ہائیکورٹ: اپیلیں منظور، قتل کے 5 مجرم بری، ایک کی سزائے موت عمرقید میں تبدیل

Feb 12, 2015

لاہور+ ملتان (وقائع نگار خصوصی+ سپیشل رپورٹر) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس سید شہباز علی رضوی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے قتل کے کیس میں سزائے موت کے قیدی کی سزا کو عمرقید جبکہ عمرقید پانے والے قیدی کی سزا کو معطل کرتے ہوئے بری کر دیا۔ دو رکنی بنچ نے سیالکوٹ کی عدالت سے سزا پانے والے دو قیدیوں کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد سزائے موت کی سزا پانے والے قیدی عمران کی سزا عمرقید میں تبدیل کر دی جبکہ عدم ثبوت پر عمر قید پانے والے بشارت کو بری کر دیا۔ یاد رہے کہ عمران اور بشارت کو ایڈیشنل سیشن جج سیالکوٹ نے 2010ء میں سزا سنائی تھی۔ دونوں پر 2008ء میں اسلم نامی شخص کو قتل کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔ مزید برآں ملتان کے سپیشل رپورٹر کے مطابق لاہور ہائیکورٹ ملتان کے ڈویژن بنچ نے اغوا برائے تاوان کے مقدمہ میں سزائے موت اور عمر قید کی سزا پانے والے 9 ملزموں کی اپیلیں منظور کرتے ہوئے انہیں بری کرنے کا حکم دیا ہے۔ فاضل عدالت میں ملزموں غلام قاسم‘ محمد اسماعیل‘ محمد اکبر‘ منیر احمد‘ منیراحمد امام بخش محمد اکرم ‘ اﷲ وسایا اور سوار خان نے اپیلیں دائر کی تھیں کہ پولیس تھانہ مخدوم رشید میں 11 اگست 2009ء کو چودھری عرفان احمد نے مقدمہ درج کرایا کہ اس کے والد نور احمد سندھو کو اغوا کر لیا۔ والد کی رہائی کیلئے 2 کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا اور 25 لاکھ روپے تاوان کی ادائیگی کے بعد والد کو رہا کر دیا گیا۔ پولیس نے محمد اکبر‘ مہر احمد‘ محمد اسماعیل ‘ منیر احمد اور غلام قاسم کو گرفتار کیا۔ 14 مارچ 2011ء کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت ملتان نے پانچوں کو مجموعی طور پر 2,2 مرتبہ سزائے موت اور جائیداد ضبط کرنے کی سزا کا حکم سنایا جبکہ بعد ازاں مقدمہ میں گرفتار ہونے والے امام بخش‘ محمد اکرم‘ سوار خان اور اﷲ وسایا کو 14 نومبر 2011ء کو انسداد دہشت گردی کی عدالت ملتان نے مجموعی طور پر 2,2 مرتبہ عمر قید اور جائیداد ضبط کرنے کی سزا سنائی تھی۔ عدالت عالیہ نے گزشتہ روز تمام ملزموں کی اپیلوں کو منظور کرتے ہوئے ان کی سزاؤں کو کالعدم قرار دے دیا۔

مزیدخبریں