دور موجود دو ڈاکٹروں نے اپنے اپنے علم تجربے کی بنےاد پر ٹانگ کے مختلف ہڈےوں کی ٹوٹ پھوٹ کی شرط لگا لی قرےب پہنچنے پر دونوں نے بزرگ سے تصدےق چاہی تو وہ بولے کچھ بھی ٹوٹا نہےں ہے ہاں البتہ چپل ٹوٹی ہوئی ہے ٭ شہر مےں رہائش پذےر اےک شخص اپنے گاﺅں بہت کم جاتا تھا ۔ عےد رمضان سے چند دن قبل اس نے رشتہ داروں مےں اس بار گاﺅں چکر لگانے کا عندےہ دےا تو اےک شخص سخت جذباتی ہو کر چےلنج کرنے کے انداز مےں شرط لگا کر بولا کہ اگر آپ گاﺅں آئے تو مےں بکرا کھلاﺅںگا ۔ وہ شخص وےسے تو جاتا ےا نہ جاتا لےکن ضد مےں آکر شرط ہرانے کے لئے اس کے گھر پہنچ گےا اب مےزبان کی حالت کہ چہرے پر ہواےاں اڑنے لگےں اور کاٹو تو بدن مےں لہونہےں ، اپنی ہی شرط کے انتہائی ناجائزترمےمی جواز پےش کرنے لگا ۔ طوےل عرصے کے باوجود ےہ واقعہ آج بھی اس مےزبان کو چھےڑنے کے لئے کافی ثابت ہوتا ہے ٭ کچھ کسان اےک جگہ بےٹھے تھے کہ کچھ دو ر چرنے والے اےک بےل کے سےاہ ےا سفےد رنگ کے بارے مےں ہزار روپے شرط باندھ لی ۔ نزدےک جا کر دےکھنے پر اےک کسان شرط ہار گےا اور شرط کی رقم لےنے کے لئے گھر جانے پر ماجرا سن کر اسکی بےوی نے کہا کہ تم نے توخود بےڑا غرق کردےا ہے بے شک ان کی بات ٹھےک ہی ہے لےکن تم نے ان کی بات کےوں مانی تم اپنی ہی بات پر قائم رہتے نہ تم انکی بات مان کر اپنی ہار مانتے نہ تمہےں شرط ہارنے والی رقم ادا کرنی پڑتی ٭آج کل کے حالات مےں بھی ہمارے ملک کی حسب اختلاف کی طرف سے حسب اقتدار صاحبان کے مختلف حکومتی اندازو اطوار کو حسب معمول ہدف تنقےد بنانے کا کام خوب زوروں پر ہے اور ان کی طر ف سے کسی بھی معاملے پر کوئی رعاےت نہےں دی جاتی اور پورا دن مختلف چےنلوں پر حسب مخالف کے مہمانان گرامی پوری آب و تاب کے ساتھ ہرمعاملے پر گرجتے برستے رہتے ہےں اور حسب اقتدار کے کسی بھی معاملے پر مختلف انداز کی شرائط باندھتے نظر آتے ہےں
اور ےہ معاملات اپرےل سے تاحال پوری طاقت سے جاری ہےں مزے کی بات ےہ ہے کہ باندھی گئی شرط کی تارےخ گزر جانے کے بعد قوم سے کوئی معذرت کرنے کے بعد کسی اگلے اقدام کی اگلی شرط نئی تارےخ کے ساتھ باندھ دی جاتی ہے ۔مےرے خےال مےں مےڈےا کو مختلف گروہوں کے درمےان فاصلے کم کرنا چاہےے نہ کہ معاشرے مےں پرےشان کن افراتفری نما شرائط کا اظہار ۔انسان چونکہ مستقبل سے قطعی طور پرلاعلم ہے کہ کل کےا ہونا ہے؟ ےہ صرف رب کو پتہ ہے۔ پچھلے سال اپرےل مےں کسی کو پتہ نہےں تھا کہ اگلے سال اپرےل مےں تخت پر دوسری پارٹی عدم اعتماد کے سہار ے بےٹھی ہوگی لہذا تمام ہم وطنوں مسلمانوں سے التماس ہے کہ شرطےں باندھنے سے اجتناب کےا کرےں اور مضبوطی اور استقامت کے ساتھ اپنا موقف ےا حتمی رائے کا اظہار کر دےا کرےں اور "واللہ عالم الغےب "کہہ کر خاموش ہو جانا چاہےے ۔
قطعی لاعلم انسانوں کا مستقبل کی شرطےں باندھنا ؟
نماز مےں شےطانی وسو سے آنا قدرتی عمل ہے ۔ حضرت علی ؓنے شےطانی وسوسو ں کے بغےر دو نفل نماز پڑھنے کا ارادہ فرماےا تونبی کرےم نے فرماےا کہ اےسا ناممکن ہے اور پڑھ لےنے پر اپنی قمےض بطور تحفہ عناےت فرما نےکا وعدہ فرماےا۔ نماز ختم ہونے سے چند سےکنڈ پہلے حضرت علی ؓکو ےہ وسوسہ پےدا ہوا کہ سرکار کے پاس تو دو قمےصےں ہےں پتہ نہےں مجھے کون سی عناےت فرمائےں گے۔ اللہ کے بعد نبی کرےم سے بڑا صاحب علم بھلا کون ہو سکتاہے ۔ اصل مےں تو ےہ اپنے چچا زاد بھائی کو نوازنے کا بہانہ تھا ٭عرب کے قبےلہ "طا" کا مشہور حاتم طائی غرباءمسکےنوں کے اپنے امےر رشتہ داروں سے ماےوس ہونے کے بعدبڑے زعم سے اپنے پاس طلب مدد کے لئے آنے والوں کا ےوں احترام کرتا تھا کہ دعوت مےں موجود امےر لوگوں کی نظر بچا کر غرےبوں کی پلےٹوں مےں خاموشی سے اشرفےاں بھی رکھوا دےا کرتا تھا تاکہ دوسروں کے سامنے عزت نفس بھی مجرو ح نہ ہو اور خالی ہاتھ واپس لوٹنے سے مےرے پاس انے کا زعم بھی نہ ٹوٹے ٭اندرون پنجاب کے اےک مشہورشہرمےں اےک نوجوان کو بات بات پر شرط لگانے کا جنون تھا ۔ ہم عمروں کی محفل مےں جذبات مےں آکر چھپکلی کھا کر ہزار روپےہ تو جےت گےا ۔ لےکن بمشکل ساٹھ ستر قدموں پر واقع گھر مےں داخل ہونے کے بعد گر کر فوت ہو گےا ٭سخت تلاش کے باوجود گم شدہ گھوڑا نہ ملنے پر مالک نے برائے نام قےمت پر فروخت کردےنے کی شرط باندھ لی اتفاق سے گھوڑا مل جانے پر سخت پرےشان ہوا اور شرط کے نقصان سے بچنے کے لئے ترمےم شدہ شرط سے گھوڑے کے خرےدار کے لئے زبردستی ساتھ تےن گنا زائدقےمت پر بکرا بھی شامل کر کے اپنے نقصان سے بچنے کا بندوبست کر لےا ٭کسی گاﺅں کے بے نماز مراثی اور مولوی کی ان بن ہوگئی لوگوں سے شرط باندھے مولوی نے نمبردار سے مل کر نماز نہ پڑھنے تک اسکا حقہ پانی بند کروا دےا ۔ مجبور مراثی نے چند دن بعد باجماعت نمازعصر کے بعد سجدے سے سر نہ اٹھاےا تو جھنجوڑنے پر مدتوں پہلے مرجانے والے پےروں کے حوالے سے کہنے لگا کہ انہوں نے مجھے خواب مےں بتاےا ہے کہ اس گاﺅں کے لوگ بہت نےک ہےں اور جس آدمی کے پاس بھی اس مولوی کے سر کا کوئی اےک بھی بال ہوگا وہ پکا جنتی ہو گا ےہ سنتے ہی سارے لوگوں نے جنتی بننے کے چکر مےں مولوی صاحب کو دبوچ کر اور بال نوچ کے گنجا کر کے جنت کی ٹکٹ لے لئے ۔ مولوی صاحب خون آلود سر کے ساتھ ہائے ہائے کر رہے تھے کہ مراثی نے ان کا سر اپنی گود مےں رکھتے ہوئے زےر لب مسکرا کر کہا کہ اور کتنے لوگوں سے شرطےں باندھ کر مجھے باجماعت نمازےں پڑھواﺅ گے ٭ہوٹل مےں کھانا کھانے کے بعد دونوں نوجوان بل ادا کرنے کے متمنی تھے ہوٹل سٹاف کے روبرو کچھ دور کے کھمبے کو پہلے باتھ لگا کر واپس آنے والے سے وصولی طے ہوئی چنانچہ شرط لگا کر دونوںبھاگے او ر پھر بھاگتے ہی چلے گے ٭ اےک کسان نے اپنا بےل گم ہوجانے پر تما م نزدےکی درباروں پر چڑھاووں کی شرط مان لی ۔ اس کی بےوی نے بےل کی قےمت سے بھی زےادہ کی شرط پر اعتراض کےا تو کسان بولا کہ اےک بار بےل ہاتھ آجانے دے، مےں تمام شرائط سے خود نبٹ لوں گا ٭ اےک بزرگ پاﺅں گھسےٹتے ہوئے جا رہے تھے کہ کچھ دور موجود دو ڈاکٹروں نے اپنے اپنے علم تجربے کی بنےاد پر ٹانگ کے مختلف ہڈےوں کی ٹوٹ پھوٹ کی شرط لگا لی قرےب پہنچنے پر دونوں نے بزرگ سے تصدےق چاہی تو وہ بولے کچھ بھی ٹوٹا نہےں ہے ہاں البتہ چپل ٹوٹی ہوئی ہے ٭ شہر مےں رہائش پذےر اےک شخص اپنے گاﺅں بہت کم جاتا تھا ۔ عےد رمضان سے چند دن قبل اس نے رشتہ داروں مےں اس بار گاﺅں چکر لگانے کا عندےہ دےا تو اےک شخص سخت جذباتی ہو کر چےلنج کرنے کے انداز مےں شرط لگا کر بولا کہ اگر آپ گاﺅں آئے تو مےں بکرا کھلاﺅںگا ۔ وہ شخص وےسے تو جاتا ےا نہ جاتا لےکن ضد مےں آکر شرط ہرانے کے لئے اس کے گھر پہنچ گےا اب مےزبان کی حالت کہ چہرے پر ہواےاں اڑنے لگےں اور کاٹو تو بدن مےں لہونہےں ، اپنی ہی شرط کے انتہائی ناجائزترمےمی جواز پےش کرنے لگا ۔ طوےل عرصے کے باوجود ےہ واقعہ آج بھی اس مےزبان کو چھےڑنے کے لئے کافی ثابت ہوتا ہے ٭ کچھ کسان اےک جگہ بےٹھے تھے کہ کچھ دو ر چرنے والے اےک بےل کے سےاہ ےا سفےد رنگ کے بارے مےں ہزار روپے شرط باندھ لی ۔ نزدےک جا کر دےکھنے پر اےک کسان شرط ہار گےا اور شرط کی رقم لےنے کے لئے گھر جانے پر ماجرا سن کر اسکی بےوی نے کہا کہ تم نے توخود بےڑا غرق کردےا ہے بے شک ان کی بات ٹھےک ہی ہے لےکن تم نے ان کی بات کےوں مانی تم اپنی ہی بات پر قائم رہتے نہ تم انکی بات مان کر اپنی ہار مانتے نہ تمہےں شرط ہارنے والی رقم ادا کرنی پڑتی ٭آج کل کے حالات مےں بھی ہمارے ملک کی حسب اختلاف کی طرف سے حسب اقتدار صاحبان کے مختلف حکومتی اندازو اطوار کو حسب معمول ہدف تنقےد بنانے کا کام خوب زوروں پر ہے اور ان کی طر ف سے کسی بھی معاملے پر کوئی رعاےت نہےں دی جاتی اور پورا دن مختلف چےنلوں پر حسب مخالف کے مہمانان گرامی پوری آب و تاب کے ساتھ ہرمعاملے پر گرجتے برستے رہتے ہےں اور حسب اقتدار کے کسی بھی معاملے پر مختلف انداز کی شرائط باندھتے نظر آتے ہےں
اور ےہ معاملات اپرےل سے تاحال پوری طاقت سے جاری ہےں مزے کی بات ےہ ہے کہ باندھی گئی شرط کی تارےخ گزر جانے کے بعد قوم سے کوئی معذرت کرنے کے بعد کسی اگلے اقدام کی اگلی شرط نئی تارےخ کے ساتھ باندھ دی جاتی ہے ۔مےرے خےال مےں مےڈےا کو مختلف گروہوں کے درمےان فاصلے کم کرنا چاہےے نہ کہ معاشرے مےں پرےشان کن افراتفری نما شرائط کا اظہار ۔انسان چونکہ مستقبل سے قطعی طور پرلاعلم ہے کہ کل کےا ہونا ہے؟ ےہ صرف رب کو پتہ ہے۔ پچھلے سال اپرےل مےں کسی کو پتہ نہےں تھا کہ اگلے سال اپرےل مےں تخت پر دوسری پارٹی عدم اعتماد کے سہار ے بےٹھی ہوگی لہذا تمام ہم وطنوں مسلمانوں سے التماس ہے کہ شرطےں باندھنے سے اجتناب کےا کرےں اور مضبوطی اور استقامت کے ساتھ اپنا موقف ےا حتمی رائے کا اظہار کر دےا کرےں اور "واللہ عالم الغےب "کہہ کر خاموش ہو جانا چاہےے ۔