چودھری فرحان شوکت ہنجرا
ماضی بعید میں صوبہ پنجاب کی شاہراہوں پر شام ہوتے ہی ڈاکو ناکے لگ جاتے تھے ۔ راہزن عوام الناس کو ان کے مالی نقصان ہی نہیں جانی نقصان بھی پہنچاتے اورپنجاب پولیس کے لیے شاہراہوں پر لوٹ مار، راہزنی کے واقعات کا سدباب ایک چیلنج تھا، اس میں پولیس کو خاطر خواہ کامیابی بھی ملتی تھی جس میں ڈکیتوں کی گرفتاری اور ان سے لوٹ مار کا سامان برآمد کر کے متاثرین کو واپس بھی کیا جاتا تھا، لیکن شاہراہوں پر روزمرہ ناگہانی واقعات سے عوام میں خوف پایا جانا ایک فطری عمل تھا۔ یہ صورت حال اتنی سنگین ہو گئی کہ ٹرانسپورٹرز کمپنیاں اپنی سروس رات کو سفر کرنے کے لیے بند کر رہی تھیں۔ ٹیکسی ڈرائیور بھی مسافروں کو رات کے وقت منزل تک پہنچانے سے صاف انکار کر دیتے تھے۔ اس ضمن میں جب پنجاب میں چودھری پرویز الٰہی وزیراعلیٰ بنے تو انھوں نے ٹریفک پولیس کی ازسر نو رسٹرکچرنگ کی اور نئے ٹریفک وارڈنز بھرتی کر کے نئے ٹریفک نظام کو فروغ دیا۔ ٹریفک پولیس کو گاڑیاں، موٹر سائیکلز فراہم کیں اسی طرح انھوں نے شاہراہوں پر رہزنی کے واقعات کے تدارک اور سماج دشمن عناصر کا قلع قمع کرنے کے لیے پنجاب پولیس کے انتظامی افسروں سے باہمی مشاورت سے پالیسی ترتیب دے کر پنجاب پولیس میں ایک نئی شاخ پنجاب ہائی وے پٹرولنگ پولیس کا اجرا کیا، جس کے تحت پنجاب بھر میں غالباً ساڑھے 4سو پٹرولنگ پولیس پوسٹیں بنانے کی منظوری دی گئی جس کا عوام الناس کے ہر طبقہ ہائے فکر نے خیرمقدم کیا جب اس فورس کا آپریشنل آغاز ہوا۔ پنجاب ہائی وے پولیس نے شاہراہوں پر پٹرولنگ شروع کی تو لوگوں کو سکون ملا اور محکمہ پولیس نے بھی سکھ کا سانس لیا ۔ یہ تھی وہ کوارڈی نیشن کا آغاز کیوں کہ محکمہ پولیس اپنے تیئس پٹرولنگ بھی کرتے تھے، لیکن اس کے علاوہ ان کی تھانوں کی آپریشنل ڈیوٹی بھی تھی۔ 15کال، لڑائی جھگڑوں کی کال یا کوئی اور ناگہانی واقعات رونما ہو جاتے تو تھانہ جات کی پٹرولنگ گاڑیوں کو متاثرہ جائے وقوعہ پر پہنچنا ہوتا تھا اور پیچھے سے پھر روڈ پولیس پٹرولنگ ناکوں سے محروم ہو جاتی تھی۔
صوبہ پنجاب میں متعدد پی ایچ پی پوسٹیں قائم ہیں اور مزید پٹرولنگ پوسٹوں کے قیام کی منظوری ہو چکی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے امید واثق ہے کہ نئی پٹرولنگ پوسٹوں کی تعمیر شروع ہو جائے گی۔ نارنگ منڈی ضلع شیخوپورہ میں نیک نام زمیندار علی حسن جھٹول نے پنجاب ہائی وے پولیس کو نور مصطفی پٹرولنگ پوسٹ کے لیے زمین عطیہ کر دی ہے جس کا انتقال و فرد محکمہ پولیس پنجاب ہائی وے پولیس کے نام اجرا ہو چکا ہے۔
اس وقت صوبہ پنجاب میں بہت ہی فعال انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس ڈاکٹر محمد عثمان انور تعینات ہیں جنہوں نے اپنی ٹیم کے ساتھ مل کر محکمہ پولیس میں اتنی اصلاحات، ویلفیئر، محکمانہ ترقیاں اور ان گنت دیگرخدمات سرانجام دیں جو کہ قلیل مدت میں ایک اعلیٰ ریکارڈ ہے۔ گزشتہ روز پنجاب پولیس اور نیشنل ہائی وے اینڈ موٹروے پولیس کے سربراہوں کے درمیان ورکنگ ریلیشن شپ بارے سی پی او آفس میں اجلاس ہوا۔ اس اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی ٹریفک پولیس پنجاب مرزا فاران بیگ، ایڈیشنل آئی جی پی ایچ پی راو¿ عبدالکریم، ڈی آئی جی پی ایچ پی ڈاکٹر انعام وحید، سی ٹی او لاہور کیپٹن (ر) مستنصر فیروز شریک ہوئے۔ اجلاس میں صوبہ پنجاب کی تمام شاہراہوں پر ایکسل لوڈ مینجمنٹ کے لیے ورکنگ ریلیشن شپ کو مزید فروغ دینے پر گامزن ہیں۔ یقینا اس اقدام سے شاہراہوں کو محفوظ، پائیدار رہنے اور ٹوٹ پھوٹ سے بچانے کے لیے پنجاب ہائی وے، ٹریفک پولیس اور موٹروے پولیس وہیکلز کے ایکسل لوڈ کو چیک کریں گی اور زائد المعیاد وزن پر ان وہیکلز کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔ اس ضمن میں عوام کے ذہنوں میں ایک سوال اٹھ رہا ہے ،خدشہ ہے کہ پنجاب بھر میں پی ایچ پی پوسٹوں پر پولیس خدمت مراکز، ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کے پائلٹ پراجیکٹ کا آغاز ہو چکا ہے، اب پی ایچ پی پولیس، ٹریفک پولیس ایکسل لوڈ مینجمنٹ کے تحت اقدامات کرے گی تو پی ایچ پی پولیس کی کارکردگی متاثر ہوکر نہ رہ جائے۔ پی ایچ پی پوسٹوں کی تمام پوسٹوں پر 24گھنٹوں کے لیے30 سے 35 جوانوں کا عمل تعینات ہے، اگر پی ایچ پی ایکسل لوڈ مینجمنٹ اب تو اسے ٹریفک چالان کرنے کے بھی اختیارات تفویض کر دیے گئے ہیں۔ پولیس خدمت مرکز کے تحت مختلف سرٹیفکیٹ دینے کے لیے اگر یہی سٹاف رہا تو پی ایچ پی کا محفوظ شاہراہوں کا ماٹو کی کارکردگی پر فرق پڑے گا۔ مشاہدے میں آیا ہے کہ پی ایچ پی کی گاڑیاں اب پٹرولنگ کے ساتھ ایک مخصوص جگہ پر کھڑی ہو کر ٹریفک چالان بھی کرتی دکھائی دیتی ہیں۔ دوسرا پی ایچ پی کا سٹاف خدمت مرکز میں بھی ڈیوٹی سرانجام دے رہا ہے۔ اگر اضافی امور کیلئے الگ سٹاف تعینات کیا جائے تو ٹھیک ہے، وگرنہ اگر پی ایچ پی پولیس ٹریفک چالانز، خدمت مرکز، ایکسل لوڈ مینجمنٹ پر مرکوز ہو گی اور شاہراہوں پر پٹرولنگ کا کام متاثر ہوا تو پھر سے جرائم سراٹھانے لگیں گے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ محکمہ پولیس، وہائی وے پولیس، ٹریفک پولیس نے اس پر باہمی مشاورت اور سٹاف کی تقسیم کا پلان بنا رکھا ہو گا۔ پولیس افسران و جوان بلا شبہ عوام کی جان، مال اور عزت کی حفاظت کے لیے قومی خدمت سرانجام دے رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی حفاظت فرمائے۔ آمین