روم (بی بی سی + اے ایف پی + نمائندہ خصوصی) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ بحیرئہ روم میں 4 کشتیوں کے ڈوبنے سے خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ 300 تارکین وطن ڈوب گئے ہیں۔ ٹوئیٹر پر اٹلی میں ادارے کی ترجمان کارلوٹا سیمی نے ایک پیغام میں کہا ہے کہ ان افراد کو لہروں نے نگل لیا ہے جبکہ 9 کو بچا لیا گیا ہے۔ انہوں نے اسے بڑا سانحہ قرار دیا ہے۔ خیال رہے کہ پیر کے روز بھی اسی طرح کے ایک حادثے میں 29 تارکین وطن ہلاک ہوگئے تھے۔ تارکین وطن کی بین الاقوامی تنظیم آئی او ایم کا کہنا ہے کہ اس تازہ ترین سانحے میں ملوث کشتیاں ہفتے کو لیبیا سے چلی تھیں اور انکی منزل یورپ تھی۔ مرنے والوں نے اٹلی کے راستے آگے جانا تھا۔ 9 زندہ بچ جانے والے تمام افراد فرانسیسی زبان بولتے ہیں اور خیال کیا جا رہا ہے کہ ان کا تعلق مغربی افریقہ سے ہے۔ اٹلی نے کچھ عرصہ قبل بحیرئہ روم میں ’مئیر ناسٹروم‘ نامی سرچ اور ریسکیو آپریشن ختم کر دیا تھا اور یورپی ممالک نے ایک مشترکہ سرچ اور ریسکیو آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ مئیر ناسٹروم کو بند کرنے کے فیصلے کے بعد سے ناقدین مسلسل یہ کہتے رہے ہیں کہ بحیرہ روم میں حادثوں کی صورت میں زیادہ جانی نقصان ہوگا۔ اٹلی میں بی بی سی کے نامہ نگار میتھیو پرائس کا کہنا ہے کہ یہ اندازہ لگانا تقریباً ناممکن ہے کہ ’اگر مئیر ناسٹروم بند نہ ہوتا تو کیا اس حالیہ حادثے میں مرنے والوں کو بچا لیا جاتا؟ میں نے اطالوی بحریہ کے ساتھ ایک ہفتہ سمندر میں گزارا ہے اور میں یہ یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ انہوں نے لوگوں کو بچانے کی ہرممکن کوشش کی ہو گی۔‘ دوسری جانب اس حادثے سے ایک دن قبل اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کی ترجمان کارلوٹا سیمی نے یورپی یونین کو خبردار کیا تھا کہ ’علاقے میں سرچ اور ریسکیو آپریشن برقرار نہ رکھنا انسانی زندگیوں کو مزید خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔‘