سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ کی سربراہی جسٹس ناصرالملک کریں گے۔ وزیراعظم کو این آراومقدمات کے سلسلے میں سوئس حکام کوخط نہ لکھنے پرتوہین عدالت کے الزام کا سامنا ہے۔ سپریم کورٹ کے جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں سات رکنی بینچ نے دوفروری کووزیراعظم کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کا حکم دیتے ہوئےانہیں تیرہ فروری کو طلب کیا تھا جس پرانہوں نے آٹھ فروری کوسات رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل بھی دائرکی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں عدالت عظمی کے آٹھ رکنی بینچ نے اس اپیل کی سماعت کی، اس دوران سید یوسف رضا گیلانی کے وکیل اعتزاز احسن نےاپنے دلائل میں صدارتی استثنی کو وزیراعظم کی جانب سے خط نہ لکھنے کی وجہ قرار دیتے ہوئے توہین عدالت کا نوٹس واپس لینے کی استدعا کی جسے سپریم کورٹ نے دس فروری کو مسترد کردیا ۔دوسری جانب کل وزیراعظم کی سپریم کورٹ پیشی کے موقع پر سکیورٹی کے سخت اقدامات کئے گئے ہیں۔عدالت عظمی کے داخلی راستوں، استقبالیہ اورکمرہ عدالت میں خصوصی کمیرے نصب کیے گئے ہیں جبکہ میڈیا اور وکلا سمیت متعلقہ افراد کو داخلے کے لئے خصوصی پاسز جاری کئے گئے ہیں۔ادھراسلام آباد پولیس کی جانب سے بھی بھر پور سکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں اورعدالت عظمی کی طرف جانے والے راستوں پرکسی بھی عام شہری یا گاڑی کو داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔