اسلام آباد : سپریم کورٹ نے پریکٹس پروسیجرآرڈیننس کیخلاف دائردرخواستیں خارج کردیں . جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے پریکٹس پروسیجر آرڈیننس ختم ہو چکا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پریکٹس پروسیجرآرڈیننس کیخلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی، آئینی بینچ نے پریکٹس پروسیجر آرڈیننس کیخلاف درخواستوں کو مسترد کرنے کا فیصلہ دیا۔جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے پریکٹس پروسیجر آرڈیننس ختم ہو چکا ہے. جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آرڈیننس کے بعد پریکٹس پروسیجر میں پارلیمنٹ نے قانون سازی کردی۔جس پر وکیل درخواست گزار نے استدعا کی آرڈیننس کے تحت کمیٹی کے ایکشن کو کالعدم قرار دیا جائے.جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ قانون آجائے تو آرڈیننس خود بخود ختم ہو جاتا ہے. آئین صدر پاکستان کو آرڈیننس جاری کرنے کا اختیار دیتا ہے۔جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ آرڈیننس کے تحت بنی کمیٹی ختم ہو گئی. کمیٹی کے فیصلوں کو پاس اینڈ کلوز ٹرانزیکشز کاتحفظ ہے۔
یاد رہے چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹرگوہر نےآرڈیننس کوچیلنج کیا تھا جبکہ افراسیاب خٹک ،احتشام الحق اوراکمل باری نےبھی درخواستیں دائر کی تھیں۔وزیر اعظم شہباز شریف اور وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ ترمیمی پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 منظور کیا تھا .جس کے بعد صدر مملکت آصف زرداری کے دستخط کے نتیجے میں 20 ستمبر کو سپریم کورٹ ترمیمی پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 نافذ ہو گیا تھا۔اس آرڈیننس سے چیف جسٹس کا سپریم کورٹ کے مقدمات مقرر کرنے کا دائرہ اختیار بڑھ جائے گا۔آرڈیننس کے مطابق چیف جسٹس آٖف پاکستان، سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج اور چیف جسٹس کے نامزد جج پر مشتمل کمیٹی کیس مقرر کرے گی. اس سے قبل چیف جسٹس اور دو سینئر ترین ججوں کا تین رکنی بینچ مقدمات مقرر کرتا تھا۔آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ بینچ عوامی اہمیت اور بنیادی انسانی حقوق کو مدنظر رکھتے ہوئے مقدمات کو دیکھے گا، ہر کیس کو اس کی باری پر سنا جائے گا ورنہ وجہ بتائی جائے گی۔ترمیمی آرڈیننس کے مطابق ہر کیس اور اپیل کو ریکارڈ کیا جائے گا اور ٹرانسکرپٹ تیار کیا جائے گا. تمام ریکارڈنگ اور ٹرانسکرپٹ عوام کے لیے دستیاب ہوں گی۔