ڈائریکٹوریٹ آف انٹرنل سکیورٹی کیلئے انسداد دہشتگردی کے ماہر افسروں کے نام طلب

اسلام آباد (بی بی سی) حکومت نے ملک کی اندرونی سکیورٹی کے لیے ڈائریکٹوریٹ آف انٹرنل سکیورٹی کے ادارے کے قیام کو حتمی شکل دے دی ہے اور اس ضمن میں جامع پالیسی مرتب کرنے کے لیے فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے ایسے افسروں کے ناموں کی فہرست طلب کی ہے جو شدت پسندی کے سدباب اور کالعدم تنظیموں کے نیٹ ورک کو توڑنے میں ماہر سمجھے جاتے ہیں۔ یہ اقدام شدت پسندی کے خلاف بنائے گئے قومی ایکشن پلان کے تحت اْٹھایا گیا ہے اور اس ادارے کی سربراہ انسداد دہشت گردی کے قومی ادارے یعنی نیکٹا کے کوارڈینیٹر ہوں گے۔ اس ادارے کا بنیادی مقصد ملک کے خفیہ اداروں کی طرف سے بھیجی جانے والی معلومات کا تجزیہ کرنے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مناسب اقدامات تجویز کرنا ہے۔ وزارت داخلہ کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ اس ادارے میں حاضر سروس اہلکاروں کے علاوہ ریٹائرڈ افسران کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی جو شدت پسندی کے خاتمے کے لیے کام کرتے رہے ہیں۔ اہلکار کے مطابق اس ادارے میں ابتدائی طور پر 317 افراد کو بھرتی کیا جائے گا۔ جن میں بریگیڈئیراور ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس کے تین تین افسر شامل ہوں گے اس کے علاوہ حاضر سروس یا ریٹائرڈ میجر جنرل کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی۔ وزارت داخلہ کے اہلکار کے مطابق کرنل اور ایس ایس پی رینک کے دس دس افسروں کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی۔ وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق صوبوں کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ریٹائرڈ پولیس افسروں کے موجودہ سٹیٹس اور اْن کی سرگرمیوں کے بارے میں بھی آگاہ کریں۔ اہلکار کے مطابق اس ڈائریکٹوریٹ میں ایسے صحافیوں کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی جنہوں نے شدت پسندی اور پاکستان میں کالعدم تنظیموں کے نیٹ ورک پر تحقیقی کام کیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن