اسلام آباد (نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں) وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ آئندہ ماہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید کمی کی جائے گی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ حکومت مہنگائی کی شرح میں کمی لانے میں کامیاب ہو چکی ہے۔ صوبائی حکومتوں کو اشیا کی قیمتیں کنٹرول کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔ دریں اثناء امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے وزیر خزانہ اسحقٰ ڈار سے ملاقات کی۔ امریکی سفیر نے آئی ایم ایف کے ساتھ چھٹے جائزہ اجلاس میں کامیابی پر مبارکباد دی۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ کامیابی بہتری کی جانب معیشت کی بدولت ہے۔ وزیر خزانہ اور امریکی سفیر نے اتحادی سپورٹ فنڈ کی حالیہ جاری ہونے والی رقم پر بھی گفتگو کی۔ امریکی سفیر نے کہا ہے کہ امریکہ سے مویشیوں کی پاکستان درآمد کے معاملات طے پا گئے ہیں جلد درآمد شروع ہو جائے گی۔ امریکی سفیر نے اقتصادی رابطہ کمیٹی میں ڈرگ پالیسی کی منظوری کی بھی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ امریکی فارماسیوٹیکل کمپنیوں نے پاکستان کے اقدام کی تعریف کی ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ ڈرگ پالیسی فارماسیوٹیکل کمپنیوں سمیت فریقین کو اعتماد میں لے کر بنائی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کامیاب رہے۔ امریکی سفیر نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کو71 کروڑ ڈالر فراہم کئے گئے ہیں۔ ملاقات میں کولیشن سپورٹ فنڈ کی 716 ملین ڈالر کی حالیہ اقساط کے اجرا سے متعلق بھی بات ہوئی۔ امریکی سفیر نے کہا کہ امریکہ سے زندہ جانوروں کی درآمد سے متعلق تمام معاملات متعلقہ حکام سے طے کر لئے گئے ہیں۔ ادارہ شماریات اور عالمی بنک کے اشتراک سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ زر مبادلہ کے ذخائر کا 16ارب ڈالر کے قریب پہنچنا پائیدار معاشی ترقی کا منہ بولتا ثبوت ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ چھٹے جائزہ مذاکرات کامیاب رہے ہیں، حکومت کی بہتر مانیٹری پالیسی کے نتیجے میں مہنگائی کم ترین سطح پر آ گئی ہے، جولائی 2014 سے جنوری 2015 کے دوران غذائی گرانی7فیصد سے گر کر3فیصد پر جبکہ مہنگائی کی مجموعی شرح اوسط 5.77 فیصد پر آ گئی ہے، شماریات بیورو نے پاکستانی معیشت کا بیس ایئر تبدیل کرنے پر کام شروع کر دیا ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ چھٹے جائزہ مذاکرات کی کامیابی اس بات کا ایک اور ثبوت ہے کہ معاشی اصلاحات کا پروگرام کامیابی سے جاری ہے اور اس کے مثبت نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں۔ رواں مالی سال کے سات ماہ (جولائی سے جنوری) کے دوران غذائی گرانی کا اعشاریہ 7فیصد سے گر کر3فیصد پر آ گیا مہنگائی کا حساس اعشاریہ 5.77فیصد رہا، خاص طور پر جنوری میں افراط زر کی شرح مزید گر کر 3.9 فیصد رہی۔ حکومت نے ہر دس سال بعد ملکی معیشت کا بیس ایئر (بنیادی سال) تبدیل کرنے کا وعدہ کیا تھا، جس پر شماریات بیورو نے کام شروع کر دیا ہے۔ تجارتی شماریات کا بنیادی سال بھی 2015ء میں تبدیل ہو گا جبکہ الگ الگ کی بجائے ایک ہی زرعی سروے پر پانچ سال بعد ہوا کرے گا جس میں لائیو سٹاک اور زرعی مشینری کا سروے بھی شامل ہو گا جون 2015 کے بعد پاکستان میں شماجی ترقی اور معیار زندگی کا سروے شروع کیا جائے گا۔ قبل اس کے عالمی بینک کی نمائندہ غزالہ منصوری نے کہا کہ پاکستان میں معاشی و معاشرتی ڈیٹا اکٹھا کرنے کیلئے حکومت کی جانب سے جو اقدامات کئے جا رہے ہیں عالمی بینک اس کی مکمل حمایت کرتا ہے۔