پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے زرداری ہاؤس میں ملاقات کی اور صوبے میں امن و امان سمیت مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے بلوچستان میں صحت اور تعلیم کے شعبوں سمیت پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت عوامی فلاح و بہبود کیلئے صوبائی حکومت کی ترجیحات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ بلوچستان کی تاریخ میں پہلی بار بینظیر بھٹو اسکالرشپ پروگرام کا آغاز کیا گیا ہے جبکہ امراض قلب کا پہلا جدید اسپتال بھی قائم کیا جاررہا ہے جس کا افتتاح چیئرمین پی پی پی کریں گے۔ جن کے وژن کے مطابق بلوچستان کے عوام کو صحت کی معیاری سہولیات ان کی دہلیز پر فراہم ہورہی ہیں۔ بلدیاتی اداروں کو مالی معاونت فراہم کررہے ہیں تاکہ مقامی سطح پر عوام کو درپیش مسائل کا مدوا ہوسکے ، چیئر مین کی رہنمائی میں بلوچستان کے عوام کی خدمت اور صوبے کی ترقی کے لئے پرعزم ہیں۔ اس موقع چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بلوچستان میں عوام کی فلاح و بہبود اور محکمہ جاتی اصلاحات کے لیے جاری اقدامات کو سراہتے ہوئے یقین دلایا کہ بلوچستان ہمارے دل کے قریب ہے ،صوبے کی ترقی کے لئے پاکستان پیپلزپارٹی نے پہلے بھی عوام کی بے لوث خدمت کی اور آئندہ بھی کریں گے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بلوچستان حکومت کے وفاق سے متعلق امور کو متعلقہ فورم پر اٹھائیں گے اور بلوچستان کو ترقی کے مواقع اور وسائل کی فراہمی کے لئے بھرپور جدوجہد کا تسلسل جاری رکھیں گے۔سیاسی حلقوں کا خیال ہے کہ یہ ملاقات انتہا ئی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ وفاقی وزیر تجارت اور سابق وزیر اعلی بلوچستان جام کمال نے اڑھائی اڑھائی سال کی حکومت کے فارمولے کی بات کرکے صوبے میں سیاسی ہلچل پیدا کردی ہے۔اگرچہ پیپلز پارٹی کی جانب سے ایسے کسی اقدام کی تردید بھی کی جارہی ہے تاہم اندر ہی اندر کوئی کھچڑی پک رہی ہے جس پر فریقین میں بات چیت کا عمل بھی جاری ہے۔ امید کی جا سکتی ہے کہ جلد ہی بلی تھیلے سے باہر آ جائے گی اگر بات کریں کہ بلاول بھٹو سے میر سرفراز بگٹی کی ملاقات میں سیاسی صورتحال پر بات چیت ہوئی ہے تو لازمی امر ہے کہ اس صورتحال پر بھی گفت وشنید لازمی ہوئی ہوگی اگرچہ میر سرفراز بگٹی کو آغاز ہی سے کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے اور بلوچستان میں حکومت کرنا ایک تو سیاسی طور پر ایک انتہائی مشکل امر ہے تو دوسرا امن وامان کی صورت حال نے معاملات کو مزید مشکل بنایا ہوا ہے ایسے میں وزیر اعلی میر سرفراز بگٹی نے مشکل میں بھی اپنی پرفارمنس پر آنچ نہیں آنے دی ہے اب اگر پیپلز پارٹی پنجاب میں اپنے گورنر کے ذریعے پنجاب حکومت کے خلاف بات کرواتی ہے جو کہ ظاہری طور ہر واضح ہے کہ گورنر پنجاب جس طرح سے مریم نواز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں اور اس پر پیپلز پارٹی کی قیادت کی خاموشی کو رضامندی ہی تصور کیا جاسکتا ہے تو مسلم لیگ ن بھی بلوچستان میں اتحادی ہونے کے باوجود وزیر اعلی کیلئے مشکلات پیدا کرسکتی ہے مرکز میں جو معاملات ییں ان کو لیکر چیئر مین پیپلز پارٹی بارہا مسلم لیگ ن بارے بات کرچکے ہیں خاص طور چھبیسویں ترمیم کے بعد بلاول بھٹو وزیر اعظم شہباز شریف سے ناراضگی کا اظہار کرچکے ہیں اگر پیپلز پارٹی اتحادی ہوکر مرکز اور پنجاب میں گلے شکوے کررہی ہے تو مسلم لیگ ن بھی بلوچستان میں اسی ڈگر پر چل رہی ہے تاہم وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی پر اتحادیوں کا اعتماد ہے اور ان کے متعلق جو خبریں ایک بار پھر زیر گردش ہیں کہ ان کو تبدیل کیا جارہا ہے وہ بلاول بھٹو سے ملاقات کے بعد دم توڑتی نظر آرہی ہیں کیونکہ طاقتور حلقے بھی شاید میر سرفراز بگٹی پر اکتفا کررہے ہیں بلوچستان میں امن وامان کے قیام کیلئے عسکری و سیاسی حلقوں کا ایک پیج پر ہونا ضروری ہونے کے علاوہ صوبے میں سیاسی استحکام بھی ناگزیر ہے جس کو تمام سٹیک ہولڈرز بخوبی جانتے ہیں دوسری جانب وزیر اعلی کی تبدیلی کیلئے جو لوگ خبریں اڑا رہے ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ پیپلز پارٹی ہی سے ہیں اور ان کے اسلام آباد میں رابطے بھی سٹرانگ ہیں اور یہ ہی لوگ ہیں جو ہر دو ماہ بعد میر سرفراز بگٹی کی تبدیلی کی باتیں شروع کروا دیتے ہیں اور کچھ عرصے بعد میر سرفراز بگٹی اسلام آباد میں آصف زرداری یا بلاول بھٹو سے ملاقات کے بعد ان خبروں کی صداقت کو زائل کردیتے ہیں ۔دیکھتے ہیں کہ یہ سلسلہ کب تک چلتا ہے اگر ایسے ہی پیپلزپارٹی کے اندر سے ہی میر سرفراز بگٹی کو کمزور کیا جاتا رہے گا تو ان کی پرفارمنس کمپرومائز ہوسکتی ہے جو کسی بھی طرح پیپلز پارٹی کو قابل قبول نہیں ہوگی لہذا قیادت کو چاہیے کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لیکر اس میں ملوث پارٹی اراکین سے باز پرس کرے اور اس معاملے کو ختم کرے کیونکہ اس سے بلوچستان کے عوام بھی متاثر ہوتے ہیں۔
اسی طرح وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے ژوب کے علاقے سمبازہ میں سیکورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے جوانوں کو شاباش دی ہے اپنے ایک بیان میں وزیر اعلی میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ خوارج کے خلاف سیکورٹی فورسز نے کامیاب کارروائی کی جس میں پندرہ خوارج کو جہنم واصل کیا گیا اور بھاری مقدار میں اسلحہ بارود برآمد کیا گیا میر سرفراز بگٹی نے کارروائی کے دوران جام شہادت نوش کرنے والے بہادر جوان عارف الرحمن کو خراج عقیدت پیش کیا انہوں نے کہا کہ بحالی امن کیلئے سیکورٹی فورسز کی کامیاب کارروائیوں پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں پوری قوم پائیدار قیام امن کیلئے سیکورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑی ہے،صوبے میں مکمل بحالی امن تک خوارج کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی۔
دوسری جانب بلوچستان کو پاکستان پیڑولیم لمیٹیڈ کی جانب سے سوئی گیس رائلٹی کی مد میں 60ارب روپے کے واجبات نہیں مل سکے بلوچستان حکومت نے رواں سال کے بجٹ میں پی پی ایل سے ملنے والی یہ رقم شامل کی ہوئی ہے صوبائی حکومت نے معاملہ وفاقی حکومت کے ساتھ اٹھانے کا فیصلہ۔محکمہ خزانہ کے حکام کے مطابق بلوچستان حکومت اور پاکستان پیڑولیم لمیٹیڈ کے درمیاں سوئی گیس کی فراہمی کے حوالے سے سوئی گیس فیلڈ سے نکالنے والی سوئی گیس کی رائلٹی کی ادائیگی کا معاملہ پچھلے نو برسوں سے تعطل کا شکار ہے پی پی ایل پرانے معاہدے کی توسیع چاہتی ہے جبکہ حکومت بلوچستان نئے ریٹس کی بنیاد پر معاہدے پر دستخط کرنا چاہتی ہے گذشتہ سال نگراں دور حکومت میں بلوچستان حکومت اور پی پی ایل کے درمیان رائلٹی کی مد میں 60ارب روپے کی ادائیگی کا معاملہ طے ہوا پی پی ایل نے ایک لیٹر لکھ کر 60ارب روپے کی رقم کی ادائیگی کی یقین دھانی کرائی جس پر بلوچستان حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ میں اپنی آمدنی کی مد میں60ارب روپے شامل کردئیے جس کی بدولت بجٹ خسارے کے بجائے سر پلس ہوا اب پی پی ایل کی جانب سے 60ارب کی رقم کی ادائیگی نہ ہونے سے صوبائی حکومت کی مالی مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔حکام کے مطابق صوبائی حکومت نے اس معاملہ کو وفاقی حکومت کے ساتھ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔