اسلام آباد (نامہ نگار+ نیوز ایجنسیاں) ایوان بالا (سینیٹ) میں اپوزیشن ارکان نے حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عالمی منڈی میں پٹرولیم کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کے فوائد عوام کو منتقل کئے جائیں، گیس صارفین پر101 ارب کا بوجھ ڈالنا ظلم ہے، معیشت کو بہتر بنانے ‘ عوام کو سہولیات فراہم کرنے اور مہنگائی میں کمی کے لئے موثر حکمت عملی پر عمل کرنا ہوگا‘ ڈیزل پر جی ایس ٹی کی شرح کم کی جائے‘ حکومت کو گیس صارفین پر اضافی بوجھ ڈالنے سے گریز کرنا چاہیے‘ محصولات کی وصولی بڑھانے کے لئے ایف بی آر کی کارکردگی کو بہتر بنانا ہوگا۔ حکومتی اراکین کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کے دور میں ہر شعبے میں نمایاں بہتری آئی ہے‘ زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ گئے ہیں‘ عالمی اداروں نے بھی تسلیم کیا ہے کہ پاکستان میں بدعنوانی اور مہنگائی کم ہوگئی ہے، گزشتہ روز سینیٹ اجلاس کے دوران سینیٹر سعید غنی‘ سینیٹر احمد حسن‘ حاجی سیف اللہ بنگش‘ اسلام الدین شیخ‘ مشاہد حسین سید‘ کامل علی آغا‘ شیری رحمان‘ اعتزاز احسن‘ فرحت اللہ بابر‘ نسیمہ احسان اور دیگر ارکان کی طرف سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے حساب سے عوام کو ریلیف فراہم کرنے سے متعلق تحاریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر سعید غنی نے کہا ایف بی آر کی کارکردگی بہتر بنا کر محصولات کی وصولی میں اضافہ کیا جاسکتا ہے، نااہل اور نالائق ایف بی آر کو ٹھیک کیا جائے۔ حکومت دوہرا معیار ترک کرے۔ سینیٹر سید طاہر حسین مشہدی نے کہا عوام پر ٹیکس بڑھانے کی بجائے انہیں ریلیف فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ عوام کو بسیں نہیں روٹی، کپڑا مکان اور صحت کی سہولیات چاہیئیں، سینیٹر نعمان وزیر نے کہا پاکستان میں جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکس وصولی کم ہے۔ غربت مسلسل بڑھ رہی ہے، 58 فیصد لوگ خوراک کی قلت کا شکار ہیں، ہر محکمے اور اندھیرا اور کرپشن ہے، کامل علی آغا نے کہا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کم ہوتی ہیں تو اس کا فائدہ عوام کو دیا جانا چاہیے۔ سنیٹر چودھری تنویر خان نے کہا کہ تنقید برائے تنقید سے کچھ حاصل نہیں ہوگا‘ سینٹ کے ارکان کو معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے مثبت تجاویز دینی چاہئیں۔ آج ہر شعبے میں ہمیں بہتری نظر آرہی ہے۔ عالمی ادارے بھی تسلیم کر رہے ہیں کہ پاکستان میں بدعنوانی میں کمی ہوئی ہے۔ سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ حکومت کو عوام کو سہولیات فراہم کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔ تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو دے کر ہی عوام کی مشکلات میں کمی کی جاسکتی ہے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ بالواسطہ ٹیکسوں کی بجائے بلاواسطہ ٹیکس لگائے جانے چاہئیں۔ ٹیکس امیروں پر لگنا چاہئے غریبوں پر نہیں۔ دوہرے ٹیکسوں کا خاتمہ کیا جائے اور تمام اہم فیصلے مشترکہ مفادات کونسل اور پارلیمنٹ کے ذریعے کئے جائیں۔ سینیٹر عثمان سیف اللہ نے کہا فیصلہ سازی کے عمل میں پارلیمنٹ کی رائے لینی چاہیے۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں مسلسل گر رہی ہیں۔ ریلیف حاصل کرنا پاکستان کے عوام کا حق ہے۔ سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ اداروں کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے‘ سینیٹر نسرین جلیل نے کہا پاکستان کے عوام عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں کے مطابق ملک میں بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں چاہتے ہیں۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید کمی کرنے کی ضرورت ہے، ( سینیٹ) میں متعدد قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹیں پیش کر دی گئیں۔ چیئرمین سینٹ نے مختلف فضائی کمپنیوں کی طرف سے کرایوں میں اضافے کا معاملہ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بھجوا دیا، ایوان بالا( سینیٹ) نے ممتاز ڈرامہ نگار فاطمہ ثریا بجیا اور سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ ملک محمد علی خان کے انتقال پر تعزیتی قرارداوں کی منظوری دیدی گئی۔ تیل کی قیمتوں میں کم ریلیف دینے پر اپوزیشن جماعتیں ایک ہو گئیں۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ کسی بھی پرائیویٹ ادارے یا کمپنی کے مفادات کا پارلیمنٹ کے ذریعے تحفظ نہیں کیا جاسکتا، گزشتہ روز سینٹ میں رولنگ دیتے انہوں نے کہا ارکان پارلیمنٹ کسی بھی پرائیویٹ ادارے یا کمپنی کے مفادات کے معاملے کو ایوان میں آگے نہ لے کر آئیں‘ پارلیمانی رولز کے مطابق ایسا نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کسی بھی معاملے پر بحث تو کر سکتی ہے لیکن جب کسی پرائیویٹ ادارے یا کمپنی کو فائدہ پہنچانا مقصد ہو تو ایسا پارلیمنٹ کے ذریعے نہیں ہونا چاہیے۔