موجودہ دور میں ڈپریشن عام مرض بنتا جا رہا ہے نئی تحقیق میں اس مرض میں کمی لانے کے لیے نیا طریقہ علاج دریافت کیا گیا ہے۔
زمانے کی تیز رفتاری کے دوران بڑھتی خواہشات، طرز زندگی، آگے سے آگے نکلنے کی خواہش نے انسانوں کا چین اور سکون چھین لیا ہے کئی لوگ اسی تناؤ کا شکار ہو کر اپنی نیند تک گنوا دیتے ہیں۔ اسی لیے ذہنی تناؤ (ڈپریشن) کا مرض جو کچھ سال قبل تک ایک نایاب مرض سمجھا جاتا ہے اب عام مرض بنتا جا رہا ہے اور اس کا شکار ہر عمر اور جنس کے افراد ہو رہے ہیں۔
ڈپریشن کے لیے کئی طریقہ علاج ہیں لیکن ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ لائٹ (روشنی) تھراپی کے ذریعے نیند میں بہتری لا کر ڈیمنشیا کے مریضوں میں ڈپریشن اور جارحانہ رویے میں کمی لائی جا سکتی ہے۔
یہ تحقیق چین کی ویفینگ میڈکل یونیورسٹی میں کی گئی ہے جس سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ تیز روشنی کا منکشف ہونا جسم کی گھڑی کو دوبارہ سے ترتیب دینے میں مدد دے سکتا ہے۔
یہ تحقیق ایک سائنسی جرنل پی ایل او ایس ون میں بھی شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ 2005 سے 2022 کے درمیان سات مختلف ممالک میں ہونے والے 15 ٹرائلز کا مطالعہ کیا گیا اور ان ٹرائلز میں لائٹ تھراپی کو بطور الزائمرز کے علاج کے دیکھا گیا تھا۔
تحقیق میں شریک افراد معمولی نوعیت سے معتدل نوعیت کے درمیان ڈیمینشیا کے مریض تھے اور ان کی عمر 60 سے 85 برس کے درمیان تھی۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ لائٹ تھراپی کے سبب تحقیق کے شرکا کی نیند کے معیار میں بہتری واقع ہوئی اور ان کو بستر پر کم وقت جاگنا پڑا۔ جبکہ مدھم روشنی نے نیند کے معیار پر کم مفید اثرات مرتب کیے تھے۔
تحقیق میں لائٹ تھراپی کے بعد ڈیمینشیا کے مریضوں کو کم جارح مزاج دیکھا گیا اور ان میں ڈپریشن کی علامات کی شدت میں بھی کمی دیکھی گئی۔
واضح رہے کہ نیند کے مسائل 70 فی صد افراد کو بیماری کے ابتدائی مراحل میں متاثر کرتے ہیں جب کہ الزائمرز کے مریضوں میں اعصاب میں خرابی ہونے کی وجہ سے حساسیت کم ہوجاتی ہے اور ان کو زیادہ روشنی کی ضرورت ہوتی ہے۔