صوبہ خیبر پختونخوا کے اکثریتی علاقوں میں امن وامان کی تشویشناک صورتحال ہے۔صوبے کے عوام متاثرہ علاقوں میں حکومت کی بے بسی اور طرح طرح کے خدشات میں زندگی گزارنے پر مجبور رہیں۔ سوات میں دہشت گردی کی لہر اور اسے ختم کرنے کیلئے فوجی آپریشن کے بعد صورتحال اگرچہ کسی حدتک قابو میں آچکی تھی لیکن اب ایک بار پھر بعض علاقوں میں بد امنی کی لہر پیدا ہوگئی ہے جس نے ان علاقو ں میں رہنے والے لوگوںکو ایک بار پھر شدید پریشانی سے دوچا کردیا ہے۔صوبائی حکومت کی مسلسل غفلت کے بعد دہشت گرد منہ زور ہوتے جا رہے ہیں۔اس صورتحال میں جماعت اسلامی شمالی کے زیر اہتمام سوات میں گرینڈ امن جرگہ منعقد کیا گیا ہے جس میں تمام سیاسی جماعتوں اور زندگی کے ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والوں کا جرگہ میں حکومت سے دہشت گردی میں ملوث عناصر کا قلع قمع کرنے اور حقیقی معنوںمیں امن قائم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے واضح کیا گیا ہے کہ بصورت دیگر پرامن مزاحمتی تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا جائے گا۔
صوبے میںبشمول سوات مختلف علاقے حالیہ دنوں میں دہشت گردی کے کی لپیٹ میں رہے ہیں جس نے لوگوں کو ایک بار پھر اس خدشے میں مبتلا کردیا ہے کہ اللہ نہ کرے دہشت گردی کا وہ بدترین دور پھر سے نہ لوٹ کر آئے جس میں لوگ ہر دن اپنے پیاروںکی لاشیں اُٹھانے پر مجبور ہوں۔ لوگ اس خدشے کا بھی شکار ہیں کہ دہشت گردی کے خاتمہ کے نام پر پھر سے سوات اور گردونواح کے علاقوں میں فوجی چیک پوسٹ قائم نہ ہوجائیں ۔ ان تمام خدشات کی تنا ظر میں جماعت اسلامی صوبہ خیبر پختو نخواہ شمالی کے زیر اہتمام 8دسمبر کوسوات کے علاقے سیدو شریف میں ایک گرینڈ امن جرگہ منعقد ہوا جس میں قومی اور قبائلی عمائدین کے علاوہ تمام سیاسی جما عتوں پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ،عوامی نیشنل پارٹی، جمعیت علمائے اسلام، نظریاتی،پختونخو ا ملی عوامی پارٹی،قومی وطن پارٹی شیرپائو گروپ ، سماجی تنظیموں، وکلاء برادری کے نمائندے،تاجربرادری، ٹرانسپورٹ برادری اور تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے اہم رہنمائوں ان کے نمائندوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین سابق صوبائی وزیر اور جماعت اسلامی رہنما عنائت اللہ خان، فضل حق، گل کریم خان، صفدر علی عزیز، حاجی زاہد خان، ملکا خان، نجیب اللہ خان، صاحب زادہ یعقوب خان، مولانا گل نصیب خان، حمید الرحمان، حسن شاہ یوسفزئی، کرنل سلیم خان ، شیر شاہ خان، بادشاہ محمد، دلدار خان، واقف شاہ ایڈوکیٹ، عبدالرحیم، حمید الحق، مولانا اسداللہ اورمختیار خان یوسفزئی نے کہا کہ صوبہ خیبر پختو نخوا خصوصاً ملا کنڈ ڈویژن میں رہنے والے لوگوں نے پاکستان کے نظریاتی اور جغرافیائی سر حدوں کی سلامتی کے لئے ہر دور اور ہر مشکل وقت میں ہر حکومت کے ساتھ مل کر جان و مال کی قربانیاں دی ہیں جس پر تاریخ گواہ ہے اور زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیںسوات میں حالیہ کشیدگی 2005 سے 2009 کے دوران ملاکنڈ ڈویژن کے عوام نے دہشت گردی کے خاتمہ اور بحالی امن کے لئے جان ومال کی جو قربانیاں پیش کی ہیں اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
اب ایک بارپھر خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوںمیںدہشت گردی کی لہر نے سر اُٹھایا ہے ،آئے روز کہیں نہ کہیں پر بے گناہ لوگوںکی شہادتیں ہورہی ہیںاور اس کی آڑ میں دیکھا جارہا ہے کہ پھر سے درپردہ فوجی آپریشن کی باتیں بھی کی جاتی ہیں لہٰذا جرگہ یہ مطالبہ کرتا ہے کہ تمام خود ساختہ اور درپردہ معاملات کو ختم کیا جائے۔ باجوڑ، کرم ایجنسی اور جنوبی اضلاع میں واضح خود ساختہ دہشت گردی جیسے واقعات نا صرف ملاکنڈ ڈویژن بلکہ خیبر پختو نخوا کے کسی بھی علاقے میں اب مزیدبرداشت نہیں کئے جائیں گے۔
جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ پچھلی دو دہائیوں میں اس صوبے کے عوام، پولیس، آرمی کے جوان، صحافی اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں لوگ شہید ہوئے اور اسی طرح ہزاروںکی تعداد میں لوگ زخمی یا عمر بھر کیلئے اپاہج ہوکر دوسروں کے سہارے زندگی گزارنے پر مجبورہیں، سینکڑوں لوگ لاپتہ ہوئے جن کا آج تک زندہ یا مردہ ہونے کا پتہ نہیں چل رہا ہے اس کے علاوہ خودساختہ پیدا کردہ دہشت گردی اور اس کی آڑ میں فوجی آپریشن کے نتیجے میں پاکستان کے تاریخ کی سب سے بڑی نقل مکانی کی صورت میںلاکھوں لوگ اپنی گھروں سے بے دخل ہوئے، کروڑوں کے املاک اور اربوں کا انفراسٹرکچر تباہ ہوا اور بدقسمتی یہ ہے کہ یہ سلسلہ رکا نہیں بلکہ تسلسل سے اب بھی جاری ہے۔ جرگہ کی شرکاء نے دیگر مطالبات کے ساتھ یہ بھی مطالبہ کیا کہ اس سلسلے کو فوری طورپر بند کیا جائے، متفقہ طور پر اس بات کا اظہار کیا گیا کہ ملاکنڈ ویژن اور دیگر علاقوں میں تلاشیوں کیلئے قائم چیک پوسٹس فوری طورپر ختم کی جائیں کیونکہ یہ چیک پوسٹ امن کے قیام کیلئے نہیں بلکہ عوام کے تذلیل کا ذریعہ ہیں۔
مقررین نے کہا کہ جرگہ اور علاقے کے عوام اچھی طرح جانتے ہیں کہ آج تک ایک بھی دہشت گرد چیک پوسٹوں سے گزر کر نہیں آیا اور اگر آئے بھی تو کوئی مثال نہیں کہ کسی دہشت گرد کو چیک پوسٹ پر گرفتار کیا گیا ہو۔ سکیورٹی ادارے اپنا کر دار ادا کرتے ہوئے قیام امن کو یقینی بنائے اور پورے ملاکنڈ ڈویژن میں آرمی اور ایف سی کی چیک پوسٹ فی الفور ختم کر کے عوام کے تذلیل کو مزید بند کیا جائے۔جرگہ نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ پختونوں کی خون بہانے کو آمدنی کا ذریعہ نہ بنایا جائے۔ ملاکنڈ ڈویژن کے عوام‘ پاکستان اور اسلام پر کبھی بھی کوئی سمجھوتہ نہیں کر یں گے لیکن اس عوامی محبت اور کلچر کو نان سٹیٹ ایکٹرز کے ذریعے اس خطے کے لئے وبال جان نہ بنایا جائے۔ یہ جرگہ خیبر پختو نخوا کے بیش بہا اور قیمتی وسائل پر قبضہ جمانے اور امن و امان کی صورت حال کو خراب کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتی ہے۔ جرگہ یہ بھی مطالبہ کرتا ہے کہ خیبر پختو نخوا، خصوصا ملا کنڈ ڈویژن میں امن وامان کی بدترین صورت حال اور ٹارگٹ کلنگ کو فی الفور ختم کر کے امن قائم کیا جائے۔ جرگے کا مطالبہ ہے کہ باجوڑ میں ٹارگٹ کلنگ میں جمعیت علمائے اسلام کے ورکرز کنونشن کے شہدا،ریحان زیب، سینیٹر ہدایت اللہ اور جماعت اسلامی کے جنرل سیکر ٹری صوفی حمید کے قاتلوں کو فور اًگر فتار کر کے ان واقعات میں ملوث عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ جرگہ نے واضح کیا کہ اگر حکومت امن وامان کی ذمہ داری پوری نہیں کرتی ، تو پھر جرگہ پر امن مزاحمتی تحریک کا اعلان کرے گا جس میں امن ملین مارچ، موٹر وے سمیت تمام شاہراہوں کو بند کرنا اور اسلام آباد مارچ شامل ہیں۔ جرگہ میں کمیٹی تشکیل دی گئی جونام نہاددہشت گردی اور فوجی آپریشن کے نتیجے میںہونے والے تمام نقصانات، اموات پر مشتمل وائٹ پیپر شائع کرے گی ۔
گرینڈ امن جرگہ میں دہشت گرد عناصر کا قلع قمع کرنے کا مطالبہ
Dec 12, 2024