مقبوضہ کشمیر: مقبول بٹ شہید کی برسی منائی گئی‘ تیسرے روز بھی ہڑتال ‘ مظاہرے‘500 افراد گرفتار

سری نگر (کے پی آئی) شہید کشمیر محمد مقبول بٹ کی 30 ویں برسی کے موقع پر  منگل کو تیسرے روز بھی مقبوضہ کشمیر بھر میں احتجاجی  ہڑتال سے کاروبار زندگی معطل ہو کر رہ گیا۔ بھارتی حکام نے کرفیو لگا کر  شہریوں کی  نقل و حرکت  پر پابندی عائد کردی تھی۔ 11 فروری 1984ء کو آج ہی کے دن ترہگام کپوارہ کے متوسط گھرانے سے میں پیدا ہونے والے مقبول بٹ کو تہا ڑ جیل میں پھانسی دی گئی اور اْن کے جسد خاکی کو وہیں پر افضل گورو کی طرح جیل کے احاطے  میں ہی  دفنایا گیا تھا۔ اس موقع پر قرآن خوانی کی تقریبات ہوئیں جس میں شہید کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ ا س دوران مائسمہ، بانڈی پورہ، نائد کھے، کنگن، بارہمولہ اور دیگر کئی مقامات پر جھڑپیں ہوئیں ۔پولیس نے 500کے قریب حریت  رہنماوں ، کارکنوں اور حامیوں کو گرفتار کر لیا۔ پولیس نے علی گیلانی کو نئی دلّی سے سرینگر پہنچنے کے فوراً بعد گھر میں نظر بند کر دیا جبکہ تحریک حریت کے جنرل سیکرٹری محمد اشرف صحرائی کے علاوہ حریت (ع) کے سینئر لیڈر بلال غنی لون ، ظفر اکبر بٹ اوردیگرکئی حریت لیڈران کو بھی گھروں میں بند رکھا گیا ۔ سرینگر سمیت دیگر علاقوں میں سرکاری وغیر سرکاری دفاتر، بنک، دکانیں، کاروباری ادارے اور پٹرول پمپ بند رہے جبکہ نجی وپبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے مکمل طور پر غائب رہی جس کے باعث ہر طرف ہو کاعالم نظر آرہا تھا۔ سول لائنز اور پائین شہر میں تمام گلیوں اور کوچوں کے علاوہ اہم چوراہوں پر اضافی پولیس و فورسز اہلکاروں کو تعینات کیا تھا جبکہ سڑکوں کو بھی مکمل طور بند کرنے کے علاوہ جگہ جگہ پر ناکے لگائے گئے تھے ۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...