پیپلز پارٹی سینٹ کیلئے سرگرم ”بیانیہ جنگ“ کا حکومت کو فائدہ

نواز رضا
سےنےٹ کے انتخابات کا عمل آج سے شروع ہو چکا ہے وفاقی دار الحکومت اسالام آباد ،فاٹا ،پنجاب ،سندھ ،خےبر پختونخوا اور بلوچستان مےں سےنےٹ کے امےدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے پارلےمنٹ مےں نمائندگی رکھنے والی بےشتر سےاسی جماعتوں نے پارٹی ٹکٹ جاری کرنے کے لئے ہوم ورک مکمل کرلےا ہے تاہم پاکستان پےپلز پارٹی تمام سےاسی جماعتوں پر بازی لے گئی ہے۔ اس نے سندھ سے 7،پنجاب سے اےک ، خےبر پختونخوا سے 3امےدواروں کو پارٹی ٹکٹ جاری کر دئےے ہےں جب کہ پاکستان مسلم لےگ (ن) نے بدھ کو سےنےٹ کے لئے اپنے امےدواروں کا اعلان کردےا ہے، وزیراعظم محمد نواز شریف نے پارلیمانی بورڈ کے ارکان سے مشاورت کے بعد پنجاب سے راجہ محمد ظفر الحق، پروفیسر ساجد میر (ٹیکنوکریٹ) ، مشاہداللہ خان ، نہال ہاشمی، چوہدری تنویر ، ڈاکٹر آصف کرمانی، لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم اعوان، ڈاکٹر غوث نیازی (جنرل) اور بیگم نجمہ حمید کرن ڈار ( خواتین )۔ وفاقی دارلحکومت اسلام آباد سے اقبال ظفر جھگڑا ( جنرل) ، ڈاکٹر راحیلہ مگسی(خواتین)۔ خیبر پختون خواہ سے لیفٹیننٹ جنرل صلاح الدین ترمذی ( جنرل) ، پیر صابر شاہ (کورننگ امید وار)۔ سند ھ سے سید مظفر شاہ (جنرل)،بلوچستان سے سردار یعقوب ناصر، امیر افضل خان مندوخیل، میر رحمت اللہ زہری(جنرل ) شہباز درانی(ٹےکنوکرےٹ) اعجاز خان سواتی( کورنگ امےدوار)دنےش کمار(اقلےتی) کلثوم پروےن( خواتےن)ِسردارخان ناصر، امےر عرفان کرد(کورنگ امےدوار)،ےہ بات قابل ذکر ہے کہ پرانے رےٹائرڈ ہونے والے مسلم لےگی سےنےٹروں مےں سے صرف سےد ظفرعلی شاہ(راولپنڈی) کو ڈراپ کےا گےا ہے جن کی جنرل پروےز مشرف کی آمرےت کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے میںبے پناہ خدمات ہےں۔ ممتاز مسلم لےگی رہنماءچوہدری تنوےرخان جنہوںنے پارٹی ٹکٹ کے لئے درخواست ہی نہےں دی لےکن پارٹی کے صدر نواز شرےف نے انہیںسےنےٹ کی سےٹ پےش کر کے ان کی پارٹی کے لئے خدمات کا اعتراف کےا ہے ۔ جبکہ پارٹی ٹکٹ حاصل کرنے والوںمےں سےنےٹر کلثوم پروےن بھی شامل ہےں جو اس وقت بی اےن پی عوامی کی نمائندگی کررہی ہےںلےکن ان کو بھی مسلم لےگ ن کے ٹکٹ سے نواز دےا گےا۔ جمعےت علما ءاسلام (ف)،تحرےک انصاف پاکستان مسلم لےگ(ق) ،قومی وطن پارٹی ،اے اےن پی ،نےشنل پارٹی ،پختونخوا ملی پارٹی ،جماعت اسلامی سمےت دےگر جماعتوں نے بھی اپنے امےدواروں کا اعلان نہےں کےا خےبر پختونخوا اور بلوچستان مےں صوبائی اسمبلےوں کے ارکان کی ”منڈی لگ گئی ہے اور خےبر پختونخوا مےں اےک ووٹ کا دو کروڑ روپے مول لگا ہے جب کہ بلوچستان مےں اےک ووٹ کا معاوضہ 4سے 5کروڑتک پہنچ گےا ہے ۔
 رواں ہفتے میں سابق گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کی تحرک انصاف مےں ”پناہ “ لےنے کے ساتھ ملکی سےاست نے اچانک نےا رخ اختےار کر لےا ہے۔ پنجاب کی گورنری کے لئے برطانےہ کی شہرےت چھوڑنے والے چوہدری سرور کو یہ مقبولیت راس نہ آئی اور 13ماہ بعد ہی ان کو گورنر ہاﺅس بھی خالی کرنا پڑ گےا۔ ان کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے خود”بے اختےار گورنری “ چھوڑی ہے لےکن ہماری اطلاع کے مطابق تحرےک انصاف سے ان کے رابطوں کی تصدےق کے بعد انہےں استعفا دےنے کے لئے کہا گےا۔ چوہدری محمد سرور نے استعفاٰ دےنے کے بعد تحرےک انصاف مےں شمولےت کی تر دےد کی تھی لےکن ان کے بےان کی سےاہی خشک بھی نہ ہونے پائی تھی انہوں نے تحرک انصاف مےں شمولےت اختےار کر لی۔ بہت جلد انہیں تحرےک انصاف مےں معلوم ہو جائے گا کہ عمران خان پارٹی مےں کسی دوسرے لےڈر کی مداخلت برداشت نہےں کرتے ۔ تےن چار روز قبل تحرےک انصاف اور اور اےم کےو اےم کے درمےان شروع ہونے والی لڑائی مےں اےم کےو اےم کے قائد الطاف حسےن کی جانب سے تحرےک انصاف کی سےکرےٹری اطلاعات شےرےں مزاری اور دھرنے مےں شرکت کرنے والی خواتےن کے بارے مےں دئےے گئے رےمارکس پر معافی مانگنے پر شدت قدرے کم ہو گئی ہے ۔ اس لڑائی مےں اس حد تک شدت اختیار کی کہ حدت قومی حلقوں مےں محسوس کی جانے لگی۔ لےکن الطاف حسےن نے اچانک معذرت کر کے جہاں معاملہ کو ختم کرنے مےں پہل کی وہاں انہوں نے ان اداروں سے بھی معافی مانگ لی ہے جنہےں ان کی تقرےر کی وجہ سے ناراضی کا جواز فراہم کےا ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ گزشتہ دنوں انہوں نے چند خطابات میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے بعض افراد کے بارے میں کچھ سخت جملے ادا کئے تھے جن سے ان اداروں اور ان کے بعض حکام کی دل آزاری ہوئی جس پر وہ ان سے معذرت خواہ ہےں ۔الطاف حسین نے کہا کہ ان کا مقصد کسی کی بھی دل آزاری کرنا نہیں تھا پھر بھی ان کی بیان کردہ باتوں سے جس کسی بھی ادارے کے کسی بھی فرد کی دل آزاری ہوئی ہے تو وہ اس پر معذرت خواہ ہیں۔ وہ قومی اداروں کا کل بھی احترام کرتے تھے اور آج بھی کرتے ہیں۔
 تحرےک انصاف اور اےم کےو اےم کے درمےان ”الفاظ کی جنگ“ کا کےا نتےجہ نکلتا ہے فی الحال کچھ کہنا قبل ا زوقت ہے بہرحال دونوں جماعتوں کی قےادت نے جو پو زےشن لے رکھی ہے اس سے پےچھے ہٹنے کے باوجود کشےدگی مےں کمی کا امکان نہےں اس لڑائی کا اور کسی کو فائدہ ہو یا نہ ہو لےکن اس سے سب سے زےادہ فائدہ پاکستان مسلم لےگ (ن) کو پہنچا ہے ۔ کیونکہ اس قبل عمران خان کی توپوں کا رخ صبح شام پاکستان مسلم لےگ(ن) کی طرف ہوتا تھا ۔ اب وہ اپنی تمام تر توانائی الطاف حسےن کے خلاف استعمال کررہے ہےں ۔عمران خان کی الطاف حسےن سے ےہ پہلی لڑائی نہےں ہے وہ اس سے قبل بھی اےم کےو اےم کے ساتھ وہ زور آزمائی کرچکے ہےں پھر اچانک ” نادےدہ قوتےن“ ان کے درمےان صلح کردےتی ہےں ۔ےہ اس ”خفےہ صلع“ کاہی نتےجہ تھا کہ عمران خان نے نہ صرف کراچی مےں دوبڑے جلسے منعقد کےے بلکہ اس کی رونق بڑھانے کے لئے اےم کےو اےم نے افرادی قوت فراہم کی ۔تحرےک انصاف اور اےم کےواےم دونوں کراچی کی ”بادشاھت“ پر کلےم کرتے ہےں۔ اےم کےواےم کے قائد الطاف حسےن نے جوبات کہی سو کہی لےکن پاکستان تحرےک انصاف کے چےئرمےن عمران خان نے اس کا جس انداز مےں جواب دےا اس کے کو احاطہ تحرےر مےں لانا مناسب نہےں۔ عمران خان وزےر اعظم نواز شرےف کے خلاف لندن کی عدالت مےں سانحہ بلدےہ ٹاﺅن کا مقدمہ درج کرانے کا اعلان کےا ہے وہ پہلے بھی اس نوعےت کے اعلانات کرتے رہے ہےں لےکن ان اعلانات پر عمل درآمد کی نوبت نہےں آئی،اےم کےواےم کے رہنماﺅں حےدر عباس رضوی اور فاروق ستار نے کہا ہے کہ عمران خان چاہتے ہےں کہ کسی بھی طرح کراچی کا امن برباد کےا وہ وزےر اعظم اور آرمی چےف کے دورے کے موقع پر کراچی کو آگ مےں جھونکنا چاہتے تھے۔اےم کےو اےم کے رہنما بابر خان غوری نے امرےکی سفےر رچرڈ اولسن کو خط لکھا ہے جس مےں کہا گےا ہے کہ گزشتہ روز پرےس کانفرنس مےں عمران خان کی جانب سے الطاف حسےن اور اےم کےو اےم پر جو الزامات عائد کےے گئے وہ من گھڑت ہےں۔ پاکستان تحرےک انصاف نے بھی اےم کےواےم کے قائد الطاف حسےن کے خلاف برطانوی ہائی کمےشن کو خط لکھا ہے۔شیریں مزاری کی جانب سے لکھے گئے خط مےں کہا گےا ہے الطاف حسین برطانیہ میں بیٹھ کر پاکستان میں تشدد کو ہوا دے رہے ہیں۔
متحدہ قومی موومنٹ نے لندن میں سابق وفاقی وزیر رحمان ملک اور الطاف حسین کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد سندھ حکومت میں ایک بار پھر شمولیت کی تصدیق کر دی ۔ایم کیو ایم کے اعلامیے کے مطابق اس مرتبہ دونوں جماعتوں کے مابین تحریری معاہدہ ہو گا۔ جس میں دونوں جانب سے دو دو ارکان شامل ہوں گے۔دونوں جماعتیں سینیٹ کے انتخابات میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کر رہی ہیں ۔ جس کے تحت پاکستان پیپلز پارٹی کو سات اور ایم کیو یم کو چار نشستیں ملیں گی۔ پیپلز پارٹی کے ایوان بالا کے ریٹائر ہونے والے 19 ارکان میں سے صرف 4 ارکان دوبارہ پارٹی ٹکٹ حاصل کرسکے ہےں ۔ چیئرمین سینٹ نیئر بخاری نے بھی ٹکٹ حصول کے لئے درخواست نہےں دی ۔ پیپلز پارٹی نے سندھ ‘ پنجاب اور خیبرپختونخوا سے جن 13 امیدواروں کا اعلان کیا ہے ان میں 9 نئے امیدوار ہیں پی پی پی نے بلوچستان سے اپنے امیدواروں کا فی الحال اعلان نہیں کیا۔ 11مارچ کو پیپلز پارٹی کے جو سینیٹر ریٹائر ہورہے ہیں ان میں بلوچستان سے یوسف بادینی اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ صابر بلوچ‘ بلوچستان سے خاتون کی نشست پر منتخب ثریا امیر الدین‘ خیبرپختونخوا سے ریٹائر ہونیوالوں میں گلزار احمد خان‘ سردار علی خان اور وقار احمد خان کے علاوہ خواتین کی نشست سے فرحت عباس اور ٹیکنوکریٹ کی نشست پر عرفان خان شامل ہیں۔ پنجاب سے پیپلز پارٹی کے ریٹائر ہونے والے سینیٹرز میں جہانگیر بدر‘ خواتین کی نشست سے صغری امام اور ٹیکنو کریٹ پر محمد کاظم خان شامل ہیں۔ سندھ سے ریٹائر ہونے والوں میں ڈاکٹر عبدالقیوم سومرو‘ گل محمد لاٹ‘ اسلام الدین شیخ‘ مولا بخش چانڈیو‘ سلیم مانڈوی والا‘ خواتین کی نشست پر الماس پروین اور ٹیکنو کریٹ کی نشست پر منتخب ہونے والے رحمن ملک اور فاروق ایچ نائیک شامل ہیں۔ ریٹائر ہونے والوں میں وفاقی دارالحکومت کی نشست سے چیئرمین سینٹ نیئر حسین بخاری اور خواتین کی نشست پر مسز سعیدہ اقبال بھی شامل ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف نے خیبر پختونخوا میں سینیٹ انتخابات کے حوالے سے اراکین صوبائی اسمبلی کی منڈی لگنے کے پیش نظر امیدواروں کی بلا مقابلہ کامیابی کی حکمت عملی کے تحت دیگر جماعتوں سے بھی رابطہ کیا ہے ۔اصولی طور پر اس نے فیصلہ کر لیا ہے کہ خیبر پختونخوا میں صوبائی اسمبلی میں سیاسی جماعتوں کے حجم کے مطابق امیدواروں کے بلامقابلہ کامیابی کو ےقےنی بناےا جائے ۔
فنش،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،

ای پیپر دی نیشن