ملک میں سیاسی افراتفری اپنی جگہ موجود ہے مگر اس کے باوجود معیشت کی بحالی اور درستگی کا عمل جاری ہے۔وفاق اپنی زمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہے اسی وجہ سے شہریوں کو ریلیف دینے کے اقدامات پر زور دیا جارہا ہے۔بجلی کے بڑھتے نرخ عوام کے لیے درد سر ہیں وفاق نے اس کا حل ڈھونڈا ہے کہ بگاس سے چلنے والے آئی پی پیز سے معاہدے کئے ہیں جن سے بجلی کی قیمتوں میں کمی ہوگی اور سستی بجلی صارفین تک پہنچے گی۔دوسری جانب وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز چین کے دورے پر موجود ہیں جہاں وہ مختلف معاہدوں پر دستخط اور ایم او یو کو کامیابی سے ہم کنار ہورہی ہیں .وہ چین کے تاریخی دورے پر ہیں۔جہاں وہ چین اور صوبہ پنجاب کا ماحولیاتی بہتری،بائیو ڈائیورسٹی، سموگ کے خاتمے، جنگلی حیات اور شجر کاری کے تحفظ وفروع کے لئے مل کر کام کرنے کا باقاعدہ آغاز کر چکی ہیں۔اس سلسلے میں وزیراعلی پنجاب اور چین کے ماحولیاتی وزیر ہوانگ رنچیوکا ملاقات میں اتفاق ہوا ہے جس کے تحت بیجنگ پنجاب کلین ائیر ‘مشترکہ ورکنگ گروپ بنانے کا بڑا فیصلہ بھی ہوچکا ہے۔جس میں یہ فیصلہ ہوا ہے کہ چین کے تعاون سے پنجاب میں ایڈوانس ائیر کوالٹی مینجمنٹ سسٹم بنایا جائے گا۔اس منصوبہ سے چین اور صوبہ پنجاب میں ماحولیاتی علوم کا تبادلہ، پالیسی کوآرڈینیشن، استعداد میں اضافے، ڈیٹامانیٹرنگ اور شئیرنگ، گرین اربن پلاننگ ، ٹیکنالوجی کا ٹرانسفر ممکن ہوسکے گا۔اس کے علاوہ پنجاب میں ای ٹرانسپورٹ سسٹم کے لئے چین کے تجربات اور مہارت سے استفادہ کرنے پربھی اتفاق ہوا ہے۔چین زرعی شعبے کی ترقی، ماحول دوست مشینری اور زرعی طریقے سکھانے میں بھی پنجاب کی مدد کرے گا اس کے ساتھ ہائیڈرو پاور اور پانی کے باکفایت استعمال کے حوالے سے بھی چین صوبہ پنجاب کی مدد کرے گا۔چین کے ماحولیات کے وزیر نے پنجاب میں سموگ سے بچاؤ اور ماحولیاتی بہتری کے لئے وزیراعلی مریم نوازشریف کے اقدامات کو سراہا ہے۔پنجاب میں حیاتیاتی تنوع اور جنگلی حیات کے تحفظ، اور شجرکاری منصوبوں کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال ہوا ہے۔مریم نواز کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے چین کے جدید انوائرمنٹ ماڈلز اپنانا چاہتے ہیں ۔مارچ 2024 میں وزیراعلی کی ذمہ داری سنبھالتے ہی سموگ سے بچاؤ اور ماحول کی بہتری کا اپنی نوعیت کا پہلا جامع پلان دیا تھا۔پنجاب میں بڑے پیمانے پر شجر کاری اور جنگلات کی بحالی کے منصوبے شروع کیے گئے ہیں۔ چین کے شہری منصوبہ بندی اور اسمارٹ شہروں کے تجربات سے مستفید ہونا چاہتے ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ چین نے ہر مشکل موقع پر پاکستان کی ہر حوالے سے مدد کی ہے اسی وجہ سے چین اور پاکستان کی دوستی کوہ ہمالیہ سے تشبیہ دی جاتی ہے اور پاکستان اور چین آئرن برادرز کے نام سے مشہور ہیں یہی وجہ ہے کہ سی پیک منصوبے پاکستان اور چین کے درمیان ترقی کی نئی منازل کی نشاندہی کر رہے ہیں۔ اب سی پیک کا دوسرا مرحلہ شروع ہو چکا ہے جس میں ماحول دوست توانائی کے منصوبے نہایت اہم ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ حکومت میں کوئی لوگ بھی موجود ہوں انہیں عوام کی فلاح و بہبود کے منصوبوں کو اولین ترجیح میں رکھنا چاہیے۔ ملک میں سیاسی حالات کی تبدیلی اگرچہ ایک معمول کی بات ہے مگر حکومت میں بیٹھے لوگوں کو اپنے منصوبوں کو تیز کرنے اور ان پر فوکس کرنے میں دشواری پیش آتی ہے اس لئے حکومتی مشیروں کا فریضہ ہونا چاہیے کہ وہ حکومت کی توجہ ادھر ادھر بھٹکنے نہ دیں۔پنجاب کی ترقی سے ملک کی ترقی جڑی ہوئی ہے اور جس طرح وزیراعلی پنجاب مریم نواز دن رات انتھک محنت کررہی ہیں اگر ان کا تسلسل اسی طرح جاری رہے تو اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پنجاب پاکستان کے دیگر صوبوں کے لیے مثالی صوبہ بن کر سامنے آئے گا اس کے لیے ضروری ہے کہ سیاسی استحکام لایا جائے جس کے لیے سبھی سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھنا ہوگا پھر ہی ملک کی ترقی کی صحیح سمت کا تعین ہوگا۔