سابق وزیر اعظم ذوالفقار بھٹو کے قتل سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت سپریم کورٹ میں جاری ہے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا نو رکنی لارجر بینچ سماعت کررہا ہے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں لارجر بینچ میں جسٹس سردار طارق ، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس یحییٰ آفریدی شامل ہیں۔ جسٹس امین الدین خان ، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر بھی لارجر بینچ کا حصہ ہیں۔ جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس مسرت ہلالی بھی صدارتی ریفرنس کی سماعت کے لارجر بینچ میں شامل ہیں۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے اپریل 2011 میں صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کیا تھا۔سماعت کے آغاز پر اٹارنی جنرل پاکستان منصور عثمان اور فاروق ایچ نائیک روسٹرم پرآئے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ہم یہ کارروائی براہ راست نشر کر رہے ہیں۔آپ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ اور یوٹیوب پر کیس براہ راست دیکھ سکتے ہیں۔آپ کی درخواست سے پہلے ہی ہم نے انتظام کر لیا تھا، فاروق ایچ نائیک کی جانب سے کاروائی براہ راست نشر کرنے پر تشکر کا اظہار کیا گیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ شکریہ کی بات نہیں یہ اہم سماعت ہے۔ ہم صدارتی ریفرنس شروع کر رہے ہیں۔ اٹارنی جنرل صاحب آپ آغاز کریں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ ریفرنس 15 صفحات پر مشتمل ہے۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ صدارتی ریفرنس میں صدر صاحب ہم سے کیا چاہتے ہیں،اٹارنی جنرل نے کہاکہ یہ کیس آخری بار 2012 میں سنا گیا، لاول بھٹو نے فریق بنے کی درخواست دے دی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ہم آپ کو ورثا کے طور پر بھی سن سکتے ہیں اور بحثیت سیاسی جماعت کے طور پر بھی۔ عدالت نے ریفرنس میں پیش ہونے والے وکلا کے نام لکھ لیے۔اعتزاز احسن نے ذوالفقار علی بھٹو صدارتی ریفرنس میں معاونت سے معذرت کرلی۔معاون وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اعتزاز احسن بھٹو ریفرنس پر عدالت کی معاونت نہیں کرنا چاہتے۔سپریم کورٹ نے آئینی اور فوجداری معاملات کے ماہرین کو معاون مقرر کرنے کا فیصلہ کر لیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کسی کو ہم ذاتی طور پر نہیں سنیں گے، وکلاء کے ذریعے موقف دینا ہوگا۔