پی این ایس ہنگور،عظیم فتح


انیسوی صدی کے اوائل سے قبل دنیا بحری طاقت کی اہمیت سے زیادہ واقف نہ تھی۔ اس حوالے سے امریکی نیول آفیسر الفرڈ تھائر ماہان کو کریڈٹ دیا جاتا ہے جس نے دنیا کو سمندری اہمیت کے حوالے سے آگاہ کیا۔ اس کا ماننا تھا کہ مستقبل کی بحری طاقت دنیا کی معاشی و اقتصادی اور سیاسی طاقت ہو گی۔ بعد ازاں،سمندری فوائد سمیٹنے کا سلسلہ شروع ہو گیا جو تا حال جاری ہے۔ دنیا میں سمندر تجارت کا سب سے مفید راستہ اختیار کر چکے ہیں۔ تجارت معیثت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے مگر کوئی بھی ملک اپنے دفاع پر ہر گز سمجھوتہ نہیں کر سکتا۔ جہاں سمندر مختلف ممالک کی معاشی حالت بدل رہے ہیں وہیں کچھ ممالک کے جنگی جنون کی وجہ سے سمندروں کے مستقبل کو شدید خطرات بھی لاحق ہیں۔ جنگ عظیم اول اور دوم کے بعد1971 میں بھارت کی جانب سے کی جانے والی جارحیت کی وجہ سے خلیج بنگال نے وہ مناظر دیکھے جو پہلے کبھی نہ دیکھے گئے تھے۔ مشرقی پاکستان میں افرا تفری کی صورتحال سے فائدہ اٹھانے کی خاطر بھارت نے اپنی چھپی ہوئی دشمنی ظاہر کر دی اور پاکستان کے خلاف مکتی باہنی کے ذریعے باقاعدہ جنگ چھیڑ دی جو عالمی قوانین کے مطابق کسی بھی ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت تھی۔1965 کے بعد یہ دوسرا موقع تھا جب بھارت پاکستان کے خلاف اپنے ناپاک عزائم کو عملی جامہ پہنانا چاہتا تھا۔ باقاعدہ جنگ شروع ہونے کے بعد محدود آپشن رہ جانے کی صورت میں پاکستان نے بھی مزاحمت کا راستہ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس حوالے سے پاک بحریہ کی پی این ایس غازی کو یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ خلیج بنگال پہنچ کر دشمن کی سازشوں پر نظر رکھے۔ بعد ازاں بھارت کو مغربی پاکستان پر حملہ سے روکنے کی خاطر اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ خلیج بنگال میں بارودی سرنگیں کھود دی جائیں تا کہ دشمن کی فارورڈ لائن کو روکا جا سکے۔ اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچاتے ہوئے پی این ایس غازی اپنی ہی بنائی ہوئی بارودی سرنگ کے پھٹنے کی وجہ سے تباہ ہو گئی۔ ان حالات میں دشمن کی پیش قدمی روکنا ضروری تھا۔ یہ ایک سوچا سمجھی چال تھی جو اس وقت کھیلی گئی جب پاکستان کی جانب سے پی این ایس غازی کا ادھورا مشن پورا کرنے کا ذمہ 'پی این ایس ہنگور 'کو دیا گیا۔ پاک بحریہ کی جانب سے پی این ایس ہنگور نے جب خلیج بنگال میں بھارت کی آبدوزوں کو للکارا تو دشمن پر ہیبت طاری ہو گئی۔دشمن کی بحریہ کئی دن تک پی این ایس ہنگور کی خلیج بنگال میں موجودگی سے لاعلم رہی۔ ہنگور کی خلیج بنگا میں مشن کی تکمیل اس وقت ہوئی جب آئی این ایس ککری کو مات دیکر پاک بحریہ کے افسران سرزمین مملکت خداداد میں لنگر انداز ہو گئے۔ آئی این ایس ککری کے تباہ ہونے سے ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں جس کے بعد 'ہنگور ڈے' کے نام سے عظیم فتح کا دن منایا جاتا ہے جس میں پاک بحریہ کی جرات و بہادری کی داستان کو تازہ کیا جاتا ہے۔ آج ہنگور اپنے سینے پر عظیم فتح کا تمغہ سجائے اس بات کا برملا اظہار کر رہی ہے کہ وہ دنیا کی بہترین بحریہ کے ساتھ رہی۔ اس اچانک حملے اور اوپر تلے سازشوں کی ناکامی نے بھارت کو مغربی پاکستان پر حملے سے باز رکھا۔ 9 دسمبر وہ تاریخی دن تھا جب پوری قوم پاک بحریہ کے جوانوں اور افسران کو سلام پیش کر رہی ہے جنہوں نے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر ملک و قوم کی سلامتی و دفاع کو یقینی بنایا۔ اس حوالے سے نیول چیف ایڈمرل محمد امجد خان نیازی نے بھی اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ پاک بحریہ نے جس طرح ماضی میں جواں مردی، عزم و حوصلے اور شجاعت و بہادری کی مثالیں قائم کیں ہیں بالکل اسی طرح مستقبل میں بھی کوئی موقع آیا تو بحریہ اپنی پوری قوت سے ملک کا بھرپور دفاع کرے گی۔ آزادی کے بعد نہایت کمزور حالت سے آ غاز لینے والی پاک بحریہ نے ثابت کیا کہ وقت کے ساتھ ساتھ انہوں نے اپنی جنگی حکمت عملی میں جدت پیدا کی ہے اور اسی وجہ سے آج اس کا شمار دنیا کی صف اول کی بحری قوتوں میں ہوتا ہے۔ اس کی زندہ مثال پاک بحریہ کے زیر انتظام کثیر القومی 'امن مشقوں 'کا انعقاد ہے جس میں دنیا بھر سے مختلف ممالک کی بحری افواج شرکت کرتی ہیں جو واضع کرتا ہے کہ پاکستان خطے میں نہ صرف معاشی و اقتصادی طاقت بننے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ اس کا اپنی افرادی قوت اور جنگی حکمت عملی کا مظاہرہ دنیا بھر میں مقام رکھتا ہے۔ فروری 2023میں آٹھویں امن مشقوں کا انعقاد کیا جارہا ہے جس پر اپنے آئندہ کالم میں تفصیل سے بات کروں گا۔ ہنگور ڈے منانے کا مقصد ہی یہی ہے کہ دشمن کو دوبارہ باور کرایا جائے کہ مستقبل میں بھی اگر اس نے پاکستان کو کمزور حریف سمجھنے کی غلطی کی تو اس کو اس کا خمیازہ مدتوں بھگتنا پڑے گا۔

ای پیپر دی نیشن