مخلوقِ خدا کی خدمت کا اجر

کسٹم ہیلتھ کیئر سوسائٹی کی طرف سے گزشتہ روز واہگہ بارڈر پر کام کرنیوالے مزدوروں کیلئے مفت طبی کیمپ لگایا گیا۔ سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے سینکڑوں مزدوروں اور انکے اہل خانہ کے امراض کی تشخیص کر کے انہیں مفت ادویات فراہم کیں۔ ڈاکٹر آصف محمود جاہ آجکل واہگہ بارڈر پر ایڈیشنل کلکٹر کسٹم کے فرائض انجام دے رہے ہیں اور مخلوقِ خدا کی خدمت سے سرشار رہتے ہیں۔ میڈیکل ڈاکٹر ہونے کی وجہ سے اپنے ماتحت ملازمین سے کیسے پہلو تہی کر سکتے ہیں۔ اس سے قبل واہگہ بارڈر پر کام کرنیوالے بیشتر مزدور وسائل کی کمی اور حکومت کی عدم توجہی کے باعث علاج معالجہ کی بنیادی سہولت سے محروم تھے۔ کسٹم ہیلتھ کیئر سوسائٹی کی طرف سے واہگہ بارڈر پر کام کرنیوالے مزدوروں کے اہلخانہ میں کھانے پینے کی اشیاء بھی تقسیم کی گئیں۔ ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے اعلان کیا کہ وہ ہر ہفتہ واہگہ بارڈر پر مفت طبی کیمپ لگائیں گے۔ واہگہ بارڈر کے مکینوں نے گھروں کی دہلیز پر علاج معالجہ کی سہولیات فراہم کرنے پر کسٹم ہیلتھ سوسائٹی کے صدر کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا ہے۔
ڈاکٹر آصف محمود جاہ کی کسٹم ہیلتھ سوسائٹی بھی مخلوق خدا کی اسی جذبہ سے خدمت کے مشن پر گامزن ہے، ملک میں جہاں کہیں کوئی آفت آ جائے ڈاکٹر صاحب اپنی ٹیم کے ساتھ سب سے پہلے موجود ہوتے ہیں۔ محکمہ کسٹم میں بطور ایڈیشنل کمشنر اپنی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ کسٹم ہیلتھ کیئر سوسائٹی ہسپتال واقع 449 جہاں زیب بلاک علامہ اقبال ٹائون میں روزانہ سینکڑوں مریضوں کو دیکھنا، انکے تمام ٹیسٹ بالکل مفت اور ادویات بھی فری دینا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ رات نو دس بجے تک ہسپتال رہنا ان کا معمول ہے اگر مریضوں کی تعداد زیادہ ہو تو زیادہ وقت بھی لگا دیتے ہیں اور صبح بروقت اپنی ڈیوٹی پر بھی موجود ہوتے ہیں، وہ عام افسروں کی طرح زندگی کی تمام آسائشوں اور آرام کو ترک کر کے مخلوق خدا کی خدمت میں مگن تھے کہ ایک روز اچانک رحمتِ خداوندی جوش میں آئی اور اللہ کو ان پر اتنا پیار آیا کہ انہیں اُٹھا کر اپنا گھر دکھانے کیلئے لے گیا، وہ لاکھوں حاجیوں کی طرح فریضہ حج بھی ادا کرتے رہے اور وہاں پر خدمتِ خلق کو اپنا شعار بنائے رکھا۔ اس دوران مناسک حج بھی ادا کرتے رہے اور سفرنامہ حج بھی تخلیق کرتے رہتے جو حاجیوں کیلئے رہنمائی کا ذریعہ ثابت ہو رہی ہے۔ یہ کتاب جس کا نام ’’اللہ، کعبہ اور بندہ‘‘ ہے جس کا ایک سال میں تیسرا ایڈیشن مارکیٹ میں آ چکا ہے۔ یہ کتاب بلاشبہ ایک مکمل حج بیتی ہے جسکے مطالعہ کرنے سے ہر شخص سفر حج کو نہایت آسانی سے مکمل کر سکتا ہے۔ کتاب کے تیسرے ایڈیشن کی تقریب رونمائی میں ڈاکٹر صاحب نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ میں جب خود اس کتاب کو پڑھ رہا ہوتا ہوں تو مجھے یہ محسوس ہوتا ہے کہ یہ سب کسی طاقت نے مجھ سے لکھوایا ہے، دوران حج ہی میں نے اس کو ساتھ ساتھ مرتب کرنا شروع کر دیا تھا اور اپنے احساسات اور محسوسات اس میں شامل کر دئیے تھے۔ تیسرے ایڈیشن میں تصاویر کو زیادہ دلکش انداز میں شائع کیا گیا ہے۔ وزارتِ حج و مذہبی امور کو چاہئے کہ اس کتاب کو سرکاری خرچ پر چھپوا کر آئندہ عازمین حج کو لازمی ہدیہ کی جائے جو ہر حاجی کیلئے آسانیاں پیدا کرنے کا سبب ثابت ہو گی۔ اس تقریب میں ڈاکٹر صاحب نے واشگاف الفاظ میں اعلان کیا کہ وہ اس کتاب کی حکومت سے کوئی رائلٹی نہیں لیں گے۔

ای پیپر دی نیشن