لاہور (خبرنگار+ بی بی سی) پی آئی اے کے 11 ملازمین کو لازمی سروس ایکٹ کی خلاف ورزی پر ملازمت سے فارغ کر دیا ہے۔ پی آئی اے کے ایک اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ یہ ملازم ڈیلی ویجز تھے۔ اس کے علاوہ پی آئی اے نے لازمی سروس ایکٹ کی خلاف ورزی پر مزید ملازمین کو اظہارِ وجوہ کے نوٹس جاری کیے ہیں جن کی کْل تعداد اب 165 سے زیادہ ہو چکی ہے۔ دوسری جانب پی آئی اے جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور دوسری دو یونین کے رہنماؤں نے مشترکہ طور پر پی آئی اے کی انتظامیہ کو خط لکھا ہے۔ اس خط میں استدعا کی گئی ہے کہ چونکہ معاملات وزیر اعلیٰ پنجاب کے ساتھ بات چیت کے نتیجے میں وزیراعظم کے نوٹس میں لائے جانے کے منتظر ہیں، اس لیے ملازمین کو جاری کیے جانے والے اظہارِ وجوہ کے نوٹس واپس لے لیے جائیں۔ اس خط پر کیپٹن سہیل بلوچ چیئرمین جوائنٹ ایکشن کمیٹی، صفدر انجم جنرل سیکرٹری سینیئر سٹاف ایسوسی ایشن، نصراللہ آفریدی کیبن کریو ایسوسی ایشن، ندیم قیصر سینیئر وائس پریزیڈنٹ ایئر لیگ اور عبیداللہ سیکرٹری جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے دستخط ہیں۔ خبرنگار کے مطابق گزشتہ ہفتے پی آئی اے کے 78 ہڑتالی ملازمین کو شوکاز نوٹس جاری کئے گئے تھے جبکہ مزید 87 ملازمین کو گزشتہ روز یہ شوکاز نوٹس ملے ہیں۔ دوسری جانب پی آئی اے، نجی اور غیر ملکی ائیر لائنز کی متعدد پروازیں کئی گھنٹے تاخیر کا شکار ہو گئیں جس پر مسافروں نے لاہور ائیرپورٹ پر شدید احتجاج بھی کیا۔ پی آئی اے کی لاہور سے ابوظہبی اور کراچی سے لاہور آنے والی پروازیںمنسوخ ہو گئیں۔ پی آئی اے کی اوسلو، دمام سے لاہور، لاہور سے دوحہ، ریاض، ریاض سے لاہور، امارات ائیر کی لاہور سے دوبئی، قطر ائیر کی لاہور سے دوحہ، اتحاد ائیر کی ابوظہبی سے لاہور اور لاہور سے ابوظہبی، سعودی ائیر کی لاہور سے ریاض اور جدہ، ترکش ائیر کی استنبول سے لاہور ائیر بلیو اور شاہین ائیر کی جدہ سے لاہور آنے والی پروازیں کئی گھنٹے کی تاخیر کا شکار ہو گئیں۔